پنجگور بارڈر بندش عوام بدحال
تحریر: حمل بلوچ
پنجگور کے آبادی دن پہ دن بڑھتے جا رہے ہے مثائل زیادہ اور وساہل کم ہوتے جا رہے ہے پنجگور کے زیادہ تر عوام کا زریعہ معاش بارڈر سے وابستہ ہے غریب عوام اس بارڈر سے بہت مستفید تھا. مگر اج کل بارڈر سے وابستہ لوگ بیچینی اور پریشانی سے دو چار ہے اس کام کو دن پہ دن مشکل سے مشکل بنایا جا رہے ہے پہلے سب غریب مسقین لوگ گھر سے اللہ کا نام لیکر گاڑی چالو کر کے نکل جاتے بارڈر پے روزی روٹی کمانے لیکن اب ایسا نہین ہے. اب ٹوکن سسٹم کر کے غریب کو مزید ازیت مین مبتلا کر دیا ہے کالج روڈ سے اگر گزر ہو تو وہاں دیکھا جا سکتا ہے کس حال پے لوگ روڑون پر پڑی ہے دن رات وہی پر جمع ہے کب ہمارا نمبر آئے ہمین ٹوکن مل جائے تاکہ ہم جائے چہار پیسہ کماکر اپنے گھر لیکر جائے جہان بچے بڑے سب اس امید پر بیٹھے ہے. مان کب میرا بیٹا کچھ کماکر آئے اگر رزق نصیب مین نہین لکھا کم سے کم زندہ تو آئے. مین نے بہت سے ایسے مائی دیکھے ہے جو اپنے بیٹے کے لئے فکر مند رہتے ہے دن رات میرا بیٹا رزق کمانے تو گیا ہوگا مگر پتہ نہیں کس حال مین ہوگا. شاہد یہ احساس ان کیمپوں مین بیٹھ افسران کو نہین ہے یہ مزدور کس حالت مین اپنا رزق کماتے ہے اور پھر اپ بھی ان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کرتے ہے.. تیل کے کاروبار پنجگور سے شروع ہوتا ہے حب تک لاکھوں لوگون کے گھر کے چھولے جلاتا ہے. کچھ لوگ ٹوکن کے حمایتی ان کے لئے عرض ہے جب سے ٹوکن سسٹم لگا ہے ڈیزل کم مقدار مین آ رہا ہے مجھے تو تعجب ہوا کچھ دن پہلے ایرانی پٹرول 150 روپیہ چل رہا تھا اور پاکستانی پٹرول کے قیمت 112 روپے چل رہا ہے پورے پاکستان مین یاد رکھا اگر اسے طرح چلتا رہا وہ وقت دور بہین جب پاکستانی پٹرول اور ڈیزل بکنا شروع ہو جائے گا پھر یہ ٹوکن کو اچہار مین ڈال کے کھائے. کچھ وقت قبل مین نے حب مین ایک ڈیزل والے دکان سے پوچھا ایرانی اور پاکستانی ڈیزل میں کتنا فرق ہے اس بے کہا 25 سے 30 کا فرق ہے مینے پوچھا دن مین کتنا لیٹر نکال لیتے ہو اس نے کہا 15 سے 20 ہزار لیٹر تک نکل جاتھا ہے. اب مین نے پوچھا ایرانی اور پاکستانی ڈیزل مین اب تازہ فرق کیا ہے اس نے کہا 7 سے 8 روپے کا فرق ہےمین نے پوچہا اب دن مین کتنا نکل جاتا ہے لیٹر اس نے کہا ہزار یا پندرہ سو نکل جاتھا ہے. کتنا فرق ہوا ہے یہ کاروبار زوال کے طرف جا رہا ہے.