کوئٹہ میں خوف، تھریٹ الرٹس اور دفعہ 144 کی پابندیوں کے سائے میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، آل پارٹیز
کوئٹہ ( )جمعیت علمائ اسلام کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے متفقہ فیصلہ کیا کہ کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات،خوف ، تھریٹ الرٹس اور دفعہ 144 کی پابندیوں کے سائے میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ایک بڑا سوالیہ نشان ہے حکومت اور الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کے بجائے محض خانہ پری پر تلے ہوئے دکھائی دیتے ہیں عام انتخابات کی طرح بلدیاتی الیکشن بھی اگر فارم 47 کے طرز پر کرانے کی کوشش کی گئی تو اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا عجلت میں بلدیاتی انتخابات قبول نہیں، التواءکے لیے ہر قسم آئینی اور سیاسی جد وجہد سے گریز نہیں کیا جائے گا، جے یوآئی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے متفقہ فیصلہ اس سلسلے میں آل پارٹیز کانفرنس کے قائدین گورنر بلوچستان ،وزیر اعلیٰ بلوچستان چیف سیکرٹری، الیکشن کمشنر سے ملاقاتیں کرکے بلدیاتی الیکشن اورکوئٹہ کی بنیادی مسائل سے آگاہ کریں گے۔آل پارٹیز کانفرنس کے شرکائنے کہا کہ ضلع کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات کی صورتحال گیس بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ پینے کے ساتھ پانی کی قلت امان کی مجموعی صورتحال و دیگر عوامی و سماجی مسائل پر غور و خوض کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کا ال پارٹیز کانفرنس ضلعی امیر مولانا عبدالرحمن رفیق کے زیر صدارت ضلعی دفتر انگل روڈ کوئٹہ میں منعقد ہوا اجلاس میں جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ کے جنرل سیکرٹری حاجی عین اللہ شمس مولانا خورشید احمد بلوچستان نیشنل پارٹی کے صوبائی ڈپٹی ضلعی صدر وہ مرکزی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ممبر غلام نبی مری پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی کےصوبائی ڈپٹی سیکرٹری عبدالرزاق بڑیچ ،ندا محمد خان سنگر ،عوامی نیشنل پارٹی کوئٹہ کے صدر ثنا اللہ خان کاکڑ ،حمزہ خان کاکڑ، اخلاق بازئی، نیشنل پارٹی کے ملک نصیر شاہوانی، سعد دہوار، پاکستان پیپلز پارٹی ضلع کوئٹہ کے صدر میر نصیب اللہ شاہوانی، میر ولی محمد قلندرانی، محمد اسماعیل بنگلزئی، میر جہان زیب ،مرکزی جمعیت اہل حدیث کے صوبائی نائب امیر مولانا عصمت اللہ سالم، مولانا حزب اللہ عثمانی، پاکستان مسلم لیگ ن کے حیدر خان اچکزئی، جماعت اسلامی کے نائب امیر عبدالاحد منصوری، جنرل سیکرٹری اعجاز محبوب، کنزیومر سوسائٹی بلوچستان کے خیر محمد شاہین مرکزی مسلم لیگ کے صوبائی صدر محمد ادریس مغل اور حافظ خلیل اللہ نے شرکت کی اجلاس ال پارٹیز کانفرنس نے بلدیاتی انتخابات اور کوئٹہ کے دیگر بنیادی مسائل کی حل کے لیے ال پارٹیز کا مشترکہ کمیٹی بھی بنانے پر اتفاق ہوا جو کوئٹہ شہر کی مسائل کی حل کے لئے مشترکہ جدوجہد کریگی اور بہت جلد سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے دوسرا اجلاس کسی اور جماعت کے دفتر میں منعقد کریگی جس میں باقی ماندہ جماعتوں کو بھی مدعو کیا جائے گا جو اج کے اجلاس میں شریک نھیں تھےآل پارٹیز کانفرنس نے پی ٹی آئی کے مقامی رہنماوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو اپنی آئینی جدو جہد سے روکنا آمریت کی ہی شکل ہے۔ایسے ماحول میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ناممکن بلکہ شکوک وشبہات سے خالی نہیں ہے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت بلوچستان کو کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کی ہدایت کر دی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو خط ارسال کیا ہے۔الیکشن کمیشن نے حکومت بلوچستان کو فول پروف سیکیورٹی انتظامات کی ہدایت کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی تاکید کی ہے۔خط میں کہا گیا کہ انتخابی عمل کے دوران امن و امان برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن نے ہدایات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے، انتخابی کارروائیوں کو مقررہ شیڈول کے مطابق مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو بھی ہدایات جاری کر دی ہیں۔کوئٹہ ضلع میں بلدیاتی انتخابات 28 دسمبر 2025 کو ہوں گے، الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول 3 نومبر کو جاری کیا تھا۔کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی 13 سے 17 نومبر تک متعلقہ ریٹرننگ افسران کو جمع کرا سکیں گے، ابتدائی فہرست 18 نومبر کو جاری کی جائے گی۔کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 19 سے 24 نومبر تک ہوگی، ریٹرننگ افسران کے فیصلوں (نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے) کے خلاف اپیلیں 28 نومبر تک الیکشن ٹریبونل میں دائر کی جا سکیں گی، جو 3 دسمبر تک ان اپیلوں پر فیصلے کرے گا۔امیدواروں کی نظرِ ثانی شدہ فہرست 4 دسمبر کو جاری ہوگی، حتمی فہرست اور کاغذات واپس لینے کی آخری تاریخ 5 دسمبر ہوگی، انتخابی نشانات 6 دسمبر کو الاٹ کیے جائیں گے، اور پولنگ 28 دسمبر (اتوار) کو صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگی، سرکاری نتائج 31 دسمبر تک جاری کیے جانے کا امکان ہے۔الیکشن کمیشن نے بلوچستان حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ کوئٹہ ضلع میں بلدیاتی انتخابات کے پرامن، شفاف اور منصفانہ انعقاد کے لیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائے۔


