اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا آغاز، امریکہ و برطانیہ کا خیر مقدم

بیروت، تل ابیب واشنگٹن،لندن(آئی این پی )اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوگیا۔امریکا کی سرپرستی میں ہونے والے سیز فائر معاہدے کے مطابق اسرائیل 60 روز میں جنوبی لبنان سے اپنی فورسز کو واپس بلائے گا اور حزب اللہ کے زیر کنٹرول علاقے کا کنٹرول لبنانی حکومت سنبھالے گی، معاہدے کے مطابق حزب اللہ اپنے جنگجو اور اسلحے کو دریائے لطانی سے ہٹائے گی۔اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل اور حزب اللہ نے جنگ بندی کی تجویز مان لی ہے، معاہدے کو دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دوسری جانب حزب اللہ سے جنگ بندی معاہدے پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اگر حزب اللہ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو دوبارہ حملے کرنے میں بالکل بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔نیتن یاہو نے کہا کہ حزب اللہ کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے، اب ہماری پوری توجہ ایرانی خطرے کی طرف ہوگی، ہم مشرق وسطی کا چہرہ تبدیل کر رہے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج نے لبنانی شہریوں کو فی الحال جنوبی لبنان واپس نہ جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی شہریوں کی محفوظ واپسی کے وقت سے متعلق اپ ڈیٹ کریں گے۔غیر ملکی خبر رساںادارے کے مطابق حزب اللہ نے جنگ بندی پر باضابطہ ردعمل جاری نہیں کیا تاہم حزب اللہ کے سینئر عہدیدار حسن فضل اللہ نے لبنانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی ریاست کے اختیارات میں توسیع کی حمایت کرتے ہیں، مزاحمت کو غیر مسلح کرنا اسرائیلی تجویز تھی جو ناکام ہو گئی۔ادھر جنگ بندی معاہدے کی منظوری سے قبل اسرائیل نے حزب اللہ کے 30 اہداف پر بمباری کی اور طائر میں حزب اللہ کمانڈر سمیت مزید 42 افراد کو شہید کرنے کا دعوی کیا۔ جنوبی لبنان میں جھڑپوں میں 2 اسرائیلی اہلکار ہلاک ہو گئے جبکہ حزب اللہ نے نہاریہ میں اسرائیلی فوجی کیمپ پر راکٹوں سے حملہ کیا جس میں 3 افراد زخمی ہو گئے۔دریں اثناء برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر نے بھی اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ جنگ بندی لبنان اور شمالی اسرائیل کی شہری آبادیوں کو سکون فراہم کرے گی۔ان کاکہنا تھا کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران جنگ کی وجہ سے ناقابل تصور نتائج کا سامنا کرنا پڑا، معاہدے کو لبنان میں دیرپا سیاسی حل میں تبدیل کیا جانا چاہیے۔کیئر سٹارمر کا کہنا ہے کہ شہریوں کی گھروں کو واپسی سے سرحد کے دونوں طرف کی کمیونٹیز کو تعمیر نو کی اجازت ملے گی۔برطانوی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ مشرق وسطی میں پائیدار امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا، ہمیں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی طرف جانے کی اشد ضرورت ہے۔ادھر اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ کسی بھی معاہدے کے تحت اسرائیل جنوبی لبنان پر حملہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھے گا، لبنان اس سے قبل بھی اسرائیل کو ایسا حق دینے والے کسی بھی معاہدے کے الفاظ پر اعتراض کرتا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں