کرونا وائرس: پیچھلے 24گھنٹوں کے دوران فرانس میں 1355ہلاکتیں

پیرس: دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث یورپی ممالک سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، اٹلی، سپین اور فرانس متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہیں، تاہم فرانس سے متعلق ایک پریشان کن خبر نے سب کو ششدر کر دیا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1355 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ مزید 2116 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔تفصیلات کے مطابق فرانس کے علاوہ برطانیہ میں بھی 569 افراد کرونا وائرس کے باعث لقمہ اجل بنے تھے، وبائی مرض نے برطانیہ، امریکا سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔کورونا وائرس سے متاثرہ 1355 فرانسیسی شہریوں کی مزید ہلاکت کے بعد فرانس میں اموات کی مجموعی تعداد 5388 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 2116 افراد میں وائرس کی تشخیص کے بعد مریضوں کی مجموعی تعداد 59 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ وائرس میں مبتلا 6 ہزار 399 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے تاہم ابھی تک بار ہزار 428 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔دوسری جانب فرانس کے وزیراعظم ایڈورڈ فلپ نے ملک میں 15 اپریل تک جاری پابندیوں میں مزید توسیع کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔فرانسیسی ٹی وی چینل ایف ٹی ون سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فرانس نے 17 مارچ کو لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا اور پہلے دو ہفتوں کے لاک ڈاؤن میں پہلے ہی 15 اپریل تک توسیع ہو چکی ہے۔ امریکی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد 13 ہزار 915 ہو گئی ہے جن میں جمعرات کو ہونے والی 760 نئی اموات بھی شامل ہیں جبکہ سپین میں وائرس سے مرنے والے افراد کی تعداد 10 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کورونا سے متاثر ہونے والا تیسرا بڑا ملک ہے جہاں ہلاک افراد کی تعداد 5 ہزار 316 ہو چکی ہے۔امریکا میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں جن کی تعداد 2 لاکھ 34 ہزار 462 ہو چکی ہے۔اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے چند روز قبل واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ملک میں ’انتہائی تکلیف دہ دو ہفتے‘ آنے والے ہیں۔دوسری طرف نیو یارک کے میئر کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں گنجائش تین گنا بڑھانا پڑے گی۔امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلنے سے نیویارک مکمل طور پر بدل گیا ہے اور سڑکوں اور پارکوں میں ویرانی ہے جبکہ نظر آنے والے چند افراد نے ماسک پہنے رکھے ہیں۔اے ایف پی کے مطابق جرمنی میں کورونا وائرس کے 84 ہزار 264 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ ایک ہزار 99 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ چین جہاں سے گذشتہ برس اس وبا کا آغاز ہوا میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 84 ہزار 264 ہے جبکہ 3 ہزار 318 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔بیلجیم میں ایک ہزار 11 اور ہالینڈ میں 3 ہزار 339 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 160 ہو چکی ہے۔دی گارڈین نے برطانوی محکمہ صحت کے حوالے سے بتایا کہ ملک کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 2 ہزار 921 ہو گئی ہے، ایک لاکھ 63 ہزار 194 افراد کے ٹیسٹ لیے گئے تھے جن میں سے 33 ہزار 718 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔کئی دیگر ممالک کی طرح سنگاپور نے بھی آئندہ بدھ سے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔سنگاپور کے وزیراعظم لی سین لونگ نے قوم کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ 8 اپریل کے مہینے میں سکولز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ کاروبار اور دفاتر 7 اپریل سے بند کر دیے جائیں گے۔ان کے مطابق ملک میں روزمرہ ضرورت کی اشیا کی خریداری کے لیے دکانیں، بازار بینکیں، سپر مارکیٹس اور ہسپتال وغیرہ کھلیں رہیں گے۔دریں اثناء چین میں سنیچر کو کورونا کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانیں دینے والے افراد کی یاد میں ایک قومی سوگ کی تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ چین میں کورونا کے خلاف لڑتے ہوئے محکمہ صحت کے 14 کارکنان بھی ہلاک ہوگئے تھے۔چین کی سٹیٹ کونسل کا کہنا ہے کہ صبح 10 بجے سے شروع ہونے والی اس تقریب میں ملک بھر میں تمام افراد تین منٹ کے لیے خاموشی اختیار کریں گے۔ اس کے علاوہ ہوائی حملے کا سائرن بجایا جائے گا اور لوگ اپنی کاروں، ٹرینیوں اور دیگر قسم کی گاڑیوں کے ہارن بجائیں گے۔اُدھر ایشیائی ترقیاتی بینک کے اقتصادی ماہرین کے مطابق اگر کورونا وائرس کی نئی قسم کی وبا اگلیمزید چھ ماہ تک جاری رہی تو عالمی اقتصادیات کو ناقابلِ تلافی نقصان ہو گا۔ ماہرین کا مزید کہناہے کہ اس نقصان کا ازالہ جلد ممکن نہیں ہو گا۔ یہ بھی کہا گیا کہ کئی ممالک کی سالانہ ترقیکی رفتار میں شدید گراوٹ پیدا ہو جائے گی۔کورونا وائرس کی پھیلی ہوئی وبا کے تناظر میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی انتباہی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ وبا سے عالمی معیشت کو 3.78 ٹریلین یورو یا چار ٹریلین ڈالر سے زائد کے نقصان کاسامنا ہے۔ بینک کے مطابق اگر وائرس سے پھیلی ہوئی وبا پر کم مدت میں قابو پا لیا گیا تو اسصورت میں بھی عالمی سطح پر ہونے والے اقتصادی نقصان کا حجم دو ٹریلین ڈالر کے قریب ہو گا۔بینک کی رپورٹ کے مطابق اقوام عالم کی اقتصادی آؤٹ پُٹ میں تقریباً پانچ فیصد کی کمی واقعہونے کا قوی امکان ہے۔ اس رپورٹ میں گھمبیر معاشی صورت حال سے پریشان کن سماجی بحرانکے پیدا ہونے کا بھی بتایا گیا ہے اور یہ بحران اداروں کے مکمل انہدام اور انسانوں میں شدیدڈیپریشن کا باعث ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں