حب ماسٹر پلان منصوبہ، شہریوں اور تاجروں کیلئے اذیت بن گیا
رپورٹ: عزیز لاسی
حب ماسٹر پلان مختلف سرکاری ونیم سرکاری اور نجی محکموں کے مابین رابطہ کاری اور تعاون کے فقدان کے سبب نہ صرف منصوبے میں رکاوٹوں کا خدشہ ہے بلکہ ابتدائی کام کے دوران ماسٹر پلان منصوبہ حب کے شہریوں اور تاجروں کیلئے اذیت کی وجہ بھی بنتا جارہا ہے ماسٹر پلان منصوبے کے مختلف کاموں پر مامور ٹھیکیداروں کی لاعلمی اور غفلت و جلد بازی کے نتیجے میں پورے شہر کے واٹر سپلائی ،بجلی ،PTCLٹیلی فون ،سوئی گیس ،اور انٹر نیٹ ڈیٹا کا نیٹ ورک بری طرح سے تباہ و برباد کیا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب تمام متعلقہ محکمے اپنی جان چھڑانے کیلئے ایک دوسرے کو مورود الزام ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس تمام معاملات میں صوبائی حکومت کے ایک بڑے منصوبے پر متعلقہ سرکاری محکموں کو پابند کرانے کے اصل ذمہ دار ضلعی انتظامیہ کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے گزشتہ روز ماسٹر پلان منصوبے کے تحت حب شہر کی نئی واٹر سپلائی لائن کیلئے کھدائی کا جام جاری تھا کہ گیٹرون موڑ سے سوک سینٹر کے درمیان Kالیکٹرک گرڈ اسٹیشن سے حب شہر کیلئے سڑک کنارے بچھائی گئی زیر زمین کیبل کٹ گئی جسکے نتیجے میں حب شہر کے علاقہ الہ آباد ٹاﺅن فیڈر کی پاور سپلائی معطل ہوگئی بتایا جاتا ہے کہ الہ آباد فیڈر سے حب شہر کے اہم علاقے عدالت روڈ ،لاسی روڈ ،محمود آباد روڈ ،سول اسپتال ،سیشن کورٹ ،پورا الہ آباد ٹاﺅن پیر بازار، فروس کالونی کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی اس حوالے سے Kالیکٹرک کے ذرائع بتاتے ہیں کہ ماسٹر پلان منصوبے کے بارے میں متعلقہ ادارے نے ا±نہیں اعتماد میں نہیں لیا اور اناڑی ٹھیکیدار مشینری لگا کر انکی تنصیبات کو نقصان پہنچا رہے ہیں جس کا خمیازہ عوام اور شہریوں و تاجروں کو بھگتنا پڑتا ہے Kالیکٹرک ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ خرابی کو دور کرنے کیلئے کراچی سے ماہرین کی ٹیم طلب کی گئی ہے جو کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں کام مکمل کرنے کے بعد حب پہنچے گی اور اس کیبل فالٹ کو درست کرنے میں 12گھنٹے سے زائد لگتے ہیں اسطرح سے مذکورہ دو محکموں کے افسران اور اہلکاروں کے مابین رابطہ کاری او ر تعاون کے فقدان کی سزا حب کے عام شہری بھگت رہے ہیں اور رات گئے تک متاثرہ کیبل سے منسلک علاقوں میں بجلی بحال نہ ہو سکی تھی ایک طرف اندھیرا تو دوسری جانب مچھروں کی بھر مار کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کے شہریوں نے رات جاگ کر گزاری Kالیکٹرک ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں بجلی کی سپلائی کی بحالی ممکن بنانے کے لئے دیگر فیڈرز سے سپورٹ دینے کی کوشش کی جائیگی اس حوالے سے حب ماسٹر پلان منصوبے پر عملدرآمد کرانے والے محکمہ C&Wکے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نہ صرف Kالیکٹرک بلکہ وہ تمام متعلقہ سرکاری ونجی ادارے اور پرائیویٹ لوگ جنکی تنصیبات اور املاک ماسٹر پلان منصوبے کے زد میں آرہے ہیں اور انکی سمت درست نہ ہونے کی وجہ سے ماسٹر پلان منصوبے میں رکاوٹ حائل ہونے کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے انہیں نہ صرف براہ راست بلکہ ڈپٹی کمشنر آفس کی توسط سے خطوط لکھ کر آگاہ کیا گیا ہے اور تنصیبات کی نشاندہی کیلئے مطلع کیا گیا ہے لیکن Kالیکٹرک حکام اس جانب توجہ دینے سے غافل نظر آتے ہیں تاہم حب ماسٹر پلان منصوبے کے آغاز سے اب تک یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماسٹر پلان منصوبے پر عملدرآمد کرانے والے محکمہ سمیت ڈپٹی کمشنر آفس اور دیگر شہری ترقیاتی اداروں کی طرف سے دیگر متعلقہ سرکاری محکموں اور دیگر نجی اداروں کے مابین رابطے کے حوالے سے کوئی ایسافورم یا ڈیسک تشکیل نہیں دیا گیا کہ جہاں سے وہ رجوع کر کے درست معلومات حاصل کر سکیں اکثر RCDہائی وے کے کنارے واقع فیکٹریوں مارکیٹوں اور ہاﺅسنگ سوسائٹیز کے رہائشیوں اور پراپرٹی مالکان بلڈرز کو حب کے مختلف سرکاری محکموں کے دفاتر کے چکر لگائے دیکھا گیا ہے اور وہ پوچھتے پھر رہے ہوتے ہیں کہ ماسٹر پلان کے کونسے کونسے منصوبے کہاں کہاں سے گزار ے جارہے ہیں اور کہاں کہاں سے کیا کام ہو گا تاکہ وہ اپنی تنصیبات اور املاک کے حوالے سے کوئی درست اقدام اٹھا سکیں جبکہ یہ کام انتظامیہ کا ہوتا ہے لیکن حب انتظامیہ اس حوالے سے غیر فعال دکھائی دیتی ہے اور اگر حب انتظامیہ اور دیگر متعلقہ سرکاری محکموں کا صوبائی حکومت کے ایک بڑے منصوبے کے حوالے سے یہی طریقہ کار اور رویہ رہا تو حب ماسٹر پلان منصونہ حب کے عوام کی ترقی کا ضامن بننے کے بجائے اذیت اور مصیبت کا باعث بن سکتا ہے اور منصوبے کے آغاز سے تکمیل تک حب کے عوام اور تاجر بار بار کسی نہ کسی پریشانی کا سامنا کرتے رہیں گے جو کہ مثبت عمل کے منافی ہو گا بجلی کے زیر زمین کیبل کے کٹ جانے کی طرح حالیہ دنوں حب شہر کو PHEکے تالاب سے پانی فراہم کرنے والی زیر زمین واٹر سپلائی پائپ لائن کا بھی یہی حشر کردیا گیا ہے جسکی وجہ سے قومی شاہراہ کے کناروں پر بچھائی گئی واٹر سپلائی پائپ لائن جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ ہوچکی ہے اور شہریوں کے پینے کا پانی قومی شاہراہ سمیت شاہراہ سے متصل مارکیٹوں میں بہہ کر ضائع ہو رہا ہے اور شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ماسٹر پلان منصوبے پر عملدرآمد کرانے والے محکمے اور حب انتظامیہ ایک جامع منصوبہ بندی کریں اور تمام اسٹیک ہولڈرز اور سرکاری و نجی محکموں کے ذمہ داران کو ایک چھت تلے بٹھا کر پہلے اعتماد سازی کی فضائ کو قائم کریں اور پھر منصوبے کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھایا جائے اور شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے حب ماسٹر پلان منصوبے پر عملدرآمد میں رکاوٹ اور رابطہ کاری و تعاون کے فقدان کی ایک وجہ یہ بھی ہے ذرائع بتاتے ہیں کہ جن سرکاری اور نجی اداروں کی تنصیبات ماسٹر پلان کی زد میں آرہی ہیں انھوں نے اپنی اپنی تنصیبات اور ملکیت کے معاوضہ کلیم کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ مبینہ طور پر ڈیڈلاک کا شکار بتایا جاتا ہے۔


