کورونا وائرس،ہمیں اپنی سیاست اور مفادات کو بھی لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا، نواب غوث بخش باروزئی

سبی:سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان وچیف آف سبی نواب غوث بخش باروزئی نے کہا ہے کہ عالمی سلح پر کورونا وائرس کی ہلاکتیں اور موجودہ صورت حال میں ہمیں ایک ہوکر اپنی سیاست اور مفادات کو بھی لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا قومی ایشو پر ہمیں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا کوورنا وائرس اللہ کا عذاب ہے اس کے لئے مل بیٹھ کر سوچنا چاہے وزیراعلیٰ بلوچستان نے یقین دلایا ہے کہ سبی میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے سول ہسپتال سبی میں معمولی علاج کی سہولیات میسر نہیں ایران سے بدراستہ پنچگور سے سبی آنے والے مریضوں کو کوئٹہ ٹیسٹ اورعلاج معالجے کے لئے بھیجا جائے حفاظتی اقدامات سے ہی کورونا وائرس کی وباء سے بچا جاسکتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیوی ہاؤس سبی میں قومی خبر رساں ادارے آئی این پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان وچیف آف سبی نواب غوث بخش باروزئی نے کہا ہے کہ کوورنا وائرس اللہ کا عذاب ہے اس کے لئے مل بیٹھ کر سوچنا چاہیے ساری دنیا اس کی روک تھام کے لئے کام کررہی ہے اپنی اپنی استعداد کے مطابق حکمت عملی اپنارہے ہے کہ اس آفت سے کس طرح مقابلہ کیا جاسکتا ہے چین سے شروع ہونے والی اس وباء کی شدت چین میں کم ہوچکی ہے اور دیگر ممالک اس کے خلاف لڑ رہے ہے وہ بھی اپنی کوشش میں سرگرم ہیں لیکن ہمارے ملک ملک میں ہم قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے گرو میں بٹے ہوئے ہیں اس مسئلہ پر بھی سیاسی اور انتظامی کمزروریاں نظر آرہی ہیں بلوچستان کو ایران سے آنے والے زائرین کی وجہ سے خطرہ لاحق ہے چاہیے تو یہ تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے والوں کوسرحدپر ہی عمدہ اور باعمل قرنطینہ سسٹم بنانا چاہیے تھا جہاں پر آنے والے تمام زائرین کے ٹیسٹ کیے جاتے مگر اس طرھ نہ ہوسکا اور جب زائرین واپس آئے تو انہیں غلط ا نداز سے روکا گیا اس پر ایران سے آئے ہوئے زائرین کو مشکلات پیش آئی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے جو سسٹم بنایا گیا وہ بھی قابل تعریف نہیں کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بھی کافی مشکلات ہے ایسے موقع پر جب ہم کو بحیثیت قوم کم ازکم اس بات پر ایک ہونا چاہیے تھا مگر یہاں پر بھی سیاست اور علاقائیت زیادہ نظر آئی

اپنا تبصرہ بھیجیں