ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک پر پابندی نہ لگانے کا عندیہ
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر امریکا میں پابندی نہ لگانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ پلیٹ فارم کو مزید کچھ وقت تک امریکا میں کام کرتے رہنا چاہیے۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکا میں ہزاروں افراد کے سالانہ فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک کی تعریفیں کیں۔نو منتخب امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ صدارتی انتخابات کے دوران ٹک ٹاک پر انہیں اربوں بار دیکھا گیا، یہ بہت اچھا تجربہ تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کہ ٹک ٹاک کو مزید وقت کے لیے امریکا میں کام کرتے رہنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم انتخابات کے دوران ٹک ٹاک پر گئے،جہاں ہمیں، اربوں، اربوں بار دیکھا گیا، یہ بہت اچھا تجربہ تھا، ہمیں اس حوالے سے بھی سوچنا چاہیے۔حیران کن طور پر اپنے سابق دور میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ہی پہلی بار ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی مہم شروع کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے خلاف قرار دیا تھا، تاہم ان کے فیصلے کو اس وقت عدالتوں نے مسترد کردیا تھا۔اب ان کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ امریکی حکومت کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا دیا گیا وقت ختم ہونے کے قریب ہے۔امریکی حکومت نے رواں برس ایک قانون بنایا تھا، جس کے تحت ٹک ٹاک کو اپنے امریکی آپریشنز کسی امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت کرنے پڑیں گے، دوسری صورت میں اسے امریکا میں 19 جنوری 2025 سے بند کردیا جائے گا۔مذکورہ قانون کے خلاف ٹک ٹاک نے امریکی عدالتوں میں درخواستیں بھی دائر کی تھیں جو نچلی عدالتوں میں مسترد ہوئیں اور اب ٹک ٹاک کی درخواست پر امریکی سپریم کورٹ 10 جنوری 2025 کو سماعت کرے گی۔مذکورہ قانون کے تحت اگر امریکی صدر چاہیں تو ٹک ٹاک کو مزید 90 دن کی مہلت دے سکتے ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹک ٹاک کو دی گئی قانونی مہلت 19 جنوری 2025 کو ختم ہوگی جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن جاتے جاتے ٹک ٹاک کو دی گئی مہلت میں 90 دن کا اضافہ کرتے جائیں گے تاکہ ایپلی کیشن کی حتمی بندش کا فیصلہ آنے والی نئی حکومت کر سکے۔