اوکاڑہ،جنسی فعل کے بعد بکری کو تشدد کرکے ماردیاگیا

اوکاڑہ (انتخاب نیوز) پاکستان کے شہر اوکاڑہ میں پولیس کو ان پانچ افراد کی تلاش ہے جن پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک بکری کے ساتھ جنسی فعل کے بعد تشدد کر کے اسے مار دیا ہے۔ اوکاڑہ کے علاقے ستگھرہ کی پولیس کے مطابق بکری موقع پر ہلاک ہو گئی اور ملزمان وہاں سے فرار ہو گئے۔ستگھرہ پولیس کے مطابق اظہر حسین نامی ایک رہائشی نے حال ہی میں پولیس کو اطلاع دی تھی کہ چند افراد نے ان کی شاخ نسل کی دیسی بکری کے ساتھ بد جنسی فعل اور جسمانی تشدد کیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی تھی۔تھانہ ستگھرہ کے اہلکار اے ایس آئی محمد عثمان نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے موقع ہر پہنچ کر بکری کی لاش کو تحویل میں لیا جس کے بعد اسے لائیو سٹاک ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔’بکری کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اور لائیو سٹاک ہسپتال نے اس بات کی تصدیق کی کہ بکری کے ساتھ جنسی فعل کیا گیا تھا۔’ پولیس کے مطابق میڈیکل کی رپورٹ آنے کے بعد ہی ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔اظہر حسین نے پولیس کو بتایا کہ ان کی بکری کی مالیت 60 ہزار روپے تھی۔ انھوں نے اس وقت بکری گھر کے سامنے باندھ رکھی تھی جب ان کے مطابق مرکزی ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بکری کو کھولا اور ایک خالی احاطے میں لے گئے۔مدعی مقدمہ نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان میں سے تین کے نام انھیں معلوم تھے جبکہ دو ملزمان نا معلوم تھے۔ ‘خالی احاطے میں لے جانے کے بعد ملزمان نے بکری کے ساتھ جنسی فعل کیا۔ انھوں نے بکری کو جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔’اے ایس آئی محمد عثمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ایک جانور یعنی بکری کے ساتھ جنسی فعل اور تشدد کی نوعیت کے جرائم کی تفتیش بھی لگ بھگ اسی طرح کی جائے گی جیسے انسانوں کے خلاف اس نوعیت کے جرائم کی صورت میں تفتیش کی جاتی ہے۔’میڈیکل کی رپورٹ آ چکی ہے جس میں جنسی فعل ثابت ہو چکا ہے۔ اس کے بعد ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے جائیں گے جس کے ذریعے اس بات کی تصدیق ہو پائے گی کہ جانور کے ساتھ بد فعلی کرنے والے وہی تھے یا نہیں۔’دفعہ 429 خاص طور پر جانوروں سے متعلق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ‘ایسا جانور جس کی مالیت دس ہزار روپے یا اس سے زیادہ ہو اس کو قتل کرنے، زخمی کرنے یا اپاہج بنانے والے کو دو سال تک قید کی سزا یا جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہیں۔’

اپنا تبصرہ بھیجیں