ایک کمرے میں 4، 4 مریض رکھیں گے تو کورونا پر کیسے قابو پائیں گے،لاہور ہائیکورٹ

لاہور، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے کہا ہے کہ ایک کمرے میں چار، چار مریضوں کو رکھیں گے تو کوروناپر کیسے قابو پائیں گے،کورونا سے نمٹنے کیلئے کوئی مشکل پیدا نہیں کرنا چاہتے، حکومت نے اسپتالوں کو ابھی تک کورونا کی تشخیص کے لیے آلات ہی نہیں مہیا کیے، بہاولپورقرنطینہ مرکز میں لوگوں کو بہتر طریقے سے نہیں رکھا گیا، جو لوگ ان کی تیمارداری کر رہے ہیں وہ بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ جمعہ کو لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کرونا وائرس کی روک تھام سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ہم حکومت کے لیے کوئی مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے، اللہ کرے دنیا اورہم بھی کورونا وائرس سے محفوظ رہیں لیکن حکومت نے اسپتالوں کو ابھی تک کورونا کی تشخیص کے لیے آلات ہی نہیں مہیا کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ ایک کمرے میں چار چار مریضوں کو رکھیں گے تو کورونا پرکیسے کنٹرول ہوگا، دیگر ممالک میں ایک مریض کو ایک کمرے میں رکھا جا رہا ہے۔چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ جب تک بین الاقوامی سطح کی سہولیات مہیا نہیں کریں گے نتائج بہترنہیں آئیں گے۔عدالت نے کہا کہ بہاولپورقرنطینہ مرکز میں لوگوں کو بہتر طریقے سے نہیں رکھا گیا، جو لوگ ان کی تیمارداری کر رہے ہیں وہ بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ تیما داری کرنے والے افراد کی دو دو ہفتے کی دیوٹیاں لگائیں۔سیکرٹری پرائمری ہیلتھ نے عدالت میں کہا کہ ووہان میں جوطریقہ اختیار کیا گیا اس پرعمل کررہے ہیں، ہم نے ایس او پی مرتب کیے ہیں اس پر عمل کررہے ہیں۔پنجاب کے ہیلتھ سیکرٹری کا کہنا تھا ہم کوشش کررہے ہیں کہ کسی عملے کوکچھ نہ ہو، اگر کسی کو کچھ ہوگیا تو خدشہ ہے کہ عملہ کام بند کر دے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں