شامی جنگجوؤں کا لیبیا میں لڑنے سے انکار، ترکی نے فنڈنگ روک دی

دمشق:شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے دارے ‘سیرین آبزر ویٹری فارہیومن رائٹس’ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شامی جنگجو گروپوں نے لیبیا میں قومی وفاق حکومت کی حمایت میں لڑنے سے انکار کردیا ہے۔شامی عسکریت پسند گروپوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مزید جنگجو لیبیا نہیں بھیجیں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق گروپ نے باوثوق ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حمص گورنری کے مشرقی الغوطہ میں سرگرم فیلق الرحمان نامی گروپ جو اب بھی شام کی نیشنل آرمی کی سرپرستی اور ترکی کی وفاداری میں لڑ رہا ہے نے اپنے مزید جنگجو لیبیا میں قومی وفاق حکومت کے دفاع میں لڑائی کے لیے بھیجنے سے انکار کردیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ سیرین نیشنل آرمی کی طرف سے فیلق الرحمان کے جنگجوؤں کو دو ماہ سے نہ تو تنخواہیں دی گئی ہیں اور نہ ہی انہیں خوراک اور اسلحہ مہیا کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ لیبیا میں شامی جنگجوؤں کی آمد کا سلسلہ گذشتہ برس اکتوبر میں اس وقت شروع ہوا جب لیبیا کی نیشنل آرمی نے طرابلس میں قومی وفاق حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے چڑھائی کی۔ اس پر قومی وفاق حکومت کی حامی ترک حکومت نے شام سے 5 ہزار جنگجوؤں کو تربیت فراہم کرنے بعد انہیں لیبیا میں جنرل خلیفہ حفتر کی قیادت میں لڑنے سرگرم فوج کے خلاف لڑائی کے لیے بھیجا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں