بلوچ نسل کی تباہی کا ذمہ دار کون؟؟؟

تحریر حسنین اقبال لاسی
بلوچستان کے ضلع لسبیلہ منشیات فروشی میں سر فہرست ھے کافی عرصہ سے بیلہ،اوتھل،وندر،حب شہر سمیت دیگر علاقوں میں منشیات فروشی ناسور کی طرح جڑ پکڑ چکا ھے اس نسل کش زندہ در غور کرنے والی ناسور نے لس کے اب تک غریب گھرانوں کے تقریبا کئی نوجوانوں کو اپنے پنجوں میں گھاڑ کر درد ناک موت کے منہ میں دھکیل چکا ھے اس وقت پورے لس اور گرد و نواح کے ہر گلی ہر محلہ میں منشیات فروشی کے اڈے منشیات کی خرید و فروخت نوجوانوں نسل کی تباہی و بربادی کی شکل اختیار کر چکا ہے اور بڑی تعداد میں نوجوان نسل منشیات کے شکار ہو چکے ہیں اور اب انکی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ھے اسی طرح دیگر شہروں کی طرح حب میں ہر جگہ آپکو نشے کے عادی لوگ ملیں گے جن کی زندگیاں اس زہر نے اجھاڑ دئیے ہیں اگر پورے ضلع میں اسی طرح منشیات بکتا رھا تو وہ دن دور نہیں کہ ہر گھر میں بچوں کی زندگیاں بھی منشیات کے دھواں میں اڑتے نظر آئینگے جن کی عمر لکھنے پڑھنے کی ھے وہ بھی یقینا متاثر ہونگے لس دھرتی کے لوگ اپنے بچوں کو نشے جیسے بد ترین دشمن سے بچالیں اب زرا نہیں بلکہ ذمہ داری کے ساتھ سوچئیں اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر عام و خاص کو چاھئیے کہ منشیات کے خلاف لوگوں میں شعور بیدار کرکے اپنا فرض ادا کریں یہ تباہی کچھ لوگوں کی نہیں بلکہ ہم سب کی ھے عوامی نمائندگاں،سیاسی و مذہبی پارٹیوں کو اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہئے جبکہ انتظامیہ حکام بالا کو بھی اس ناسور کے خاتمے کے لئے اپنا فرض ادا کرنا چاہئے