نیب کے معاملات ہمیں معلوم ہیں، عزت داروں کی پگڑیاں مت اچھالیں، بلوچستان ہائیکورٹ

کوئٹہ :بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل نے نیب حکام پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ وکلاء کی بات نہیں عام شہری کی حد تک دیکھیں کہ نیب ان کے ساتھ کیا کرتا ہوگا،تحقیقات کا قانون میں اختیار ہے آپ انویسٹی گیٹ کریں سرچ کریںلیکن عزت داروں کی پگڑیاں مت اچھالیں نیب کی معاملات ہمیں معلوم ہیں، نیب ہمیشہ شکار کی تلاش میں ہوتا ہے ،ملک میں اتنے بڑے اژدھا بیٹھے ہیں ان کو کیوں کوئی گرفتار نہیں کرتا،نیب ایسا میکینیزم اختیار کرے کہ کارروائیوں میں لوگوں کی عزت بچ جائے۔یہ ریمارکس بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ پرمشتمل دو رکنی بینچ نے بیرسٹر عامر لہڑی ایڈووکیٹ کے ساتھ نیب کے اہلکاروں کی مبینہ ناروا سلوک سے متعلق دائر کیس کی سماعت کے موقع پر دئیے ۔سماعت کے دوران درخواست گزار بیرسٹر عامر لہڑی ایڈووکیٹ ،ان کے کونسل عدنان بشارت ایڈووکیٹ،کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ،ہادی شکیل ایڈووکیٹ سمیت مختلف بارز کے صدور ،پراسیکیوٹرجنرل نیب ،انویسٹی گیشن آفیسر نیب سمیت دیگر پیش ہوئے ۔سماعت شروع ہوئی توسماعت کے دوران بیرسٹر عامر لہڑی نے عدالت کوبتایاکہ نیب کے انویسٹی گیشن آفیسر ہمارے ساتھ پرسنل ہورہے ہیں ہم نے تحقیقات کے دوران ان کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے بنا سرچ وارنٹ اور لیڈی پولیس ہمارے گھر کی تلاشی لینا چاہتے تھے جس پر ہم نے انھیں روکاتلاشی سے روکنے پر انویسٹی گیشن آفیسر نے کہا کہ میرے اختیار میں ہے کہ میں کہیں بھی جاسکتا ہوں۔سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کوبتایاکہ اگر میرے عمل سے انکی دل آزادی ہوئی اس پر معذرت خواہ ہوںمیں خود وکلا کے پاس گیا اور معاملے پر ان سے معذرت کی انویسٹی گیشن آفیسر موجود ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہ وکلا کی بات نہیں ہے ایک عام شہری کی حد تک دیکھیں کہ نیب ان کے ساتھ کیا کرتا ہوگا چیف جسٹس نے نیب انویسٹی گیشن آفیسر سے استفسار کیاکہ آپ خلاف قانون اقدامات کیوں کررہے ہیں آپ نے کسی بڑے کیسز میں کام کیا ہے ،جس پر نیب انویسٹی گیشن آفیسر نے کہاکہ ہم معمول کے مطابق کارروائی کررہے ہیں کوئی لاقانونیت نہیں کررہے ہیں ہم انکوائری کے دوران گھر پر شواہد دیکھنے گئے تھے ہم بغیر پولیس اور کسی فورس کے گئے تھے لیکن انھوں نے ہمیں کام سے روکا۔جس پر چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ دیگر صوبوں میں جو سینکڑوں ایکڑ زمین ہڑپ کرجاتے ہیں وہ نیب کو نظر نہیں آتے،نیب عزت داروں کی پگڑیاں مت اچھالیں نیب کی معاملات ہمیں سب معلوم ہیں نیب ہمیشہ شکار کی تلاش میں ہوتا ہے۔چیف جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جنگ اور کیس کے اصول ہوتے ہیں قانون میں آپ کو اختیار حاصل ہے آپ انویسٹی گیٹ کریں سرچ کریںنیب ایسا میکینیزم اختیار کرے کہ کارروائیوں میں لوگوں کی عزت بچ جائے۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ انویسٹیگیشن آفیسر واقعے پر معذرت کررہے اسے تسلیم کیا جائے کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ کیسے ہوسکتا ہے پہلے کسی کو بے عزت کریں اور پھر معافی مانگیں یہی آئی او ہیں اور وہ قانون کے مطابق کام کرینگے یہ تب ممکن ہوگا جب ہم ان سے کام لیں گے عدنان بشارت ایڈوکیٹ نے کہاکہ یہ 4 سال سے انکوائری کررہے ہیں ریفرنس کیوں فائل نہیں کرتے، نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ہم ایک ماہ کے اندر ریفرنس فائل کرینگے ،چیف جسٹس نے انویسٹیگیشن آفیسر سے استفسارکیاکہ اب تک انکوائری میں کیا ہواجس پر انویسٹیگیشن آفیسر نے بتایاکہ میں ڈی ڈی ہوں کیس مکمل کرکے آپ کو بتانے کی پوزیشن میں ہونگا،جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ کو اختیار نہیں تو چیئر مین یا ڈی جی کو بلوالیتے ہیں، ملک میں اتنے بڑے اژدھا بیٹھے ہیں ان کو کیوں کوئی گرفتار نہیں کرتابعدازاںسینئر وکلا نے نیب تفتیشی افسر کی معذرت قبول کرلی جبکہ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ائند 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں