ریڈیو اور ٹیلیوژن کو حکومت کی طرف سے محدود کرنے کی کوششوں پر گہری تشویش ہے،براہوئی اکیڈمی

کوئٹہ: براہوئی اکیڈمی رجسٹر ڈ پاکستان کوئٹہ نے ریڈیو اور ٹیلیوژن کو موجودہ حکومت کی طرف سے انتہائی کمزور اور محدود کرنے کی حکومتی کوششوں پر اپنی گہری تشویش اور افسردگی کا اظہار کیا اور حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان اداروں کو بلا تاخیر مطلوبہ وسائل فراہم کرکے انہیں ان کی پرانی پوزیشن پر بحال کیا جائے. براہوئی اکیڈمی کے مرکزی دفتر سے جاری ہونے والے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان ایک کثیر اللسانی اور متنوع ثقافت کا حامل صوبہ ہے جس کی آبادی کا ٪75 پچہتر فیصد دیہاتوں میں رہتا ہے جہاں زبانیں اپنی اصلی حالت اور ادب کے ساتھ موجود ہیں. اگر ریڈیو نہ ہوتا تو یہ زبانیں کب کی ختم ہو چکی ہوتیں اور انکا ادب کبھی بھی محفوظ نہ ہوتا بلوچستان جیسا صوبہ جہاں خواندگی کا تناسب انتہائی کم اور تفریح کے ذرائع بیت محدود ہیں اور ان حالات ریڈیو اور ٹیلیوژن ہے یہ ساری ضرورتیں پورے کرتے ہیں جبکہ ان کے کمزور ہونے سے دشمن ملکوں کے چینل یہاں کی زبانوں میں پروگرام کرکے ہماری قومی سلامتی اور قومی یک جہتی کو نا قابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں اور یہ سلسلہ 1970 کی دہائی سے چل رہا ہے۔ ان حالات میں اس نازک صورتحال میں ریڈیو پاکستان کے کردار کو ختم کرکے اس کے اثاثوں پر قبضہ کرنے کی کوشش ایک انتہائی غیر دانشمندانہ اور ملک دشمنی پر مبنی عمل ہے جس پر محب وطن لوگوں اور اہل علم و دانش کو شدید مایوسی ہوئی ہے اور ہم ریڈیو پاکستان کے مجاز آفیسران اور موجودہ حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان اداروں کو مضبوط کرکے انہیں فوراً بحال کریں تاکہ ریڈیو پاکستان کے ملازمین کے ساتھ ساتھ اہل علم و دانش کی بے چینی دور ہوسکے..

اپنا تبصرہ بھیجیں