بھاگ، شہر بھر میں پانی کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے، عوامی حلقے
بھاگ:بھاگ شہرکے پینے کے پانی کے حوالے سے عارضی طور پر بھاگ شہر کے مین کچا تالاب سیرابی اور بارشوں کے پانی سے بھر جاتاہے اورکچھ ماہ کیلئے عارضی طور پر بھاگ شہر میں پینے کے پانی کے حوالے سے مکمل طور پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے اورپینے کے پانی کے حوالے سے چلنے والے تحریکیں،جلسہ جلوس،میٹنگز،اجلاس تمام خاموش ہوجاتے ہیں اور محکمہ پی ایچ ای والے بھی یہی سوچ کے خاموش ہوجاتے ہیں کہ اب ان کے سر کادرد بھی ختم ہوگیا ہے حالانکہ اتنی بڑی گنجان آبادی والے شہر جس کے پینے کے پانی کیلئے اربوں روپے کے میگا اورخطیر رقم خرچ ہوکر جوکہ مکمل طور میگاکرپشن کی نظر ہوگئے ہیں لیکن جب عارضی طورپر بھاگ شہرکا مین کچا تالاب بارش کے سیلابی پانی سے بھر جاتاہے تو تمام مشینری سمیت سیاسی ہلچل بھی خاموشی اختیارکرجاتے ہیں کیونکہ سب یہی سوچ کر خاموشی اختیارکرتے ہیں کہ اب بھاگ شہرکے پینے کا پانی مسلہ کچھ ماہ کیلئے سر دپڑگیا ہے حالانکہ ہونا یہ چاہیے تھاکہ خصوصاً محکمہ پی ایچ ای دن رات اس خاموش ماحول سے فائدہ اٹھاکر بھاگ شہر کے پینے کے پانی کے مسلے کو حل کرنے کیلئے اپنے تمام تر اختیارات استعمال کرکے اور دن رات کام کرکے بھاگ شہر کے پینے کے پانی کے مسلے کومستقل بنیادوں پر حل کرنے کی تگ ودو میں لگے رہتے اور موقع سے فائدہ اٹھاتے کہ اب لوگ خاموش ہیں وہ بھاگ شہر کے پینے کے پانی کے مسلے کو حل کی طرف لے جاتے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ بھاگ شہر کے پینے کے پانی کے مسلے کو ہمیشہ محکمہ پی ایچ ای سلجھانے کی بجائے ہمیشہ بھاگ شہر کے پینے کے پانی کے مسلے کو الجھا دیا ہے محکمہ پی ایچ ای بھاگ شہر کے پینے کے پانی کے مسلے کو کبھی بھی نہ تو سنجیدہ لیا ہے اور نہ ہی اس کو حل کرنے کی کوشش بھی کی ہے محکمہ پی ایچ ای بھاگ شہر کے پینے کے پانی کے مسلے پر کروڑوں،اربوں روپے کے میگاکرپشن میں آفیسران نے اپنے ہاتھ صاف کیئے ہیں کچھی واٹر پلین اسکیم ڈیرہ مراد جمالی تا بھاگ ہو یا پھر سنی واٹر سپلائی لائن اورشوران واٹرسپلائی ہو آفیسران کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہاہے کہ وہ کروڑوں،اربوں روپے کے کرپشن میں ملوث رہے ہیں کروڑوں،اربوں روپے کا خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود بھی اگر بھاگ شہر کے عوام کو پینے کا پانی نہ ملے تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب کرپشن اوراقرباء پروری کی واضح دلیل اور ثبوت ہیں کچھی واٹر پلین اسکیم ڈیرہ مرادجمالی تا بھاگ چاہے فیز ون ہو یا چاہے فیزٹو ہوصرف ٹھکیدار اورکچھی واٹر پلین کے آفیسران کی ملی بھگت سے نمائشی طورپر پانی کو اسٹور کرنے کیلئے نیشنل ہائی وے روڈ پرلمجی(لینڈسے)،بالاناڑی، گاموں، چندڑ، پیرشیرشاہ اور دیگر مقامات پر پانی کو اسٹور کرنے کیلئے جو ٹینکیاں بنارہے ہیں وہ سوائے شوپیس اور کرپشن کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے ان میں بھی ٹھکیدار اور محکمہ پی ایچ ای کے آفیسران کیساتھ ملکر ان کی ملی بھگت سے ناقص میٹریل کا استعمال کررہے ہیں اور عوام کے نام پر آنے والے کروڑوں روپے ضیائع ہونے کا خدشہ ہے جس طرح بھاگ شہر سمیت دیگر علاقوں کے پینے کے پانی کے مسلے کو عرصہ دراز سے دبایا جارہاہے اسی طرح اب بھی اس مسلے کو سرد خانے میں ڈال کر کرپشن کی نظر ہوجائیگا حالانکہ بھاگ شہر تحصیل بھاگ کے عوام کا باربار نیب سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ محکمہ پی ایچ ای کے آفیسران فیزون اور فیزٹو کے آفیسران اور ٹھکیداران کروڑوں روپے کے کرپشن میں ملوث ہیں ان کیخلاف بلاتفریق تحقیقات کرکے ان کیخلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے۔


