بحیثیت قوم بلوچستان کے لوگوں کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ، نوبزادہ لشکری رئیسانی

کوئٹہ ( آئی این پی ) سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بحیثیت قوم بلوچستان کے لوگوں کو2025ء میں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، صوبے کے لوگوں کو ان چیلنجز سے نکلنے ، اپنے قومی وقار، عزت اور ناموس کے دفاع کیلئے اجتماعی حکمت عملی تشکیل دینا ہوگی، 2026ء میں ایک باوقار، باعزت اور منظم قوم کی حیثیت سے قدم رکھنے کیلئے حقیقی سیاسی کارکن بلوچستان کے وسیع تر مفاد میںذاتی سیاسی وابستگیوں کو قومی وابستگی کیلئے قربان ، حقیقی سماجی وقبائلی رہنما ء اپنی اپنی سماجی حیثیت سے مادر وطن کی خدمت ،دانشور، صحافی، قلم کار اپنے قلم کو صوبے کے اجتماعی قومی مفاد میں استعمال ، نوجوان تعلیمی اداروں میں نظم وضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے آنے والے دنوں کی حکمت عملی طے کریں، یہ بات انہوں نے 2024ء کے اختتام اور 2025ء کے آغاز پر بلوچستان کے طالبعلموں، حقیقی سیاسی کارکنوں، حقیقی سماجی وقبائلی رہنماؤں و عمائدین، دانشوروں، صحافیوں، قلم کاروں اور بلوچستان کا درد دکھنے والے لوگوں کے نام اپنے ایک پیغام میں کہی ،نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ 2024ء بلوچستان میں جبر ،ناانصافیوں ، قومی استحصال، انسانی حقوق کی پامالیوں کاسال رہا اور 2025ء میں بحیثیت قوم بلوچستان کے لوگوں کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ، بلوچستان جسے پہلے ہی اجتماعی قومی وسائل کی لوٹ مار، سیاسی جماعتوں کا مقتدرہ قوتوں کے سیاسی گروہوں کا کردار ادا کرنے، سیاسی کارکنوں کی جگہ ٹھیکیداروں کے حوالے کرنے اور سیاسی کارکنوں کا پارٹیوں میں عقیدت مند بن کر اپنا وقت گزارنے ، قبائلیت میں سماجی ارتقائی قیادت کو مخبر اور خود غرضوں کے ذریعے تبدیل کرنے،پارلیمانی نمائندوں کا وسائل کی لوٹ مار میں ریاست کو سہارا دینے ، سیاسی جماعتوں کاصوبے کے اجتماعی قومی مسائل کی غلط تعبیر کرکے سیاسی گروہوں میں تبدیل ہونے جیسے بہت سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، ایسے میں بلوچستان کے لوگوں کو2025ء میں ان چیلنجز سے نکلنے اور اپنے قومی وقار، عزت اور ناموس کے دفاع کیلئے اجتماعی حکمت عملی تشکیل دینا ہوگی، انہوںنے کہاکہ اگر بلوچستان کے وسائل حقیقی معنوں میں صوبے کے لوگوں پر خرچ ہوتے توآج بلوچستان کے ہزاروں لوگ ڈیزل اور پیٹرول کے کاروبارسے منسلک نہ ہوتے بلکہ ایک خوشحال زندگی گزاررہے ہوتے، انہوںنے کہا کہ ہزاروں سالوں پر محیط جس سماجی نظام نے ہمیں اس سرزمین کا مالک بنایا اس کے ارتقائی عمل کو جدید دور میں ایک سیاسی نظام کی طرف لے جانا چائیے تھا مگر آج بھی بلوچستان کے لوگ سیاسی ،سماجی، اخلاقی اور انتظامی خلاء میں زندگی گزاررہے ہیں اورآئندہ آنے والی نسلوں کے وسائل کی لوٹ مار ، بے روزگاری اس صوبے کیلئے آئندہ کے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔ انہوںنے کہاکہ جہاں لوگ اس لئے تعلیم حاصل کریں کہ انہیں ایک سرکاری نوکری میسر آئے وہاں کے تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کیلئے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ وہ اپنے اپنے تعلیمی اداروں میںنظم وضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے آنے والے دنوں کی حکمت عملی طے کریںکیوں کہ 2024ء سے ہم نے کوئی سبق حاصل نہیں کیا جس کے نتیجے میں 2025ء کے چیلنجز2024 ء سے زیادہ بڑے اور گھمبیر ہوں گے،نوبزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے بلوچستان کے حقیقی سیاسی کارکنوںسے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں اپنی ذاتی سیاسی وابستگیوں کو قومی وابستگی کیلئے قربان کریں انہوںنے صوبے کے حقیقی سماجی وقبائلی رہنمائوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے اپنے سماجی حیثیت سے اپنے مادر وطن کی خدمت کریں جس سرزمین کیلئے ان کے آبائو اجداد نے قربانیاں دی ہیںاس سرزمین کو بے دریغ لوٹا جارہا ہے ، انہوںنے کہاکہ صوبے کے دانشوروں، صحافیوں، قلم کاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے قلم کو صوبے کے اجتماعی قومی مفاد میں بروئے کار لائیں تاکہ 2025ء اجتماعی قومی مفاد کا سال ہو جہاںہر طبقہ اپنے ذاتی مفاد کو صوبے کے قومی مفاد کیلئے قربان کرے اور صوبے کے لوگ 2026ء میں ایک باوقار، باعزت اور منظم قوم کی حیثیت سے قدم رکھیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں