نئی قانون سازی، ملکی استحکام کوعالمی اداروں کی دہلیز پر رکھ دیا گیا ہے، حافظ حمداللہ
ایبٹ آباد:جمعیت علما اسلام کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی اداروں کے دبا میں دینی مدارس،مساجد،شعائر اسلام اور عقائد اسلام کے خلاف قانون سازی ہورہی ہے۔مدارس کو سکولز اور ہیلتھ سنٹر میں بد ل کے سرکاری تحویل میں لینا چاہتے ہیں۔کیا یہ قومی خود مختاری ہے،پارلیمنٹ ملک کے 21کروڑ عوام کی امنگو کے مطابق قانون سازی کررہی ہے کہ جاسوس کو اختیار اور اقتدار حاصل ہے آج کارہبر بن چکاہے،فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس ایسا بین الاقوامی ادارہ جو غیر قانونی کا لا اور سیاہ رقم کا راستہ روکنے اور دہشتگردی میں مالی معاونت کیلئے استعمال ہوتا ہے۔اس کی قانون سازی اسلام،نظریہ پاکستان،سالمیت، بقا اور اور وحدت کیلئے خطرہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہو ں نے یہاں ایبٹ آباد جمعیت علما اسلام کے زیر اہتما م تحفظ ناموس رسالتﷺ کانفرنس میں خطاب کر تے ہوئے کیا،کانفرنس میں سینیٹر مولانا عطا الرحمان،مولانا محمود الحسن مسعودی نے بھی خطاب کیا اس موقع پر جید علما اکرام کے علاوہ عوام بھی بڑی تعداد میں موجود تھی۔سینیٹر حافظ حمد اللہ،سینیٹر مولانا عطا الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بخرا کرنے کیلئے شہر اقتدار اوراختیار دونوں ایک پیج پر کھڑے ہیں۔صرف جمعیت علما اسلام FATFکے خلاف کھڑی ہے۔اس سے ظاہر ہوا کہ ملک اصل اتھارٹی FATFہے۔انہوں نے کہا اس ادارہ کے دبا میں قانون سازی کی جارہی ہے۔ کٹھ پتلی حکومت بین الاقوامی اداروں کی غلام بن چکی ہے۔ اس قانون کے تحت ہر شہری سے غیر ملکی ایجنسی اور حکومت تحقیقا ت کر سکتی ہے۔ کہاں ہیں آپ کی آزادی، یہ بھی اجازت دی گئی چھ مہینے کیلئے مولوی کواٹھا سکتے ہیں اس قانون سازی ملک کے استحکام کو بین الاقوامی اداروں کی دیلیز پر رکھ دیا گیا ہے۔ اس کی آڑ میں غیر ملکی حکومتیں جب بھی مطالبہ کریں پورا ہوگا۔ انہوں نے کہا ان شرائط سے آئندہ مدارس،مساجد کو سرکاری تحویل میں لینا ہے اور کوئی بھی اراضی مساجد اور مدارس کیلئے وقف نہیں کرسکے گا۔اس لئے ہم کہتے ہیں کہ اس ملک میں ایسی حکومت مسلط ہے 73سالوں میں ایسی قانون سازی نہیں ہوئی انہوں نے کہا 2008,12,14,15میں پاکستان کبھی گرے اور بلیک لسٹ میں رہا لیکن جب میاں نواز شریف کی حکومت 2018میں ختم ہوئی اس وقت پاکستان وائٹ لسٹ میں تھا ان کے جانے کے بعد پاکستان میں سیاسی استحکام آیا۔جس سے پاکستان گرے لسٹ میں چلا گیا جس کو اس سے نکالنے کیلئے اب اسلام اور مسلمانوں کی بربادی کیلئے قانون سازی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا جس طرح پاکستان مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے بغیر نامکمل ہے بالکل اسی طرح اسلامی نظریعہ کے عملی نفاذ کے بغیر نامکمل ہے۔ جس طرح سالانہ جغرافیا ئی طورپر یوم دفاع منایا جاتا ہے ریاست اور حکومت پر لازم ہے 7ستمبر1974کی یاد میں نظریاتی طورپر پاکستان کو مضبو ط کرنے،قوم کو یاد دلانے تجدید عہد کرنے کیلئے یہ دن منانا چاہیے ورنہ یہ باتیں کرنا پاکستان اسلام اور نظریہ پر قائم ہے حکومت اور ریاست کی طرف سے جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔مولانا محمود الحسن مسعودی کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں قانون بنانے کیلے ہیں،قانون کس کا ہے وہ رب کا ہے۔ جس کو بتانے والے علما اکرام ہیں اسی لیئے ان کو روکنے کیلئے علما کو سیاست اور معاشرے سے دور کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ مولانا فضل الرحمان سے عالم کفر کانپ رہا ہے اس لیے یکسو ہو جانا چاہیے۔بصارت کی حفاظت نہ کرنے والوں سے دل کا نو ر بھی چھین لیا جاتاہے جس سے حق نظر نہیں آتاہے۔کانفرنس کے اختتام پر پاکستان کی سالمیت کیلئے بھی دعا کروائی۔