اگر حکومت بلوچستان نے لچک کا مظاہرہ نہیں کیا تو تحریک ملک بھر تک پھیل جائے گی، ینگ ڈاکٹرز پاکستان

کوئٹہ ,ینگ ڈاکٹرزپاکستان،پیرامیڈیکل اسٹاف اور ینگ نرسز کے رہنماؤں نے کہاہے کہ اگر حکومت بلوچستان نے لچک کامظاہرہ نہیں کیا تو پھر یہ تحریک ملک بھر تک پھیل جائے گی صوبے کے ہسپتالوں میں سپرٹ امونیا تک دستیاب نہیں، ادویات اور بنیادی سہولیات مکمل طور پر نا پید ہے،احتجاجی تحریک سے متعلق جنرل باڈی اجلاس میں طے کیاگیالائحہ عمل پریس کانفرنس کے ذریعے عوام اور میڈیا کے سامنے رکھاجائے گا۔ ان خیالات کااظہار ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے چیئرمین ڈاکٹر حفیظ مندوخیل،صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب ڈاکٹر مدثر نواز اشرفی،آل پاکستان پیرامیڈیکل سٹاف فیڈریشن صدر فضل کاکڑ،وائی ڈی اے بلوچستان کے ڈاکٹرحنیف خان لونی،صدر ینگ نرسز ایسوسی ایشن بلوچستان ملک عزیز کاکڑ ڈاکٹرارسلان بلوچ ودیگر نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان، پیرامیڈیکل سٹاف فیڈریشن اور ینگ نرسز ایسوسی ایشن بلوچستان کی جانب سے پی جی ایم آئی ہال سنڈیمن پرونشل ہسپتال کوئٹہ میں ایک ہنگامی جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب بالخصوص اور دیگر صوبوں سے آئے ینگ ڈاکٹرز نے شرکت کی اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کی گئی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حنیف لونی نے گرفتار ینگ ڈاکٹرز کو خراج تحسین پیش کی اور کہاں حکومت بلوچستان ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائیں،ڈاکٹرحفیظ مندوخیل نے کہاکہ ہم اپنے مطالبات میں کوئی لچک نہیں دکھائیں گے اور نہ ہی اپنے احتجاج کی شدت میں کمی لائیں گے وزیر اعلی کو پتہ بھی ہے کہ ینگ ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں آپ مختلف دورے کر رہے لیکن اپنے بلوچستان کے ینگ ڈاکٹرز کو سننے کے لیے سنجیدہ نہیں،اس جنرل باڈی اجلاس کی توسط سے میں یہ پیغام دینا چاہونگا کہ ہم مکران، جھالاوان اور لورالائی کے طلبا کے ساتھ ہیں اور ہر فورم پر ان کے لیے بھرپور آواز اٹھائیں گے ٹیچنگ ہسپتال آپ نے نوٹیفکیشن کے ذریعے تو بنا دیا لیکن جو کرائیٹیریا ہو تاہے اس پر تو پورا اتریں اور ان تمام ہسپتالوں کو بنیادی سہولیات سے آراستہ کریں،ہم ایک جمہوری انداز میں اپنی تحریک چلا رہے ہیں ہمیں اشتعال پہ مجبور نہ کریں وگرنہ ملک گیر احتجاج اور دھرنوں کی طرف جائیں گے،میں تمام سیاسی جماعتوں بشمول بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور سیاسی و سماجی تنظیموں کا کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے غیر مشروط انداز میں ہماری حمایت کی اور ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کی ینگ ڈاکٹرز اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں یہ لڑائی ایک فرد تک محدود نہیں اب ہم اس لڑائی کو مزید وسعت دیں گے،صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب ڈاکٹر مدثر نواز اشرفی نے کہاکہ پورے پنجاب نے وائی ڈی اے بلوچستان کے مطالبات کی حمایت میں جزوی اوپی ڈی بند رکھی ہے اور اس احتجاج کو مزید وسعت دینگے اگر بالا حکام نے سنجیدگی سے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی. آپ لوگوں کا جذبہ اور ولولہ دیکھ کر ہم پنجاب والے مسائل کے حل ہونے تک ادھر ہی ہونگے ہماری جو جنگ ہے وہ ایک نظریہ ہے اور یہ جنگ پورے پاکستان میں پھیلانی ہے اب اس کو عملی جامہ پہنائی جائے گی جس کیلئے پورا پاکستان یہاں پہ موجود ہیں حکام بالا ہر میٹنگ میں یہی کہتے ہیں کہ آپ لوگوں کے مطالبات جائز ہے. تو پھر ان مطالبات کو تسلیم کرنے میں اتنی تاخیر کیوں ں! پھر ہم سمجھ لیں کہ آپ لوگ سنجیدہ نہیں ایم ٹی ایکٹ کو پنجاب نے یکسر مسترد کریا اور یہاں بلوچستان میں بھی آخری حد تک اس کے خلاف لڑیں گے. NLE ایک سازش ہے جو صرف ہاس آفیسرز تک محدود نہیں ہوگا بلکہ ہر ڈاکٹر پر اپلائی کیا جائیگاہیلتھ کارڈ ایلیٹ کلاس تک محدود ہوگی اور اس میں صرف پرائیویٹ ہسپتال شامل ہونگے،تنظیم کا وجود اس لیے ہے وہ نا حق کے خلاف بولیں اور سرکاری ہسپتالوں کو جدید سہولیات اور مشینری سے آراستہ کرانے کی بھرپور کریں،مطالبات کی خاطر جو ڈاکٹرز جیل میں ہیں اور مارے کھائی ہیں وہ غریب عوام اور ڈاکٹر کمیونٹی کیلئے ہیں اب اس تحریک کو نئی رنگ دینگے بلوچستان، سندھ اور پنجاب سے ہوتا ہوا کشمیر تک پہنچا دینگے،بلوچستان کا شکریہ ادا کر تا ہوں جنہوں نے پورے پاکستان سے ینگ ڈاکٹرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا. اب ہم نے اپنے اپنے صوبوں میں جاکر یہ جنگ لڑنی ہے اور ہم یہ ایک امید لیکر جائیں گے۔آل پاکستان پیرامیڈیکل سٹاف فیڈریشن کے صدر فضل کاکڑ نے کہاکہ ہیلتھ ہمارے سامنے ہیں،ہسپتال ہمارے سامنے ہیں ان کیلئے نہ کوئی نمائندہ سنجیدہ ہے نہ وزیر صحت اور نہ ہی وزیر اعلی نے اقدامات اٹھائے ہیں ہم نے بحیثیت ایک تنظیم اس چیز کا حلف اٹھایا ہے کہ ہم اپنے مطالبات کے حق میں آخری حد تک جائیں گے ہم جس مقدس پیشے سے تعلق رکھتے ہیں اس کا درس ہمیں کوئی نہ دیں، ہم کوئی پارلیمانی نمائندہ نہیں جن کی لڑائی اپنی ذات تک محدود ہوتی ہے،انہوں نے کہاکہ میں ہیلتھ سیکرٹریز کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ آئیں اپنی کارکردگی دکھائے، ہسپتالوں میں سپرٹ امونیا تک دستیاب نہیں، ادویات اور بنیادی سہولیات مکمل طور پر نا پید ہے،آج پورے پاکستان سے ینگ ڈاکٹرز ایک ساتھ ہیں ان کے ساتھ آل پاکستان پیرامیڈیکل سٹاف فیڈریشن شانہ بشانہ کھڑی رہیگی، عدالت عالیہ نے وزیر اعلی بلوچستان اور ہیلتھ سیکرٹریز کو تائید کی کہ چار دن کے اندر اندر ان ڈاکٹرز کے مسائل کی نشاندہی کرکے ان کو فوری طور حل کریں، بزنجو صاحب، کورٹ کا احترام کس نے نہیں کیاحکام بالا ہوش کے ناخن لیں اور اس دن سے ڈر جائیں کہ پورے ملک میں روٹین ویکسینیشن اور کرونا ویکسینیشن روک دی جائیگی۔ینگ نرسز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ملک عزیز کاکڑ نے کہاکہ ہم ینگ نرسز غیر مشروط طور پر آپ لوگوں کے ساتھ ہے اور پریزیڈنٹ آپ لوگوں کے ساتھ جیل جانے کیلئے تیار ہے یہ بلوچستان نہیں مسائلستان بن چکا ہے ڈاکٹرارسلان بلوچ نے کہاکہ جنہوں نے کہا تھا کہ ہم ینگ ڈاکٹرز کو دیوار سے لگائیں گے وہ آکر دیکھ لیں ہم ایک تحریک بن چکے ہیں جس نے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے جس طرح انہوں نے بلوچستان کے تین میڈیکل کالجز کو تباہ کیا اسی طرح ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو بھی تباہ کیاہے ہم ان طلبا کے ساتھ ہر فور پر آواز اٹھائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں