سندھ کے مختلف اضلاع میں اساتذہ کا ٹیچنگ لائسنس پالیسی کے خلاف احتجاج

کراچی (پ ر )سندھ کے مختلف اضلاع میں اساتذہ کا ٹیچنگ لائسنس پالیسی کے خلاف احتجاج کیا ۔ اساتذہ کے طرف سے حالیہ ٹیچنگ لائسنس پالیسی کو متنازعہ قرار دیا گیا۔پالیسی پے نظر ثانی کر کہ 50 نمبر لینے والے سارے اساتذہ کو ٹیچنگ لائسنس جاری کرنے کا مطالبہ۔ استاد گل حسن بہلکانی نے کہا کہ حالیہ متنازعہ ٹیچنگ لائسنس پالیسی کے تحت 63 نمبر اٹھانے والے اساتذہ کو ٹیچنگ لائسنس کے لیے نااہل اور 50 نمبر اٹھانے والے کو اہل قرار دیا گیا جو مایوس کن اور ایک مذاق سے کم نہیںسندھ حکومت کا 33 مارکس اٹھانے والوں کو پرائمری اسکول ٹیچر اور جونئیر اسکول ٹیچر طور بھرتی کرنا جب کہ 63 مارکس اٹھانے والے اساتذہ کو ٹیچنگ لائسنس کے لیے نا اہل قرار دینا ایک دوہری پالیسی ہےٹیچنگ لائسنس پالیسی کا خیال دینے والا اور پالیسی بنانے کے مرحلے میں شامل رہنے والا پالیسی سازوں میں سے ایک گلوکار شہزاد رائے بھی ہے جس کا دعوہ ہے کے ٹیچنگ لائسنس کے لیے اہل کیے گئے امیدواروں میں سے 83 فیصد ان کے ادارے ‘دوربین سے ہیں۔ یے دعوہ شکوک وشبہات کو جنم دیتا ہے کے پالیسی ساز کا اپنا ادارا ہی کیوں اس پالیسی میں سب سے زیادہ مستفید ہوا؟ اساتذہ کراچی ، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص ، سیہون، خیرپور اور کشمور میں اساتذہ نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا کے سخت احتجاجی مظاہرہ کیا اور سندھ کے وزیر اعلیٰ ، تعلیم کے وزیر اور تمام مطعلقہ اعلیٰ حکام سے فی الفور انصاف دلانے کی اپیل کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں