پسنی میں وبائی امراض پھیلنے سے لوگوں کی بڑی تعداد متاثر، اسپتالوں اور کلینکس پر مریضوں کا رش، میڈیکل اسٹوروں پر ادویات کی قلت
پسنی (نامہ نگار) پسنی میں انفلوئنزا اور ملیریا کی وبا شدت اختیار کرگئی، شہری آبادی کے 75 فیصد افراد متاثر، پرائیویٹ کلینکوں، میڈیکل اسٹوروں اور اسپتالوں میں مریضوں کا غیر معمولی رش۔ تفصیلات کے مطابق پسنی شہر اور مضافاتی علاقوں میں انفلوئنزا اور ملیریا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کے باعث شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران سینکڑوں افراد بخار، نزلہ، کھانسی، گلے کے انفیکشن اور ملیریا کی علامات کے ساتھ ہسپتالوں اور کلینکوں سے رجوع کر چکے ہیں،سرکاری ہسپتال کے ذمہ داران کے مطابق روزانہ سینکڑوں مریض او پی ڈی میں رپورٹ کر رہے ہیں، جبکہ پرائیویٹ کلینکوں اور میڈیکل اسٹوروں پر بھی غیر معمولی رش دیکھنے میں آ رہا ہے،مقامی ڈاکٹروں کے مطابق انفلوئنزا کے کیسز تو ہر سال بڑھتے ہیں، مگر اس بار ملیریا کے مریضوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ بہت سے افراد مسلسل بخار، جسم درد اور کمزوری کی شکایات کے ساتھ آ رہے ہیں، جن میں بچوں اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ادھر میڈیکل اسٹور مالکان نے بتایا کہ بخار، نزلہ اور ملیریا سے متعلق ادویات کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث کئی ادویات کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے،شہر کے سماجی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر گوادر اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے اپیل کی ہے کہ پسنی میں فوری طبی کیمپ لگائے جائیں، اسپرے مہم شروع کی جائے، اور عوام میں بیماریوں سے بچاو¿ سے متعلق آگاہی بڑھائی جائے، تاکہ صورتحال مزید سنگین ہونے سے بچ سکے۔


