بلوچستان اسمبلی میں کم عمری کی شادی کی ممانعت کا بلشریعت کےخلاف ہے، مولانا واسع
کوئٹہ (آن لائن)جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر اور سینیٹر مولانا عبدالواسع نے بلوچستان اسمبلی میں پیش کیے جانے والے منافیِ شریعت بل کی منظوری پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کا پاس ہونا نہ صرف شرمناک ہے بلکہ قرآن و سنت اور ملک کی اسلامی اساس کے بھی کھلے تضاد میں ہے۔ شادی سے متعلق اس بل کی دفعات صریحا شریعت کے خلاف ہیں، اور حکومت نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حساس نوعیت کے اس معاملے پر غیر سنجیدگی اختیار کی ہے۔مولانا عبدالواسع نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومتی ارکان نے اس اہم بل کو ہنسی مذاق اور ڈھٹائی کے ساتھ پاس کیا، جو نہ صرف پارلیمانی روایات کے خلاف ہے بلکہ عوام کے مذہبی جذبات کی توہین بھی ہے۔ اجلاس کے دوران جے یو آئی کے ارکان کی چیخ و پکار، مخالفت اور احتجاج کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا، جو کہ ایک قابلِ افسوس طرزِ عمل ہے اور اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت کسی بھی قیمت پر اس بل کو منظور کرانا چاہتی تھی۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں مغربی ایجنڈے کی تکمیل غیر ملکی فنڈڈ این جی اوز کے ذریعے کی جا رہی ہے، اور اس بل کا مقصد بھی انہی مقاصد کو آگے بڑھانا معلوم ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ نہ صرف بلوچستان کے دینی ماحول پر حملہ ہے بلکہ عوامی اقدار کے بھی منافی ہے۔ جے یو آئی واضح طور پر اعلان کرتی ہے کہ وہ اس بل کے خلاف سخت ردعمل دے گی اور کسی بھی صورت اس قانون سازی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔مولانا عبدالواسع نے اسلامی نظریاتی کونسل کو بل بھیجنے کی درخواست مسترد کیے جانے پر بھی حیرت اور افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک حساس اور مذہبی نوعیت کے بل کو اس دستوری ادارے میں بھیجنے سے انکار سمجھ سے بالاتر ہے اور اس سے حکومت کے مقاصد مزید مشکوک ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ شریعت مخالف قوانین بنانے کے بجائے صوبے کے اصل مسائل جیسے امن و امان، گورننس اور مہنگائی پر توجہ دے، بجائے اس کے کہ عوام کے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی کوشش کرے۔جے یو آئی کے صوبائی امیر نے اعلان کیا کہ جماعت بہت جلد اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی اور اس ضمن میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان کے عوام اسلامی اقدار کے محافظ ہیں اور کسی بھی قسم کا شریعت مخالف اقدام کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔


