مستونگ، ڈاکٹرلیاقت سنی کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
مستونگ:بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے زیراہتمام گزشتہ روز مستونگ سے جامعہ بلوچستان کے تین پروفیسرز کے اغواہ کیخلاف سراوان پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ۔مظاہرے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی نظر جان ابابکی سینئر نائب صدر اورنگزیب قمبرانی ضلعی جنرل سیکرٹری جمیل بلوچ ضلعی ڈپٹی سیکرٹری قدیر بلوچ بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے ممبر جہانگیر منظور بلوچ ضلعی صدرعدنان شاہ جنرل سیکرٹری عصمت بلوچ سینئر ممبر اسرار بلوچ ایوب بلوچ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان ضلع مستونگ کے کوارڈینٹر محمد حسنین شاھوانی سول سوسائٹی مستونگ کے سلطان ترین ممتاز ادیب و دانشور حمید عزیز آبادی و دیگر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہفتے کے روز کوئٹہ سے خضدار جانے والے بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسرز پروفیسرڈاکٹر لیاقت سنی، پروفیسر شبیرشاہوانی اورپروفیسر نظام شاہوانی کا مستونگ سے اغواء کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر شبیرشاہوانی اور پروفیسر نظام شاہوانی کی بازیابی کے باوجود پروفیسر ڈاکٹر لیاقت سنی کی عدم بازیابی پرسخت تشویش ہے انکو فوری بازیاب کیاجائے،ماہرتعلیم کا اغواہ پورے معاشرے کا اغواہ تصور کرتے ہیں جوکہ ناقابل برداشت عمل ہیں،مظاہرین نے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسرز کا اغواہ ریاستی پالیسوں کا تسلسل ہے جامعہ بلوچستان کے براہوئی زبان کے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ و ادیب ڈاکٹرلیاقت علی سنی کو اغواہ نماء گرفتاری و لاپتہ کرنے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں،بلوچستان میں سچ بولنے اور حق کی بات کرنے پر بلوچ سیاسی کارکنوں، ڈاکٹرز،پروفیسرز کی اغواہ نماء گرفتاری اور انہیں کرنے کے سلسل میں روز بروز تیزی لائی جارہی ہیں،اور لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں پھنکنے سے بلوچ قومی حقوق کی جدوجہد دستبردار نہیں کرایاجاسکتا،انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں 74 سالوں سے ظلم و زیاتی جبر چادر چار دیواری کی پامالی سیاسی کارکنوں کو اغواہ کرنے اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ جاری ہے،انھوں نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی روز اول سے بلوچ قوم پر مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور بلوچستان کے حق و حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرہی ہیں اور اغواہ نماء گرفتاریوں ظلم و زیاتی کے خلاف جدوجہد کرتی رہے گی۔انھوں نے پروفیسر ڈاکٹر لیاقت سنی کو فوری بازیاب کرنے اور اغواہ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا۔


