خضدار، زیادتی کا شکار یتیم لڑکی کی پریس کانفرنس میں فریاد، حکومت سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ

خضدار (بیورو رپورٹ) خضدار کے نواحی علاقہ کوشک سے تعلق رکھنے والی یتیم لڑکی صغریٰ بی بی اپنے ساتھ بیتے جانے والے واقعہ کے بعد فریاد لیکر خضدار پریس کلب پہنچی، ان کی والدہ ہاتھ میں قرآن پاک اٹھاکر پریس کلب آئیں، ان کے بہن بھائی اور دیگر رشتہ دار بھی پریس کانفرنس میں شرک تھے۔ خضدار پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی بی بی صغریٰ کاکہناتھا کہ ان کے پڑوسی اسامہ نے مبینہ طور پر انہیں آج صبح ان کے گھر کے قریب سے اغوا کرلیا تھا۔ صغریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ اپنے گھر سے درزی کے پاس جا رہی تھیں، جہاں ملزم نے ایک فارچونر گاڑی میں انہیں زبردستی اٹھا لیا۔ اغوا کے بعد ملزم اسامہ نے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور نشہ آور ادویات یا چیزوں کا استعمال کروا کر ان کے ساتھ مبینہ زیادتی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ "میں ایک یتیم لڑکی ہوں، مجھے جس کرب سے آج گزرنا پڑا وہ بلوچ قوم کی غیرت کا مسئلہ ہے اگر مجھے انصاف نہیں ملا تو میں موت کو قبول کرلوں گی۔ میں زندہ رہنے کے بجائے مرنا پسند کروں گی، لیکن اس ظلم کو برداشت نہیں کروں گی۔ صغریٰ بی بی کی والدہ نے پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم غریب لوگ ہیں، ہمارا کوئی سہارا نہیں۔ میں اپنی فریاد اللہ تعالی کے دربار میں پیش کرتی ہوں جو کچھ میرے ساتھ ہوا ہے اللہ تعالی ان ظالموں کے ساتھ وہی کرے۔ خاندان کے دیگر افراد نے بھی اس واقعے کی تفصیلات شیئر کیں اور بتایا کہ صغریٰ بی بی کو اغوا کے چند گھنٹے بعد چھوڑ دیا گیا، لیکن اس وقت تک ان کی حالت بہت خراب ہوچکی تھی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملزم اسامہ ایک بااثر شخص ہے اور ممکن ہے کہ وہ قانون سے بچنے کی کوشش کرے۔ پریس کانفرنس میں موجود رشتہ داروں نے میڈیا سے اپیل کی کہ اس معاملے کو اجاگر کیا جائے تاکہ خواتین کے حقوق کی حفاظت ہوسکے۔ صغریٰ بی بی نے پریس کانفرنس کے اختتام پر ایک بار پھر فریاد کی کہ مجھے انصاف چاہیے، اگر قانون نے مجھے تحفظ نہ دیا تو میں اپنی زندگی ختم کرلوں گی۔ مقامی پولیس حکام سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ شکایت درج کرلی گئی ہے اور تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، تاہم ابھی تک ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ یہ واقعہ خضدار جیسے علاقے میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم کی ایک اور مثال ہے، جہاں غربت اور عدم تحفظ کی وجہ سے ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں