جنون کی حد تک ’قلو پطرہ‘ بننے کا شوق ہے، گال گدوت
اسرائیلی نژاد امریکی یہودی اداکارہ گال گدوت نے آنے والی فلم میں ’قلو پطرہ‘ کا کردار ادا کرنے کے لیے اپنے انتخاب پر ہونے والی تنقید کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں جنون کی حد تک ’قلو پطرہ‘ بننے کا شوق تھا۔
گال گدوت آنے والی ہولی وڈ فلم میں دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں اور ریاستوں میں شمار ہونے والی قدیم مصری ریاست کی ملکہ ’قلو پطرہ‘ کا کردار ادا کریں گی۔
رواں برس اکتوبر میں خبریں آئی تھیں کہ ہولی وڈ پروڈکشن ہاؤس پیراماؤنٹ پکچرز نے ’قلو پطرہ‘ کی زندگی پر فلم بنانے کے لیے مالکانہ حقوق حاصل کرلیے اور فلم کی مرکزی اداکارہ کے لیے یہودی اداکارہ گال گدوت کا انتخاب کرلیا گیا۔
گال گدوت کو مصری ملکہ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانے پر یہودیوں سمیت امریکا اور یورپ کے کچھ شائقین نے خوشی کا اظہار بھی کیا تھا۔
تاہم اسرائیلی اداکارہ کو عرب نژاد مصری ملکہ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانے پر کئی شائقین نے برہمی کا اظہار بھی کیا تھا اور ایک نیا تنازع شروع ہوگیا تھا۔
بعض فلم سازوں کا بھی خیال تھا کہ ’قلو پطرہ‘ کا کردار سفید فام یہودی لڑکی کو دیے جانے کے بجائے کسی گندمی رنگت کی عرب یا افریقی نژاد خاتون کو دیا جاتا۔
فلمی مبصرین، تجزیہ نگاروں، شائقین اور فلم سازوں کے مطابق چوں کہ ’قلو پطرہ‘ عرب و افریقی نژاد ملکہ تھیں، اس لیے فلم میں ان کا کردار بھی اسی خطے کی کسی اداکارہ کو دیا جاتا۔
گال گدوت نے خود کو ’قلو پطرہ‘ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانے پر اس وقت کوئی جواب نہیں دیا تھا، تاہم اب انہوں نے خود پر ہونے والی تنقید کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ دراصل ’قلو پطرہ‘ عرب نژاد نہیں بلکہ مقدونین تھیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق گال گدوت نے بی بی سی عربی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں ’قلو پطرہ‘ کے کردار کے لیے منتخب کیے جانے سے قبل فلم کی ٹیم نے مقدونیائی علاقے کی اداکارہ کی تلاش کی تھی۔
گال گدوت کا کہنا تھا کہ ’قلو پطرہ‘ عرب یا افریقی نژاد نہیں بلکہ مقدونیائی نژاد خاتون تھیں اور اس کے کردار کے لیے مذکورہ خطے کی کوئی اداکارہ نہ ملنے پر انہیں کاسٹ کیا گیا۔
ساتھ ہی انہوں نے اپنے انتخاب پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں جنون کی حد تک ’قلو پطرہ‘ بننے کا شوق ہے۔
گال گدوت نے بتایا کہ دنیا بھر میں ان کے مسلمان، مسیحی، یہودی، بدھ مت اور ملحد سمیت دیگر فرقوں کے لوگ ان کے دوست ہیں اور سب ان کے ساتھ ہیں اور انہیں فلم میں ’قلو پطرہ‘ بننے کا شدت سے انتظار ہے۔
یہودی اداکارہ نے عرب نژاد ملکہ کا کردار ادا کرنے کے لیے اپنے انتخاب کو اپنی خوش قسمتی قرار دیا اور ساتھ ہی کہا کہ لوگ اس لیے مخالفت کر رہے ہیں کہ اب ’قلو پطرہ‘ کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کی ٹیم خواتین پر مشتمل ہوگی۔
خیال رہے کہ ’قلو پطرہ‘ کی ہدایت کاری پیٹی جینکسن دیں گی، جنہوں نے حال ہی میں ریلیز ہونے والی گال گدوت کی فلم ونڈر وومن 1984 کی ہدایت کاری بھی دی تھی۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ’قلو پطرہ‘ کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کو کب تک ریلیز کیا جائے گا، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اسے 2020 تک ریلیز کیا جائے گا۔
’قلو پطرہ‘ کی زندگی پر مذکورہ فلم سے قبل بھی ہولی وڈ میں 1963 میں اسی نام سے فلم بنائی جا چکی ہے، جس میں جس میں معروف اداکارہ ایلزبتھ ٹیلر نے مصری ملکہ کا کردار ادا کیا تھا۔
اگرچہ ایلزبتھ ٹیلر مسیحی تھیں اور وہ بھی گوری رنگت کی حامل تھیں، تاہم حیرانگی کی بات یہ ہے کہ وہ بھی یہودیت کی حامی تھیں اور انہیں آج بھی یہودیوں کے سب سے بڑے حامی اداکاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
’قلو پطرہ‘ 45 ویں قبل مسیح صدی میں مصر کی خوبرو اور شاطر ملکہ رہ چکی ہیں، انہیں فرعونوں کے دور کی سب سے حسین و جمیل و شاطر ملکہ بھی کہا جاتا ہے۔
’قلو پطرہ‘ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے دشمن ریاست رومی سلطنت کے شہزادے اور فوجی جرنل جولیس سیزر کو بھی اپنے حسن کی بدولت دام میں گرفتار کر رکھا تھا۔
’قلو پطرہ‘ کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب جولیس سیزر کا خاتمہ ہوا تو انہوں نے ایک اور رومی جنرل مارک انتھونی کو بھی اپنے دام میں گرفتار کیا اور اس سے بھی عشق لڑاتی رہیں۔
’قلو پطرہ‘ کو نہ صرف مصر کی حسین ترین خاتون اور ملکہ کا اعزاز حاصل تھا بلکہ کہا جاتا ہے کہ ان کی جوانی اور خوبصورتی کے قصے روم اور یونان سمیت اس وقت کی دیگر سلطنتوں تک مشہور تھے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ فلم میں قلوپطرہ کی زندگی میں آنے والے مرد جرنیلوں یعنی جولیس سیزر اور مارک انتھونی سمیت دیگر کے کردار کے لیے کن اداکاروں کو کاسٹ کیا جائے گا۔