سوڈان:سابق صدرکے 30 ساتھی دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزام میں گرفتار

خرطوم:سوڈان میں پولیس نے سابق معزول صدر عمر البشیر کی جماعت کے 30 سرکردہ رہ نماؤں کو گرفتار کیا ہے۔ان پر دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزام میں عدالت میں مقدمات چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوڈان کے پراسیکیوٹر جنرل نے سابق صدر عمر البشیر کے ساتھیوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون اور منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق قوانین کے مطابق کارروائی شروع کردی۔ ان پر دستوری نظام کے خلاف بغاوت کرنے اور ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے جیسے دیگر سنگین الزامات بھی عاید کیے گئے ہیں۔مقامی ذرایع کے مطابق سوڈان کی القضاریف ریاست سے عمر بشیر رجیم کے کم سے کم 30 لیڈروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ عدالت نے ریاست میں عمر بشیر کے 56 قریبی ساتھیوں اور ان کی کالعدم جماعت کے سرکردہ ارکان کو حراست میں لینے اور ان سے تفتیش کے احکامات دیے ہیں۔ ان میں کالعدم نیشنل کانگریس کے القضاریف ریاست میں سابق صدر عبدالقادر محمد علی، ان کے نائب محمد عبدالفضیل السنی اور سابق وزیر خزانہ موسی بشیر موسی شامل ہیں۔ان عہدیداروں پر دہشت گردوں کو فنڈز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے، منی لانڈرنگ، عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے، جرائم میں شامل ہونے، دستوری نظام کو توڑنے اور ریاست کے خلاف جنگ بھڑکانے جیسے سنگین الزامات ہیں۔خیال رہے کہ حال ہی میں سوڈان میں ہونے والے مسلح اور پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت نے سابق حکمراں جماعت کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ حکومت کا دعوی ہے کہ برطرف صدر عمر البشیر کے حامیوں نے دارفر اور کردفان ریاستوں میں گذشتہ ہفتے مظاہروں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور توڑپھوڑ کی تھی۔خرطوم کی قریبی ریاست الجزیرہ سے پولیس نے نیشنل کانگریس کے رہ نماؤں الفاتح الکنانی، الفتاح الشیخ یوسفم محمد عثمان الزبیر، یوسف الضو، الفاتح الحسین اور محمد شریف الامین کو حراست میں لیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں