داعش سے چھٹکارا پانے کیلئے طالبان واحد اور بہترین آپشن ہیں،عمران خان
اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ داعش سے چھٹکارا پانے کے لیے طالبان واحد اور بہترین آپشن ہیں، دنیا کو افغانستان کے ساتھ ہر صورت بات کرنی چاہیئے۔ وقت آ گیا ہے امریکا قائدانہ کردار ادا کرے،کابل میں کرپٹ حکومت کی وجہ سے ہی طالبان کو شہرت ملی،اشرف غنی کی حکومت اور ان کی سیکورٹی فورسز اب کہاں ہیں؟ پاکستان نے افغان مسئلے پر امریکا کا اتحادی بن کر سب سے زیادہ نقصان اٹھایا،،امریکا، افغانستان کو امدادی پیکج دے ورنہ وہ داعش کی پناہ گاہ بن جائے گا، مستحکم حکومت آئی ایس ایس سے بہتر طور پر نمٹ سکتی ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے کسی عرب ملک نے دباؤ نہیں ڈالا۔ برطانوی آن لائن خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا افغانستان میں طالبان کا اقتدار پرامن طریقے سے منتقل ہوا،کوئی خونریزی نہیں ہوئی۔ افغانستان میں امریکی فوج کیجانے کے بعدخلا رہیگا،افغانستان میں امن اوراستحکام خطے کے لییناگزیرہے۔فغانستان میں ہونے والے واقعات ابھی ارتقائی مراحل میں ہیں ہمارے جیسے لوگوں کو علم نہیں کہ یہ کیا کروٹ لیں گے امریکہ کی وہاں موجودگی نہیں رہی واضح ہے کہ ایک خلا پید ا ہو گا اور اس خلا کو کون پر کرے گا تاہم جس نکتہ نگاہ سے ہم دیکھتے ہیں اور ہماری علاقائی ممالک سے بات ہوئی، ہر کوئی سمجھتا ہے کہ یہ ایک زبردست موقع ہے کیونکہ افغانستان ان تمام ممالک کیلئے ایک تجارتی گزر گاہ ہے وسطی ایشیائی ممالک، افغانستان کے راستے بحر ہند اور پاکستان تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اس لحاظ سے یہ ایک انہتائی اہم ملک ہے ہماری خواہش ہے کہ ایسا نہیں ہو نا چاہئے کہ یہ کہا جائے کہ آیا آپ امریکہ کے طرفدار ہیں یا چین؟ بلکہ وہ ہونا چاہئے جس کی اس پورے خطے کو ضرورت ہے، اقتصادی تعاون اور اقتصادی رابطہ ہو نا چاہئے اور ہم یہی امید کرتے ہیں۔ ایک سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 20سالہ خانہ جنگی سے افغانستان میں تباہی مچی، درحقیقت حکومت کا شہروں کی حد تک کنٹرول تھا، دیہی علاقہ تو طالبان کے زیر اثرتھا، اب آپ کے سامنے ایسی صورتحال ہے کہ طالبان نے حکومت سنھبال لی ہے میں تصور کرسکتا ہوں کہ جب آپ بیس سال بعداقتدار میں آتے ہیں جیسا کہ ہم بائیس سال بعد اقتدار میں آئے تو آپ کو ایسے لوگوں سے معاملہ کرنے میں بہت مشکل پیش آتی ہے جنہوں نے آپ کے ساتھ ملکر بہت سی قربانیاں دی ہو تی ہیں میری جماعت کی صورت میں ذرا مختلف قربانیاں ہیں۔ انہوں نے جانی قربانیاں دی ہیں وہ چاہیں گے کہ انہیں حکومت میں جگہ ملے جبکہ حکومت واضح طور پر چاہ رہی ہیکہ انہیں بین الاقوامی قبولیت ملے اور وہ ایک شمولیتی حکومت چاہتے ہیں وہ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں اور وہ یہ کہ افغان سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہونے دی جائے یہ اففانستان کیلئے بہت نازک لمحہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو لازمی افغانستان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہے کیونکہ اگر وہ انہیں اپنے سے دور کرتے ہیں تو میں تصور کرتا ہوں کہ طالبان تحریک کے اند ر سخت گیر بھی ہوں گے۔ یہ معاملہ بڑی آسانی سے بیس سال پرانے یعنی دو ہزار والے طالبان کے ہاتھوں میں جاسکتا ہے اور ایسا ہونا تباہی ہو گی، کیونکہ نیٹو کی بیس سالہ موجودگی، دو ہزار ارب ڈالر کا خرچہ، لاکھوں لوگوں کا جان سے جانا ضائع ہو جائے گا۔ اگر ویسے ہی بحران کی واپسی ہو تی ہے تو وہاں افراتفری ہو گی، آئی ایس ایس جیسے دہشت گردوں کیلئے ایک زرخیز زمین بن جائے گی جو کہ ہم سب کیلئے پریشانی کا باعث ہے خاص طور پر پاکستان کیلئے اور میرے خیال میں یہ ایک مکمل ضیاع ہو گا اگر ایسا ہوتا ہے تو امریکہ دنیا کو کیا منہ دکھائے گا کہ اس نے وہاں بیس سال کیا کیا ہے۔ ایک مستحکم حکومت آئی ایس ایس سے بہتر طور پر نمٹ سکتی ہے، طالبان نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے۔۔ انہوں نے کہا کہ ناکامیاں چھپانے کیلے پاکستا ن کو قربانی کا بکر ا بنایا گیا اور ہمارے ساتھ ناانصافی کی گئی،افغانستان کے ہمسائے ہم اور بھارت دونوں ہیں،پاکستان افغانستان میں امن کے لیے کوشش کررہا ہے، افغانستا ن میں بھارت کا کردار بھی سب کے سامنے ہے۔میں نے ہمیشہ ڈرون حملوں کی مخالفت کی،ہم کسی کاساتھ نہیں دے رہے،امن کی بات کرتے ہیں،امریکی عوام کوافغانستان کی صورتحال سے لاعلم رکھا گیا،افغانستان کے3لاکھ فوجیوں نے بغیر لڑے ہتھیار ڈال دیئے۔۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق حل ہوناچاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں 9لاکھ بھارتی فوج نے کشمیریوں کو جیل میں ڈال رکھا ہے کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے کشمیر یوں کے فیصلہ کرنے دیاجائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا ہندوستان کے ساتھ، مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال پر یواین نے آنکھیں بند کر رکھی ہےِں، شاہد مقبوضہ کشمیر جیسی بد ترین صورتحال کہیں بھی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا دین اس کو دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں مغرب کی قیادت کو مسلمانوں کے جزبات کا احترام کرنا چاہے۔ مغرب میں مذہب کا تصور بالکل مختلف ہے شام سے لیکر یمن تک مسلمان مر ر ہے ہیں، نریندر مودی اسرائیل کا دورہ کرتا ہے اور واپس کر کشمیر پر چڑھا ئی کر دیتا ہے، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انگلینڈنے بغیر سوچے سمجھے دور ہ پاکستان منسوخ کیا انہیں سوچنا چاہے تھا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا حالانکہ پاکستان نے مشکل وقت میں انگلینڈ کا دورہ کیا تھا، جب کوئی دوسری ٹیم جانے کو تیا ر نہیں تھی اس وقت پاکستان نے دورے کی حامی بھری، اس وقت بھارتی عالمی کرکٹ کو کنٹرول کر تا ہے۔ ہماری طرف سے مکمل تحفظ تھا لیکن نیوزی لینڈ ٹیم ڈر گئی اور وطن واپس بھاگ گئی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے چین سے اچھے تعلقات ہیں اور چین خطے میں ابھرتی ہوئی طاقت ہے۔#/s#


