کورونا،پاکستان میں امریکا اور یورپ سے بھی بری صورت حال ہوسکتی ہے، بلاول بھٹو زرداری

کراچی ،چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے غیرملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کورونا وائرس سے نمٹنے کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ پاکستان میں امریکہ اور یورپ سے بھی بری صورت حال ہوسکتی ہےکیونکہ اب تک وفاقی حکومت کورونا وائرس کے خلاف سست روی سے فیصلے کر رہی ہے اور لاک ڈاﺅن کے لئے بھی کوئی ٹھوس فیصلہ کرنے میں ناکام نظر آتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے میں رقم مہیا کرنے کے لئے بھی تیار نہیں۔ اب تک پاکستان نے اس وباءسے 94لوگ فوت ہو چکے ہیں جبکہ 5230 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ پاکستان کے 21کروڑ سے زیادہ عوام کی اکثریت گنجان آباد علاقوں میں رہتی ہے اور صحت کے ماہرین کے مطابق ابھی پاکستان میں کورونا وائرس کی ابتدا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وباءکے پھیلنے کی ابتدا ہی سے ایک غلط احساس تحفظ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ہم اس حقیقت کو نظرانداز کر رہے ہیں کہ دنیا بھر میں یہ وباءکس قدر تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس کا احساس نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بروقت ضروری اقدامات اٹھانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ پاکستان کا کورونا کا پہلا کیس سندھ میں دائر ہوا تھا جس کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی نے گذشتہ ماہ ہی لاک ڈاﺅ کا فیصلہ کیا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے ماہرین نے یہ تجویز دی تھی کہ پورے ملک میں سخت اقدامات لئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کو دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں لیکن لوگوں کو دوبارہ زندہ نہیں کر سکتے۔ اگر ہم صرف یہ امید کرنے لگیں کہ سب اچھا ہو جائے گا اور اپنی تیاری نہ کریں تو پاکستان بہت خاموشی سے ایک تباہی کی صورتحال کی طرف جاسکتا ہے جس کے شدید خطرناک مضمرات ہو سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں صورتحال امریکہ اور مغربی یورپ سے بھی بری ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان میں حفاظتی لباس اور طبی عملے کی کمی کے ساتھ ساتھ دیگر طبی آلات کی بھی کمی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں