بجٹ 2021-22

تحریر: جمشید حسنی
پہلے زمانے میں بادشاہ کا خزانچی ایک چمڑے کی تھیلی میں بادشاہ کی فوری ضرورت کے لئے رقم رکھتا اس تھیلی کو بجٹ کہاجاتا تھا۔آج بجٹ ملک کی دولت،معیشت،آمدن،اخراجات کا سالانہ حساب ہوتا ہے اور یہ بجٹ ہوتا ہے۔
ہمارا کیا بجٹ ہے،بیرونی قرضے سود خسارہ160فیصد 3060ارب روپیہ قرضوں کا سود ہوتا ہے۔4فیصد سود میں نکل جاتا ہے،صحت،تعلیم کے لئے گیارہ گیارہ فیصد ہے۔وفاقی خسارہ 16فیصد،سالانہ بیس لاکھ لوگوں کو روز گاری کی ضرورت ہوتی ہے25لاکھ لوگ بے روزگار ہیں،خوشی یہ ہے کہ ملک میں ایک لاکھ گدھے زیادہ ہوگئے ہیں 56لاکھ گدھے ہیں،حکومت اثاثے بیچے گی،252ارب روپیہ حاصل ہوگا اس سے قرضوں کا سود بھی ادا نہ ہوسکے گا، حکومت681ارب روپیہ سکوک بانڈز سے حاصل کرے گی یہ بھی ایک طرح کا قرض ہوتا ہے،وفاقی خسارہ3990ارب روپیہ ہے پنشن پر 480ارب روپیہ خرچ ہوگا،سبسڈی کے لئے 682ارب روپیہ سول گرانٹ 479ارب روپیہ 600ارب روپیہ پیٹرولیم لیوی سے حاصل ہوگا،کاریں سستی،پیٹرول مہنگا،ریونیو7909ارب روپیہ ہوگا،دفاع کے لئے 1370ارب روپیہ ہوگا۔
383ارب روپیہ کے اضافی ٹیکس لگیں گے،264ارب روپیہ سبسڈی ختم کرنے سے حاصل ہوگا،اچھی بات یہ ہے کہ واسوڈیم پر 57ارب روپیہ دیا میر بھاشا 23ارب نیلم جہلم 14ارب خرچ ہوگا،موسمیاتی تبدیلی کیلئے 14ارب 32کروڑ ہے،سی پیک منصوبوں کے لئے2.8ارب ہے۔3261کلو میٹرک سڑکیں بنیں گی سکھر حیدرآباد موٹر وے 4ارب60کروڑ خرچ ہوگا۔سپریم کورٹ کو2ارب 81کروڑ ملے گایہ معلوم نہیں ہو سکے گا کہ انصاف کے حصول کیلئے لوگوں کی کتنی آمدنی وکیلوں کے جیب میں چلی جاتی ہے۔K.Pکے ضم شدہ اضلاع کے لئے 54ارب روپیہ ہے۔زرعی شعبہ کے لئے12ارب روپیہ ہے کہتے ہیں زراعت ترجیح ہے۔بجلی کی ترسیل پر 118ارب روپیہ خرچ ہوگا نہ لائنیں نئی ہوں گی نہ ریل کی پٹڑی بدلے گی ریل حادثے ہوں گے بجلی کا شارٹ فال ہوگا گرڈ اسٹیشن ٹرپ کریں گے تربیلا ڈیم 6ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی ہے۔تین سال سے برسراقتدار کہتے ہیں پچھلی حکومتیں قصور وار ہیں،ریلوے ٹریک کی مرمت پر 620ارب روپیہ خرچ ہوگا،ملک میں 44لاکھ 70ہزار ایکڑ جنگلات ہیں قابل کاشت اراضی 2کروڑ 34لاکھ ایکڑ ہے۔
تعلیم پر 92ارب روپیہ صحت پر 28ارب روپیہ امن وامان 178ارب روپیہ یعنی مجموعی طور پر تعلیم وصحت سے ڈیڑھ گنا زیادہ خرچ ہوگا قدرتی آفات کیلئے100ارب روپیہ ہوگا صوبوں کو1168ارب روپیہ گرانٹ ملے گی 363ارب روپیہ قرض لیا جائے گا۔
2492ارب روپیہ مقامی قرض لیا جائے گا،2182ارب روپیہ براہ راست ٹیکس ہوں گے،بینظیر سپورٹ پروگرام کیلئے264ارب روپیہ سمندر پار پاکستانی توقع ہے 26ارب 70کروڑ بھیجیں گے،این ایچ اے کو 113ارب روپیہ ملے گا یعنی تعلیم صحت سے زیادہ،ایچ ای سی کو 66ارب روپیہ ملے گا،18کروڑ ڈالر کروناویکسین پر خرچ ہوگا،ہم49لاکھ55ہزار ٹن گوشت کھاجاتے ہیں۔این ایف سی پنجاب کو 1691ارب روپیہ سندھ848ارب روپیہ کے پی 559ارب بلوچستان 313ارب ملے گا۔الیکشن کمیشن کو5ارب اور بلدیاتی الیکشن کیلئے 5ارب روپیہ ہے خوشی ہے اگر انتخابات ہوں رمضان پیکیج 6ارب روپیہ کا ہے۔سٹوروں پر نہ آٹا ملے گا نہ چینی نہ گھی معاشی ترقی کا ہدف 4.8فیصد ہے خدا کر ے واقعی ایسا ہو۔
بجٹ پر رسمی تقریریں ہوں گی بجٹ کوئی نہ پڑھے گا نہ سمجھے گا۔موٹی موٹی بجٹ دستاویزات اسمبلی کی ڈیسک سے ردی میں چلی جائیں گی معاشیات ایک باقاعدہ علم ہے اور ہمارے پارلیمنٹرین زرخرید ڈگریوں کے گریجویٹ۔
اہم بات ہے کہ عوامی پیسہ صحیح طور پر خرچ ہو،ملک کی مجموعی پیداوار فی کس آمدنی پر مثبت اثر ہو انفراسٹرکچر بہترہو، سکول ہسپتال سڑکیں بنیں یہاں تو میگا پروجیکٹ ہیں،لاہور‘ملتان‘راولپنڈی،اسلام آباد،پشاور میٹرو ہے کراچی کے لوگ پرانی بسوں کی چھتوں پر بیٹھ کر سفر کریں گے ریلوے پر توجہ نہ ہوگی سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کو گالیاں تھپڑ ماریں گے خواتین ٹی وی پروگرام میں سر عام مردوں کو تھپڑ ماریں گی ایک ارب روپیہ ہر جانے مانگیں گی۔بجٹ پاس ہوگا اگلے بجٹ سے پہلے ہی زیادہ خرچ ہوگا اور پھر ضمنی گرانٹ کی منظوری ہو گی،پارلیمنٹرین کے لئے ترقیاتی فنڈز کا من وسلویٰ ہوگا۔مہنگائی برقرار رہے گی۔کرپشن کیلئے کمیشن بنیں گے رپورٹیں آئیں گی عدالت کہے گی گرفتاری کی ضرورت نہیں اور ٹاں ٹاں فش ملک میں تعلیم صحت پر گیارہ فیصد خرچ ہوگا تعلیم صحت کا معیار خود اندازہ کریں ملک میں 58ہزار یونیورسٹی اساتذہ میں 5لاکھ چھ ہزار پرائمری اساتذہ ہے۔بجٹ میں انتظامی اخراجات دینے ہوتے ہیں 25لاکھ لوگ بے روزگارہیں۔
مالی خسارہ63فیصد چینی پر سات ارب رئیل ٹیکس ہوگا،حکومت لوگوں کو کرونا ویکسین نہ دے سکی چینی خیراتی ویکسین پر گزارہ،برطانیہ 100ملین ویکسین غریب ملکوں کو دیگا،امریکہ سو ملکوں کو ویکسین عطیہ کریگا مجھے نظر نہیں آتا کہ لوگوں کی معاشی حالت تبدیل ہوگی۔غالب نے کہا
قرض کی پیتے تھے مے اورسمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن

اپنا تبصرہ بھیجیں