منیر شاکر کی نویں برسی ،والد کو سچھ کی پاداش میں قتل کیا گیا،خالدہ

ضلع خضدار کا صحافی منیر شاکر (شہید) ایک عام شہری جو ظالموں کے ہاتھوں مظلوموں کی آواز بن کر شہید ہو گیا منیر شاکر ایک نڈر صحافی تھے وہ سچ لکھتے تھے اور سچ کی پاداش میں انہیں سزا ملی اور شہد کئے گئے انکی شہادت سے انکا پورا خاندان شس درہ رہ گیا میں خالدہ قازی شہید صحافی منیر شاکر کی بیٹی ہوں آج چودہ اگست کو میرے بابا کا دسویں برسی ہے جنہیں 14 اگست 2011 کو پریس کلب سے نکلتے ہی شہید کیا گیا جن کو آج دس سال مکمل ہو گئے ، ایک انسان جب دنیا سے چلا جاتا ہے تو وہ اکیلا فنا نہیں ہوتا ہے بلکے ان کے پھیچے ان کی خاندان اور بچوں کا سفر کرنا کتنا مشکل ہوتا ہت ان ازیت سے بھرے دس سالوب میں میرے دماغ میں وہ سوالات نے جنم لیا میں ریاست سے پوچھنا چاہتی ہوں کے آخر ہو کون لوگ ہے جو اتنے طاقتور ہے جو بے گناہ شہریوں کو صحافیوں کو وکلاء ڈاکٹرز پروفیسر انکاونٹر کرتے ہیں آخر انکا جرم کیا ہے،کیا یہ لوگ قانون سے بالاتر ہیں؟عدلیہ کیوں خاموش ہیں بیٹون کے لیے باپ کیا ہوتا ہے یہ صرف وہی بیٹاں ہی سمجھ سکتی ہے وہ کہتے ہے نا
جس کا باپ نہیں ہوتا
اس کاکوئی نہیں ہوتا

اپنا تبصرہ بھیجیں