سب پردے اٹھ گئے

انور ساجدی
اس ملک کے حکمرانوں کے چونچلے اور ہیں عوام کے مسائل اور ہیں جو کرپشن ہونا تھا ہوچکا اور یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ہے جبکہ عوام انتہائی مشکل زندگی گزارنے پر مجبور ہیں عمران خان کے ہزار دعوؤں کے باوجود چینی،آٹا،گھی،دالیں اور سبزیاں مہنگی ہوتی جارہی ہیں ایسا لگتا ہے کہ ملک پر مختلف مافیاز کا راج ہے شوگرایسوسی ایشن والے برملا کہہ رہے ہیں کہ بہت جلد قیمت120سے اوپر جاپہنچے گی فروری مارچ کے مہینے میں گندم کی قیمتوں میں بھی اضافہ کاامکان ہے تیل اور گھی کے نرخ پر حکومت کاکوئی کنٹرول نہیں ہے ان بنیادی مسائل کو نظرانداز کرکے حکمران احتساب کانعرہ لگارہے ہیں جو ایک ڈھکوسلہ ہے براڈشیٹ نامی کمپنی جو دیوالیہ ہوگئی ہے اور جس کے سربراہ قوی موسوی ہیں ان کا کام غریب ممالک کو لوٹی ہوئی دولت کی برآمدگی کے لارے لپے دے کر پیسہ کمانا ہے وہ مشرف کے وقت اور اس سال پاکستان کو اچھا خاصا چونا لگاچکے ہیں وزیراعظم نے براڈشیٹ اسکینڈل کو پانامہ کے بعد ایک بڑا اسکینڈل قراردیا ہے ان کا مطلب یہ ہے کہ نوازشریف مزید رسوا ہونگے لیکن ہوا یہ کہ خود حکومت بھی براڈشیٹ کی زدمیں آگئی قوی موسوی نے انکشاف کیا ہے کہ احتساب کے مشیر اکبر شہزاد لندن میں ان سے ملے تھے یہ اکبرشہزاد کا کیسا احتساب ہے کہ وہ لندن میں ملک ریاض پرجرمانہ کے بعد ان سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور انٹرنیشنل فراڈ قومی موسوی سے بھی جاکر ملتے ہیں انہی ملاقاتوں کی وجہ سے ن لیگ نے الزام لگایاتھا کہ موصوف اپنا کمیشن مانگنے گئے تھے گزشتہ ہفتہ عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قوی موسوی کا حوالہ دیا اور کہا ہے اس نے سعودی عرب سے برطانیہ بھیجی جانے والی ایک ارب ڈالر کا کھوج لگایاہے عمران خان کا اشارہ نوازشریف کی طرف تھا یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ شاہ عبداللہ نے اپنے دور میں نوازشریف کو مشرف سے این آر او لیکر دیا تھا جدہ میں ایک شاندار محل ان کی رہائش کیلئے مختص کیا گیا تھا جبکہ حسین نواز کو ایک اسٹیل مل قائم کرنے کیلئے مالی امداد بھی دی تھی جب موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے فہرست میں درج ان تمام لوگوں سے وہ رقوم واپس کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو شاہ عبداللہ نے بطور بخشش دی تھی اس فہرست میں شریف فیملی کا نام بھی شامل تھا لیکن نوازشریف نے سعودی عرب جاکر کوئی جادو استعمال کیا جس کے بعد ان کے بارے میں خاموشی اختیار کی گئی سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے تو خودایک ٹی وی انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ شاہ عبداللہ نے ان کے لندن میں قیام کے دوران انہیں تحفہ کے طور پر بھاری رقم بھیجی تھی اور ان کا اکاؤنٹ بھی آدھی رات کو ان کے ہوٹل کے کمرے میں کھولا گیا اگرچہ مشرف نے یہ نہیں بتایا کہ رقم کتی تھی یہ ضرور کہا تھا کہ رقم بہت تھی ظاہر ہے کہ سعودی فرماں روا اپنے ایک مطیع اورفرمانبردار پاکستانی حکمران کو ایک ارب ڈالر سے کیا رقم بخشش کے طور پر دیں گے لیکن مشرف کے بارے میں صدر اور شریف حکومت نے بھی چپ سادھے رکھی جبکہ موجودہ حکمرانوں کی بھی مجال نہیں جو پرویز مشرف کی لوٹ مار کا نام اپنے لبوں پر لاسکیں۔باتیں تو بہت ہیں جو الزامات بھی ہوسکتے ہیں لیکن کسی کی جرأت نہیں کہ وہ جنرل کیانی،راحیل شریف،مرزا اسلم بیگ،جہانگیر کرامت یاایئرمارشل انورشمیم کے بارے میں کوئی بات کہہ سکے۔
کوئی شک نہیں کہ نوازشریف نے1990ء،1997ء اور2013ء کے ادوار میں بہت دولت کمائی اگر اسے لوٹ مارکہا جائے تو لوٹ مار کی آخری حدوں کو چھوگئے شائد اس ملک میں ان کا کوئی مدمقابل نہ ہو اور شائد میاں منشا اور ملک ریاض بھی انکے سامنے کچھ نہ ہوں۔لیکن کمی تو کسی نے نہیں چھوڑی جس طرح نوازشریف پر ہاتھ ڈالا گیا ہے اسی طرح جنرل پرویز مشرف کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ا ور ان سے پوچھا جائے کہ انہوں نے سعودی عرب کو کیا بیچا تھا جو اس کے شاہ آپ پر اتنے مہربان تھے میراخیال ہے کہ سعودی عرب کے حوالے سے نوازشریف اور جنرل مشرف میں ایک قدرمشترک تھی اور وہ ٹیکنالوجی سے متعلق تھی لہٰذا اس بارے میں خیالی آرائی ممکن نہیں ہے کہا جاتا ہے کہ آصف علی زرداری بھی لوٹ مار میں نوازشریف کے ہم پلہ ہیں لیکن زرداری کو میڈیا ٹرائل کے ذریعے بدنام زیادہ کیا گیا کسر تو انہوں نے بھی نہیں چھوڑی ہوگی لیکن وہ نوازشریف کے عشرعشیر بھی نہیں ہیں اور موجودہ حکمرانوں کے بھی کیا کہنے ہیں تحریک انصاف پرفارن فنڈنگ کیس ثابت ہے الیکشن کمیشن کی سماعت کے دوران پارٹی کے وکیل نے اعتراف کیا کہ امریکہ سے پارٹی نے فنڈنگ حاصل کی ہے ساتھ یہ بھی کہا کہ اگر کوئی گڑبڑ ہوئی ہے تو فنڈاکٹھا کرنے والے ایجنٹوں نے کی ہے پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں واہ بھئی واہ پیسہ پارٹی کیلئے اکٹھا کیا گیا ایجنٹ آپ کے تھے اور آپ بری الزمہ ہیں تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کی ہوش ربا تفصیلات ہیں یہ واحد جماعت ہے کہ اسے پانچ براعظموں سے چندہ ملا وہ بھی اربوں ڈالر۔کیا یہودی کیا ہندو کیا عیسائی سب نے چندہ دیا ہے یہ پیسہ کہاں خرچ ہوا زیادہ تفصیل موجود نہیں ہے چونکہ تحریک انصاف پر اوپر کی نظرنیک ہے اس لئے ہوسکتا ہے کہ اسے الیکشن کمیشن سے ریلیف مل جائے اور اگر نہ ملے تو وہ اعلیٰ عدالتوں میں جاکر کیس رکوائے گی اور اپنی مدت پوری کرلے گی عین ممکن ہے کہ اس کیس کا فیصلہ بھی اصغر خان کیس کی طرح بے نتیجہ ہو اصغرخان کیس میں سپریم کورٹ کے واضح فیصلہ کے باوجود کسی کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی تاہم اگر انصاف ہو تا میرٹ ہوتا قانون کا بول بالا ہوتا تو تحریک انصاف کاقصہ ہی تمام ہوجاتا اور بہ حیثیت پارٹی یہ اپنے انجام کو پہنچ جاتی اسکے سارے اراکین اسمبلی نشستوں سے محروم ہوتے اور اس کی حکومت دھڑام سے گرجاتی لیکن فی الحال تحریک انصاف لاڈلی ہے اور اسکے تمام نازنخرے برداشت کئے جارہے ہیں جہاں تک کرپشن کا تعلق ہے تو یہ رکا نہیں بلکہ جاری ہے ہوسکتا ہے کہ اس کا حجم کم ہو لیکن جب یہ حکومت اتر جائے گی تب پتہ چلے گا کہ جو اربوں ڈالر کے قرضے لئے گئے وہ کہاں خرچ ہوئے اور وزراء اورمشیروں نے دونوں ہاتھوں سے جو لوٹ مار کی اس کا حساب کتاب کیا ہے؟
آنے والے دنوں میں مولانا اور مریم بی بی ان مسائل کو مزید اینگخت دیں گے اور کئی معاملات عوام کے سامنے رکھیں گے یہی وجہ ہے کہ سیاسی ماحول نہ صرف لوہے سے زیادہ گرم ہے بلکہ معاملہ دشنام طرازی اور ذاتی الزامات تک پہنچ گیا ہے۔تحریک انصاف والے ”دلاں پھلاں والا“تک پہنچ گئے ہیں جبکہ مخالفین عمران خان کے خاندانی معاملات کو اٹھارہے ہیں ایک مرتبہ ضمنی الیکشن اور مارچ میں سینیٹ کے انتخابات ہوجائیں تو لوہا سورج کی طرح گرم ہوجائے گا ایسے میں سینیٹ کے انتخابات میں اپوزیشن کی شکست اس گرم ماحول کو مزید دوآتشہ کردے گی اور اپوزیشن فارن فنڈنگ کیس کا پوراریکارڈ بینکوں سے اٹھالے گی اور انکی تفصیلات میڈیا کو جاری کردے گی اگرایسا ہوا توتحریک انصاف کیلئے اپنا دفاع کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔جہاں تک اپوزیشن کی تحریک کا تعلق ہے تو یہ رمضان سے پہلے شروع ہوکر ختم ہوجائے گی تبدیلی آئے یا نہ آئے یہ حکومت کہیں کی نارہے گی اور جسٹس ثاقب نثار نے اپنے علاوہ عمران خان کوصادق اور امین کایہ جو خطاب دیا تھا وہ مٹی میں مل جائے گا یہ وہ وقت ہوگا شیشے والے حمام میں سارے کے سارے فریق ننگے نظرآئیں گے کوئی پردہ کوئی نقاب باقی نہیں رہے گا یہ جو پردہ تھا یہ بزرگوں نے پانامہ اسکینڈل کے ذریعے اٹھادیا تھا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پردہ کے پیچھے یہ خود بھی نظرآرہے ہی اور ان کے حلیف زیادہ بری حالت میں دکھائی دے رہے ہیں ملکی تاریخ میں اس طرح پہلے کبھی نہیں ہوا اس طرح کھل کر باتیں کبھی عوام کے سامنے نہیں آئیں اس بات کا کریڈٹ مولانا کو جاتا ہے کہ انہوں نے پہلی مرتبہ سارے پردہ اٹھادیئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں