احساس نے سال 2020میں ملک کی نصف آبادی تک رسائی حاصل کی، ثانیہ نشتر

اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے 27مارچ 2019کو احساس پروگرام کے آغاز کے بعدسے ملک بھر میں متعدد تغیراتی اور پالیسی اقدامات کو موثر طریقہ سے نافذ کیا جا چکا ہے۔ احساس کے ان ابتدائی اقدامات میں کفالت، ایمرجنسی کیش، انڈرگریجویٹ سکالرشپ، نشوونما، لنگرخانے، بلاسود قرضے، آمدن اور کئی دیگر اقدامات شامل ہیں۔
اگر سال 2020پر نظر ڈالی جائے تو احساس نے کویڈ19کے دوران ملک کی نصف آبادی تک رسائی حاصل کی۔ وبائی مرض کے سماجی و معاشی نقصان پر قابو پانے کیلئے حکومت نے احسا س ایمرجنسی کیش پروگرام شروع کیا جس کا دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر اعتراف کیا گیا۔ اس پروگرام کو لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد دس دن کے اندر اندر شروع کیا گیاجس کے تحت 14.8ملین مستحق خاندانوں (100ملین افراد) میں 179ارب روپے تقسیم کئے گئے۔
سال 2020میں احساس انڈرگریجویٹس سکالرشپس کے ذریعے کم آمدنی والے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے انڈرگریجویٹ طلباء کو میرٹ پر مبنی 50,762 سکالرشپس دیں۔ احساس بلاسود قرضہ سکیم کے تحت 1ملین قرض دہندگان(46%خواتین) کو چھوٹے کاروبار کیلئے 37ارب روپے کے قرض فراہم کئے گئے۔ احساس آمدن پروگرام کے تحت 34,812مستحق گھرانوں کو غربت سے باہر نکالنے کیلئے 2ارب روپے مالیت کے اثاثہ جات کی معاونت فراہم کی گئی۔ احساس نشوونما پروگرام کے تحت حاملہ، دودھ پلانے والی ماؤں اور 2سال سے کم عمر بچوں میں اسٹنٹنگ کے مسائل پر قابو پانے کیلئے ملک کے 8اضلاع میں 29مراکز کھولے گئے۔ فروری 2021کے اختتام تک 6اضلاع میں مزید 19مراکز کھولے جارہے ہیں۔
غریب افراد کی سماجی و معاشی حیثیت میں بہتری کیلئے احساس کفالت کے تحت لاکھوں مستحق خاندانوں میں غیر مشروط مالی معاونت کیساتھ ساتھ بینک اکاؤنٹس کی سہولت فراہم کی گئی۔ وزیر اعظم نے کفالت مستحقین کی تعداد کو 4.6ملین سے بڑھا کر 7ملین کرنے کی منظوری دی۔خصوصی افراد کیلئے نئے احساس کفالت کا اعلان بھی کیا گیا جس کے تحت خصوصی افراد کے حامل 2ملین مستحق گھرانوں کو کفالت میں شامل کیا گیا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے وسیع پیمانے پر احساس کفالت اصلاحات کو بھی متعارف کرایا گیا ہے تاکہ خاص طور پر بینک کی شاخوں، ڈیوائس پابندیوں اور دیگر شفافیت اور حفاظتی پروٹوکول اور اقدامات کے ذریعے ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے۔
احساس میں مستحق گھرانوں کے اندراج کیلئے ملک بھر کے مختلف اضلاع میں ڈیجیٹل احساس سروے جاری ہے۔ 56%سروے مکمل ہے اور توقع ہے کہ جون 2021سے قبل ملک بھر میں سروے مکمل ہوجائے گا۔ ہر ضلع میں ایک بار سروے مکمل ہونے کے بعد مستحق گھرانوں کی خود اندراج کی سہولت کیلئے تحصیل کی سطح پر احساس رجسٹریشن ڈیسک بھی کھولے جاتے ہیں۔
دیگر اقدامات میں وسیلہ تعلیم جو مشروط مالی معاونت پر مبنی ایک تعلیمی پروگرام ہے جس میں ڈیجیٹائزئشن، انفراسٹرکچر تبدیلیاں، نئی وظیفہ پالیسی اور ملک گیر توسیع کو یقینی بنایا گیا۔ نیز، مزدور کا احساس کے تحت، اب تک تمام صوبوں اور وفاقی دارلحکومت میں 16نجی لنگر خانے کھولے گئے ہیں جن میں نجی شراکت داری کے ذریعہ روزانہ 600سے1000دیہاڑی داروں کو کھانا کھلایا جاتا ہے۔ مزید برآں، ٹیکنالوجی کے ذریعے اسلام آباد میں تمام پناہ گاہوں کے انفراسٹرکچر، فوڈ کیٹرنگ اور رہائش کے نظام کو بہتر بنایا گیاہے۔
سال 2020کے اختتام پر غریب افراد کو صحت سے متعلق اخراجات کی فراہمی کیلئے احساس تحفظ پروگرام کا پائلٹ سروے مکمل کیا گیا۔ نیز، احساس ون ونڈو اقدام کے تحت مستحقین کو سہولت فراہم کی گئی۔ اس کا پہلا پروٹو ٹائپ سینٹر مارچ 2021تک اسلام آباد میں کھل جائیگا۔
احساس کے تحت، ملک میں 50سے زائد دارلاحساس مرکز ہیں اور ہر مرکز میں مستحق بچوں کو معیاری نگہداشت اور تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ اسی طرح خواتین کو بااختیار بنانے کے 156مراکز کے تحت، باصلاحیت لڑکیوں اور خواتین کو تربیتی کورس کرائے جاتے ہیں۔ ہر سنٹر میں سالانہ 200سے زیادہ لڑکیوں کو تربیت فراہم کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر احساس کی کامیابی احساس گوننس اور دیانت داری پالیسی پر مبنی ہے۔ گورننس پالیسی کے تحت لائی جانے والی اصلاحات بدعوانی اور ملی بھگت سے نمٹنے کے ہمارے عزم کی تصدیق کرتی ہیں۔ اسی طرح دیانت داری اور شفافیت کیساتھ احساس کیلئے راہ ہموارکرتی ہے۔
مثال کے طور پر بی آئی ایس پی جو احساس کے 34عملدرآمدی اداروں میں سے ایک ہے، احساس گورننس اور دیانت پالیسی کے تحت اس کے حفاظتی نیٹ ورکس خصوصا بورڈ کی پالیسیوں، آئی ٹی سکیورٹی سسٹم، ادائیگی او ر مالی قواعد و ضوابط، اکاونٹنگ سسٹم، ڈیٹا اینالیٹکس، بائیومیٹرک ادائیگی کے نظام، ڈیسک پر مبنی خود اندارج کے نظام، ڈیمانڈ سائڈ اایس ایم ایس اور یب سروس سے اصلاحات کا کثیر الجہتی عمل کرواچکا ہے۔
140سے زائد اقدامات اور پالیسی شعبوں کے تحت، احساس کا مقصد متعدد شعبہ جات اور متعدد اسٹیک ہولڈرز کے ذریعے عدم مساوات کو کم اور غربت کو ختم کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں