انسانی حقوق کی فراہمی کے لئے بھی کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے، جسٹس جمال خان مندوخیل
سبی :چیف جسٹس آف بلوچستان ہائی کورٹ جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہماری ذمے داری ہے جہاں پر حکومت انسانی حقوق کی ذمے داری پورا نہیں کرسکتا تو وہاں پر ہم انصاف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی فراہمی کے لئے بھی کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم ان سے پوچھ نہیں سکتے ہیں جہاں پر اگر ہمارے سامنے دو لفظوں پر درخواست آجائے تو ہم مسئلہ حل کردیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرکٹ ہاؤس سبی میں کلاء کی جانب سے دئیے گئے پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرجسٹس بلوچستان ہائی کورٹ ہاشم خان کاکڑ، جسٹس روزی خان کاکڑ، جسٹس عبدالحمید بلوچ،رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ راشد محمود، سیکرٹری ٹو چیف جسٹس شعیب سلطان، ممبر اسپکیش ٹیم آفتاب احمد لون، ایڈیشنل رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ سبی بینچ غلام مرتضیٰ،سیشن جج سبی ناصر یوسف زئی، کمشنر سبی ڈویژن سید آغا فیصل شاہ، ڈپٹی کمشنر سبی ڈاکٹر یاسر خان بازئی،ڈی آئی جی سبی سید فدا حسن شاہ، ایس ایس پی سبی ملک فاروق فیض لہڑ ی ایکسین بی اینڈ آر حبیب الرحمان، اسسٹنٹ کمشنر نقیب اللہ کاکڑ، سپریم کورٹ کے وکلاء چوہدری انوار الحق ایڈوکیٹ، بلوچستان بار کونسل کے راحب خان بلیدی، سلیم لاشاری، پی اے ٹو کمشنر سبی ڈویژن زیشان طاہرعلی، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سبی کے صدرایڈوکیٹ محمد اقبال مرغزانی، ایڈوکیٹ عنایت اللہ مرغزانی، معروف قانون دان حسنین اقبال، ایدوکیٹ محمد صادق گھمن، ناصر خان مری، سلیم رند، فیصل بشیر، سبی پریس کلب کے قائم مقام صدر میر سلیم گشکوری علاوہ سبی بھاگ کے قبائلی سیاسی عوامی شخصیات وکلاء برادری کی بڑی تعداد موجود تھے قبل ازین ایڈوکیٹ راحب خان بلیدی میر سلیم لاشاری نے مختلف مسائل سے آگہی گیا چیف جسٹس آف بلوچستان ہائی کورٹ جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ نے جو مطالبات پیش کیے ہے ان کو پورا کریں گے ان میں سے بہت سے مطالبات بنیادی حقوق کے ہے آپ بھی مجبور ہے کہ اگر آپ کو کوئی راستے نہیں ملتا تو آپ عدالت میں ہمارے پاس داد رسی کے لئے آتے ہیں درخواست دیکر امید رکھتے ہیں کہ ہم عوام کے مسئلہ مسائل کو حل کریں انہوں نے کہا کہ جب ہم کسی کا مسئلہ حل کرتے ہیں تو حکومت سمجھتی ہے کہ ہم حکومتی اختیارات میں مداخلت کرتے ہیں ہمیں کوئی شوق نہیں ہوتی کہ ہم کسی کے اختیارات میں مداخلت کریں ہمارے اپنے کئی مسائل مقدمات سمیت ایشوز ہے کہ ہم کسی اور کے کاموں میں مداخلت کرتے رہے انہوں نے کہا کہ کیا ہائی کورٹ صرف دو افراد کے درمیاں جھگڑوں کے مسئلہ یا کسی زمین کے قبضے کا فیصلے کرے نہیں بلکہ ہائی کورٹ کے دو قسم کے اختیارات ہے ایک جوڈیشل اور انتظامی اختیارات ہے جوڈیشل اختیارات میں ہم دوافراد کے درمیاں لڑائی جھگڑوں سمیت دیگر مسئلہ مسائل کو حل کرکے انصاف فراہم کریں لیکن جہاں پر بنیادی حقوق جس کا زکر ملکی قوانین میں ہے وہ بنیادی حقوق پر اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا کیونکہ ملکی آئین و قانوں میں ہمیں پابند کیا ہے ہماری ذمے داری اس وقت آتی ہے جب ایک سرکاری آفیسر ادارہ اور حکومت اپنی وہ ذمے داری کی پابندی نہیں کرے گی تو آئین کے آرٹیکل 199میں لکھا ہے کہ ہم وہ پوچھ سکتے ہیں کسی بھی شخص کے دو لفظی درخواست میں چاہیے وکیل ہویا نہ ہو اگر ہمارے سامنے درخواست کی صورت میں وہ بات آجائے تو ہم وہ پوچھ سکتے ہیں اور وہ تمام اختیار ات استعمال کرسکتے ہیں کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ اپنی ذمے داری پوری نہ کرے اور اپنی آئینی ذمے داری سے تجاوزکرے اور ہم پوچھ بھی نہیں سکتے انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس اس لیے ہوتا ہے کہ یہ اختیارات ہم بہت کم استعمال کرتے ہے اور یہ اختیارات اس وقت استعمال کرتے جب سرکاری آفیسر ادارہ اور حکومت اپنی ذمے داری کیوں پوری نہ کرتے وکلاء کو علم ہے کہ ہم نے پی ایس ڈی کے حوالے سے مقدمات رات گئے تک چلائے کیوں چلاتے اگر حکومت اپنی ذمے داری پوری کرتی یہ وہ بنیادی حق ہے جس کو فرہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے اس پر عمل درآمد کروانا ہماری ذمے دای میں آتا ہے اگر حکومت اپنی ذمے داری ادا نہیں کرے گی تو وہ ہم کریں گے انہوں نے کہا کہ سبی اور بھاگ میں پانی کا مسئلہ ہے خوشخبری ہے کہ جب ہم نے حکومت کو نوٹس کیا تو پی ایچ ای کے زریعے حکومت کی جانب سے سروئے کیا جارہا ہے دسمبر کے آخری تک مکمل ہوگا اور ہمیں بتایا جائے گا کہ کس طرح لوگوں کے گھروں تک پانی فراہم ہوگا اس حوالے سے بھی چیف انجینئر نے بتایا ہے کہ ہر بڑے اسٹیشن پر بڑے واٹر پلانٹ لگے گا جو ہر گھر تک پانی کی فراہمی ممکن ہوگا ہماری پوری کوشش ہے کہ آنے والی پی ایس ڈی میں فنڈز رکھے جائیں انہوں نے کہا کہ غیر فعال واٹر فلٹریشن پلانٹ کو مکمل فعال کرکے جب تک لوگوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنایا جاسکے اور مقدمہ کے دوران آپ بھی ہمیں بتاسکتے ہے کہ کن کن علاقوں میں غیر فعال واٹر فلٹریشن پلانٹ ہے تاکہ اس پر نوٹس لیا جاسکے چیف جسٹس پورے صوبے کا چیف جسٹس ہوتا ہے آج میں ہوں کل کوئی اور تھا اور آنے والے کل میں کوئی اوراپنی ذمے داری پوری کرے گا یہ مسائل صرف یہاں نہیں بلکہ ہر جگہ ہے ہے حکومت کو ان کو حل کرنے کی یقین دہانی کراتے رہیں گے بھاگ میں بلوچستان ہائی کورٹ بینچ کے قیام کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ انصاف کی فراہمی ہماری ذمے داری ہے ایک زمانہ تھا جب لوگ انصاف حاصل کرنے کے لئے کوئٹہ جاتے تھے اب انصاف لوگوں کے گھروں کی دہلیز پر آگیا ہے ناانصافی کے لئے اب ہم ہر شہر جائیں گے ناانصافی کو کم سے کم کریں گے اپنا آئین کردار ادا کرتے رہیں گے چاہیے اس میں کوئی خوش ہویا نا خوش لوگوں کو ان کے آئینی حقوق ملتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ آپ نے جو مطالبات پیش کیے ہے ان کو حل کرنے کی ہر فورم پر جدوجہد کریں گے مطالبات زندہ قوموں کی نشانی ہوتی ہے کہ وہ اپنے لئے کچھ نہ کچھ مانگے اور ا ب اس کا پورا ہونا یا نہ ہونا الگ بات ہے انسان کو اپنی زات صاف ہونا چاہیے لا کالج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لاکالج کا دورہ کیا تھا اب بار کونسل کی جانب سے این او سی جاری ہوگی جو میں بار کونسل کے ذمے کرتا ہوں کہ وہ پاکستان بار کونسل وائس چانسلرز سے ملیں تاکہ لاکالج جلد ازجلد فعال ہوسکے انہوں نے ہدایات کی کہ لاکالج کو سردار چاکر خان یونیورسٹی میں لے جائیں تاکہ لاکالج مکمل طور پر فعال ہوسکے انہوں نے کہا کہ لیبر کورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سبی سیشن جج نے بتایا کہ اگر کسی دوکاندار کا کوئی جرمانہ ہوتو ڈیرہ الہ یار سے لیبر کورٹ سبی آکر اپنا جرمانے ادا کرتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس وقت سبی حب کوئٹہ لورلائی گوادر میں لیبر کورٹ ہے میرے اختیارات میں کہ کہ ہم لیبر کورٹ کے اختیارات سیشن جج کو دیں گے حکومت کے حوالے سے بات چیت کرکے اس مسئلہ کا حل ممکن بنائیں گے باقاعدہ لیبر کورٹ کے اختیارات سیشن جج کو دینے کا اعلان کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ بلڈنگ کی کمی ہے کو دور کرنے کے لئے اب نئی بلڈنگ بن رہی ہے جہاں پر عدالتی نئی بلڈنگ بنتی ہے تو پرانی بلڈنگ کو ہم تعلیم اسکولوں کو دیتے ہیں اے ٹی ایف کی عمارت کو کسی پرائمری مڈل ہائی اسکول کے لئے واقف کریں گے۔