ایران نے پابندی کے باوجود یورینیم دھات کی تیاری شروع کردی

پیرس: عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے میں ایران کی جانب طے شدہ حد کی نئی خلاف ورزیوں کے تحت یورینیم دھات کی تیاری کے بعد روس اور فرانس نے ایران سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ ویانا میں اقوام متحدہ کے جوہری واچ ڈاگ نے خبر دی ہے کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم دھات کی تیاری شروع کردی ہے، مذکورہ معاہدے کو 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منسوخ کردیا تھا۔یہ معاملہ ایک ایسے موقع پر منظر عام پر آیا ہے جب نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے پاس معاہدے کو خاتمے سے بچانے کے لیے وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے۔ایران کے اتحادی روس نے تہران کے مقام پر ہمدردی کا اظہار کیا۔ایران کے اتحادی روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی کو بتایا کہ کہ ہم ان اقدامات اور وجوہات کی منطق سمجھتے ہیں جو ایران کے اس اقدام کی وجہ بنے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی تحمل اور ذمے دارانہ روش کو ظاہر کرنا ضروری ہے۔فرانس نے ایران کو مغرب کے ساتھ جاری کشمکش میں مزید اضافے کے حوالے سے خبردار کیا ہے جہاں انہیں امید ہے کہ بائیڈن اس کے معاملے کے حل میں مددگار ثابت ہوں گے۔فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس تنازع کے حوالے سے مذاکرات کے حل کے لیے سیاسی جگہ کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ویانا میں مقیم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا تھا کہ اس نے ایران میں ایک پلانٹ میں 3.6 گرام یورینیم دھات کی پیداوار کی تصدیق کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں