آغاز حقوق بلوچستان پیکج پر ظہور بلیدی کا بیان بلوچ نوجوانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، متاثرہ امیدوار

کوئٹہ (پ ر) ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت بلوچستان کے طلبہ کیلئے جاری اسکالر شپس کے متاثرہ امیدواروں نے کہا ہے کہ گزشتہ روز ظہور بلیدی نے اپنے جاری بیان میں کہا تھا کہ آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت ریاست بلوچ نوجوانوں کو مین اسٹریم میں لانا تھا اور ان کو مواقع دینے تھے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ صدر زرداری کا قابل ستائش اقدام تھا لیکن ایچ ای سی کی مقتدرہ اور بدعنوان پروجیکٹ ڈائریکٹر دارا شکو نے اس میں اقرباءپروری کرکے مستحق امیدواران جنہوں نے این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کیا تھا اور دنیا کی نامور بین الاقوامی جامعات میں داخلہ بھی لیا تھا لیکن ایچ ای سی نے بغیر کسی قانونی وجوہات ان اسکالر شپس کو منسوخ کردیا یوں محسوس ہوتا ہے کہ ظہور بلیدی میڈیا سے بے خبر ہیں کیونکہ ایک سال گزر گیا ہے اس موضوع کے حوالے سے ہزاروں خبریں میڈیا کی زینت بن چکی ہیں ، میڈیا ہاﺅسز اور سول سوسائٹی نے ایچ ای سی سے ڈیٹا بھی منگوایا ہے لیکن ایچ ای سی کسی کو ڈیٹا فراہم کرنے کیلئے تیار نہیں غالباً ان کو علم ہے کہ بلوچستان ایک لاوارث صوبہ ہے اور ان کا احتساب نہیں ہوگا اس لیے ظہور بلیدی کا بیان ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے برابر ہے۔ بہتر یہ ہوگا کہ وہ ان بیانات کے بجائے ایچ ای سی کا احتساب کریں لیکن ظہور بلیدی کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے لہٰذا ایچ ای سی ان کو بھی کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کرے گا۔ اس پیکج کے مطابق قیاس آرائی سے قبل ظہور بلیدی کو چاہیے کہ وہ بدعنوان پروجیکٹ ڈائریکٹر سے ہزاروں امیدواروں کی اسکالر شپس منسوخ کرنے کی وجوہات پوچھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

Logged in as Bk Bk. Edit your profile. Log out? ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے