حب انڈسٹریز کی غیر متزلزل صورتحال، ٹیکسٹائل سیکٹر بھی آخری سسکیاں لینے لگا

حب(نمائندہ انتخاب ) حب انڈسٹریز سہولیات ضروریات اور مراعات کی غیر متزلزل صورتحال دیگر سیکٹرز کی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر بھی زوال پذیر ہونے لگا ٹیکس ہالی ڈے اور مراعات کا مزہ لینے کے بعد انڈسٹریز کی ایک بڑی تعداد کئی سال پہلے ہی حب کو الوداع کرچکی اب رہی سہی صنعتیںبھی واپسی کی راہ تلاش کرنے لگیں مقامی لوگوں پر حب کی صنعتوں میں روزگار کے دروازے پہلے ہی بند تھے لیکن آٹے میں نمک کے برابر جو تعداد رہی ہے انکا بھی روزگار ختم ہونے کے خدشات منڈلانے لگے اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ درآمدی ٹیکسٹائل مصنوعات اور خام مال کے ٹیکس ٹیرف میں نرمی اور مقامی صنعتوں کے ٹیرف میں آئے روز کے اضافے اور سہولیات وضروریات کے فقدان کی وجہ سے مقامی ٹیکسٹائل مصنوعات درآمد ی مصنوعات اور خام مال کی قیمتوں کا مقابلہ نہ کر سکنے کی وجہ سے مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر حالیہ دنوں شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے حب میں قائم ٹیکسٹائل اندسٹریزمالکان کا کہنا ہے کہ چائنا سے ٹیکسٹائل مصنوعات کے خام مال پر ٹیکس ٹیرف میں نرمی کی وجہ سے اب انڈسٹری مقامی مارکیٹ اور برآمددات کی سکت نہیں رکھ سکتی جبکہ دوسری طرف گیس بجلی بحران اور قیمتوں میں اضافہ بھی ٹیکسٹائل انڈسٹریز کی زبوں حالی کی وجوہات میں شامل ہیں اسی طرح حب انڈسٹریز کو پانی کی فراہمی کا بھی معاملہ غیر متزلزل ہے جبکہ ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے حب میں دیگر انڈسٹریز کی حالت بھی ناگفتہ یہ ہے اور اب ٹیکسٹائل سیکٹر بھی آخری سسکیاں لینے لگا ہے تو اس سے نہ صرف یہاں پر معاشی حالات خراب ہو سکتے ہیں بلکہ بلوچستان کا سب سے بڑا صنعتی شہر بھی معاشی بدحالی کی دلدل کا شکار ہوسکتا ہے جبکہ حب کے صنعتکاروں کا یہاں کے مقامی افراد کے ساتھ دوستانہ رویہ نہ رہا ہے اور حب کی صنعتوں کے دروازے مقامی لوگوں کیلئے بند رہے ہیں لیکن جو آٹے میں نمک کے برابر مقامی لوگ کام کر رہے ہیں اب انکا روزگار بھی داﺅ پر لگنے کا خدشات پیدا ہوگئے ہیں کیونکہ بلوچستان میں روزگار کے ذرائع پہلے ہی محدود ہیں سرکاری ملازمتوں کی خرید و فروخت اور سرحدی تجارت پر بندش سے صوبے کے نوجوان سخت نالاں نظر آتے ہیں لیکن حب کی انڈسٹری کا جو رہا سہا سہارا تھا اب وہ بھی معدوم ہونے لگا ہے حب کے انڈسٹری مالکان وفاقی حکومت سے شرح سود میں کمی کا مطالبہ کر چکے ہیں اور کہتے ہیں کہ شرح سود 11فیصد سے کم کر کے 9فیصد کی جائے رواں سال 2025ءکے اختتام پراس میں مزید 4فیصد کمی لائی جائے تاکہ حب کی انڈسٹریز سانس لے سکے ملک بھر ٹیکسٹائل سیکٹر کی مجموعی سورتحال کے حوالے سے اکنامک سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں ٹیکسٹائل سیکتر میں ریکارڈ 4.29ارب ڈالر کی برآمدات کیں جو کہ ملک بھر کی کل برآمدات کا 61.24فیصد ہے اور ملک بھر میں 40فیصد لیبر طبقہ اس انڈسٹری سے وابستہ ہے جبکہ اسوقت یہ صنعت بحرانی کیفیت کا شکار ہے جو کہ باعث تشویش امر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں