کراچی سے را کا خفیہ نیٹ ورک پکڑا گیا، ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 4 ملزمان گرفتار، سی ٹی ڈی

کراچی (انتخاب نیوز) کراچی سے بھارت کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالائسس ونگ (را) کا خفیہ نیٹ ورک پکڑا گیا، محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے 8 جولائی کو گرفتار کیے گئے 4 بھارتی ایجنٹس کی دہشتگردی کی کارروائیوں کی سازش بے نقاب کر دی۔ سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آزاد خان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’را‘ نے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے لیے کراچی میں اپنا نیٹ ورک بنا رکھا تھا، ایجنٹوں کو ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیوں کے لیے خطیر رقم فراہم کی گئی، کراچی میں دہشتگردوں کے سیف ہاو¿سز بھی موجود تھے۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے 8 جولائی کو 4 بھارتی ایجنٹس کو گرفتار کیا، ملزمان 18 مئی کو بدین میں شہری عبدالرحمن کے قتل میں ملوث نکلے تھے، اس قتل پر بھارتی میڈیا میں جشن منایا گیا تھا، را نے کارروائیوں کے لیے علیحدگی پسند تنظیم کو بھی استعمال کیا، بیرون ملک (خلیجی ریاست میں) مقیم سنجے سنجیو کمار عرف فوجی، کارروائی کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ آزاد خان نے بتایا کہ 8 جولائی کو عمیر اصغر، سجاد عبید اور شکیل کو گرفتار کیا، تفتیش کے دوران ان کے را سے روابط ثابت ہوئے، سنجے سنجیو کمار عرف فوجی نے شیخوپورہ کے رہائشی سلمان کو بھاری رقم کے عوض ہائر کیا، سلمان 12 مئی کو کراچی ایئرپورٹ پہنچ کر حیدرآباد روانہ ہوا، جہاں سے اس کے 4 ساتھی مریدکے اور شیخو پورہ سے آئے تھے، انہوں نے 5 دن تک ٹارگٹ کی ریکی، سلمان اور عمیر حیدرآباد کے ہوٹل میں ہی رہے اور دیگر تین ملزمان نے ماتلی میں جاکر قتل کی واردات کی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے سنجے ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا، واردات کے بعد سلمان پہلے کراچی ایئرپورٹ سے خلیجی ملک گیا، وہاں سے نیپال فرار ہوگیا، تفتیش کے دوران سی ٹی ڈی کو معلوم ہوا کہ را نے اس واردات کے لیے خطیر رقم خرچ کی، اور مختلف چینلز سے رقم ٹرانسفر کی۔ ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ گرفتار ملزمان سے واردات میں استعمال کیے گئے دو پستول، ون ٹو فائیو موٹرسائیکل اور دوران واردات استعمال کیے گئے موبائل فونز برآمد کیے، یہ بھی معلوم ہوا کہ اس واردات میں ایک علیحدگی پسند تنظیم کو بھی سہولت کاری کے لیے استعمال کیا گیا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران چارٹ کی مدد سے کارروائی کا نقشہ دکھایا، اور تمام کرداروں کی ذمہ داریوں کو سمجھایا، ملزمان کے روابط، مالی مدد کی تفصیل بھی بتائی، ملزمان کے ٹکٹس کرنے والی ٹریول ایجنسیوں کے روابط بھی آگے تک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کی روشنی میں مزید بڑی گرفتاریاں متوقع ہیں، سی ٹی ڈی حکام نے دہشت گردوں کو سزا دلاکر عبرت کا نشان بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی ایک لوکل تفتیشی ادارہ ہے، ہمارا کردار کیس کی تفتیش اور لنکس کو ثابت کرنا ہے، جو ہم نے کرلیا ہے، ہم نے تمام دستیاب شواہد اور دیگر لنکس آگے بھیجے ہیں، اس کیس میں بھی شواہد اعلیٰ سطح کے فورم پر رکھے جائیں گے۔ آزاد خان نے کہا کہ ٹیرر فنانسنگ کا معاملہ منظم انداز میں مخصوص پلیٹ فارم کے ذریعے اعلیٰ سطح پر اٹھایا جائے گا، دہشتگردوں سے تمام شواہد جمع کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قتل کیے گئے شخص کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں تھا، سیاسی طور پر بھی کوئی بڑی شخصیت نہیں تھی، البتہ علاقے میں ان کی شہرت فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تھی، جس کی وجہ سے وہ علاقے میں مقبول شخصیت تھی۔ ایک سوال کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کا پہلے سے بھی کرمنل ریکارڈ موجود ہے، ایسے ہی عناصر کو پراکسی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، اس سے قبل پچھلے مقدمات میں ریکی کرنے والے لوگ پکڑے گئے، یہ پہلی بار ہے کہ ریکی کرکے خود ہی کسی ٹارگٹ کو ہٹ کرنے والے ملزمان براہ راست پکڑے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک فرار ہونے والے ملزم سلمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جائیں گی، اس حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ کی مدد لی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں