بلوچستان میں انٹرنیٹ بندش، نقصانات اور فوائد:

تحریر:شکور بلوچ
آج سے 55سال پہلے 1962 میں جے سی لائک نے انٹر گلائک نامی نیٹ ورک کی بنیاد رکھی جو انٹرنیٹ کی ابتدائی شکل تھی جس کا اولین مقصددنیا بھر کے لوگوں کو کمپیوٹر کے استعمال کرتے ہوئے ہر طرح کی معلومات تک رسائی دینا ممکن بنانا تھا.
یہ نیٹ ورک ترقی کا سفر طے کرتا رہا مختلف شکلوں سے ہوتے ہوئے 1998 میں سرچ انجن گوگل لاؤنچ ہوا. 2003سے 2005میں انٹرنیٹ پر تفریح کا سامان آگیا یوٹیوب لاؤنچ ہوااور اس سے بھی دلچسپ کام 2006میں ہوا جب ٹوئٹر اور فیس بک کا ظہور ہوا انہیں بنانے والے مارک زگربرگ اور جیک ڈارسی ہیں. ان سائنس سے کیا فوائد حاصل ہوئی وہ کسی کی محتاج نہیں.
لیکن اگر آپ بلوچستان کے رہنے والے ہیں تو زیادہ خوش نہ ہوان سب کا آپ سے کوئی لینا دینا نہیں کیونکہ آپ باقی دنیا سے 55سال پیچھے ہیں یا تو آپ کے پاس انٹرنیٹ سرے سے موجود ہی نہیں یا تو "سیکیورٹی خدشات” کے پیش نظربند کر دیا گیا ہے.
انٹرنیٹ بنیادی حقوق میں اہم جز ہےموجودہ دور میں گیس پانی اور بجلی کی طرح انٹرنیٹ بھی انسان کا بنیادی حق ہے. آپ سرچ انجن گوگل کھول کر زندگی کے کسی بھی شعبے کے متعلق رہنمائی لے سکتے ہیں. شخصی تعمیر اور ترقی کے لئے بھی انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے.
بلوچستان کے متعدد اضلاع بشمول کیچ، قلات، سکندر آبادمیں پچھلے کئی سالوں سے انٹرنیٹ سہولت بند ہے. انٹرنیٹ تو دور کی بات بعض علاقوں میں تو موبائل نیٹ ورک بھی موجود نہیں.
آئیں اس کے نقصانات پر ایک نظر دوڑاتے ہیں.
انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کی بندش یا خراب حالت کا سب سے زیادہ نقصان مجھے تب ہوتا ہے جب میں اپنے گاؤں ناڑی جاتا ہوں مجھے فون پر بات کرنے کے لئے کسی اونچی جگہ پر چڑھ کر چلاچلا کر بات کرنا پڑتا ہے اور جب میں بات ختم کرکے نیچے اترتا ہوں تب تک گاؤں کا بچہ بچہ ہمارے حال سے واقف ہوتا ہے. اس پر مجھے میر تقی میر کا ایک شعر یاد آتا ہے.
پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
چلے یہ تو مذاق ہوگیا اب سیریس ہونے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ بلوچستان کے ساتھ پچھلے دو دہائیوں سے مذاق ہی ہوتا رہا ہے.
آج کل جب کرونا کا جب کرونا کا وبا پھیلا ہےایسے میں انٹرنیٹ کی بندش کا نقصان سب سے زیادہ ہے. ایک تو عوام کو شعور اور آگاہی نہیں مل رہی دوسری طرف حکومتی ریلیف بھی آن لائن ہو چکی ہے. یہ سب تو کچھ نہیں بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بندش کا سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ ہم ٹوئٹر اور واٹس اپ پہ چلنے والی سرکار کی تمام نعمتوں سے محروم ہیں. وزیر اعلیٰ صاحب کی کرونا کے متعلق آگاہی ویڈیوز اور پیغامات ہو یا حکومتی ترجمان کے ٹویٹس جہاں ترقی کی راہ پر گامزن بلوچستان دیکھنی کو ملتا ہےبلوچستان کی عوام ان سب نعمتوں سے محروم ہیں.
خیر تنقید بہت ہوگئی ہر وقت نکتہ چینی کرنا اور ہر کام سے عیب نکالنا اچھی بات نہیں وہ کہتے ہیں نہ کہ جو بھی ہوتا ہے اچھے کے لۓ ہوتا ہے بالکل اسی طرح انٹرنیٹ کی بندش کے کچھ فوائد بھی ہیں جو کہ نقصانات سے زیادہ اہم ہیں. خاص طور پر نوجوان نسل کے لئے جو انٹرنیٹ پر مختلف قسم کی برائیوں میں ملوث ہیں.
دیکھے بھئ! چونکہ امریکہ اور اسرائیل سمیت کفار دن رات ہمارے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں کسی بھی طرح کرکے وہ ہمیں راہ حق سے بھٹکانا چاہتے ہیں تو ایسے میں انٹرنیٹ کی بندش ہمارے لئے کسی نعمت سے کم نہیں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل گانا، باجا فحاشی اور عریانی پر مبنی بالی وڈ اور ہالی وڈ کی فلموں سمیت مختلف سماجی اور معاشرتی برائیوں سے محفوظ ہیں ہم تو بس نا شکرے ہیں ریاست نے ہمیں ان سب برائیوں سے بچا کر ہمارے لئے جنت کا ٹکٹ پکا کر لیا ہے.
اور تم مملکت خداداد کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے.

اپنا تبصرہ بھیجیں