غلام کو ماورائے قانون اور آئین قتل کیا گیا، اہلخانہ کی پریس کانفرنس، مقتول نے اہلکاروں پر حملہ کیا، جوابی کارروائی میں ہلاک ہوا، پسنی پولیس
پسنی (نامہ نگار) ہمارے بھائی کے قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے، غلام خان محمد کو پولیس نے ماورائے قانون قتل کیا، اہلخانہ کی پسنی پریس کلب میں پریس کانفرنس۔ غلام اور اس کے ساتھی نے پولیس پر حملہ کیا تھا، جوابی کارروائی میں مارا گیا، پولیس کا موقف۔ تفصیلات کے مطابق کچھ روز قبل پسنی میں پولیس کے ساتھ مبینہ فائرنگ کے تبادلے کے بعد پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق پسنی وارڈ نمبر1 کے رہائشی غلام ولد خان محمد کے اہلخانہ نے پسنی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پسنی پولیس نے ماورائے قانون ہمارے بھائی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ اہلخانہ نے بتایا کہ جس رات یہ واقعہ پیش آیا تھا اہل علاقہ اس بات کے گواہ ہیں کہ پولیس نے کس قدر جارحانہ رویہ اپنایا ہوا تھا، پولیس کی فائرنگ سے زخمی غلام کے نزدیک ہمیں جانے تک نہیں دیا گیا، ہم نے پولیس سے اپیل کی کہ غلام کو ہمارے حوالے کیا جائے تاکہ ہم اسے اسپتال لے جاسکیں لیکن پولیس نے ہمیں اجازت نہیں دی۔ مقتول غلام خان محمد کے اہلخانہ نے بتایا کہ آخر میں ڈی ایس پی پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر زخمی غلام کو اسپتال پہنچایا لیکن خون زیادہ بہہ چکا تھا۔ غلام خان محمد کے اہلخانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے غلام کو ماورائے قانون اور آئین قتل کیا ہے اور کیس کو سنگین پاکر اب ہمارے بھائی پر دہشت گردی کا الزام لگایا جا رہا ہے اور اسے دہشت گردی کے کیس میں نامزد کردیا گیا ہے جو کہ جھوٹ ہے اور ہم اس کی تردید کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ غلام پر اگر کسی بھی قسم کا کوئی کیس تھا تو پولیس اسے پکڑ کر عدالت میں پیش کرسکتی تھی کیونکہ اس سے قبل بھی پولیس انہیں متعدد بار گرفتار کرچکی ہے لیکن اس بار گرفتار کرنے کے بجائے انہیں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا یہ کہاں کا انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پولیس کے حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ واقعے کی مکمل چھان بین کریں اور ہمیں انصاف فراہم کیا جائے اور مقتول غلام کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ دوسری جانب پسنی پولیس نے اپنا موقف دیتے ہوئے بتایا کہ غلام خان محمد ایک عادی مجرم تھا اور 2009 سے لیکر 2025 تک مختلف کیسز میں سزا پا چکا تھا۔ ڈکیتی، چوری اور نقب زنی سمیت اقدام قتل میں بھی ملوث تھا۔ پولیس نے بتایا کہ واقعے کی رات غلام اور اس کے ساتھی نے پولیس پر فائرنگ کی، پولیس کی جوابی فائرنگ میں مارا گیا، لہٰذا پولیس پر یکطرفہ کارروائی کرنے کا الزام بے بنیاد ہے، پولیس کے پاس تمام شواہد موجود ہیں۔


