خضدار میں سندھ پولیس کی کارروائی، یوں محسوس ہوتا ہے ہمارے فورسز کے ہاں یہاں کے لوگوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا سلوک جائز،یونس عزیز زہری

خضدار :جمعیت علما اسلام کے مرکزی جنرل کونسل کے ممبر رکن صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے کہا ہے کہ خضدار میں سندھ پولیس کی کاروائی خواتین اور چا درو چار دیواری کی بے حرمتی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے یوں محسوس ہوتا ہے ہمارے فورسز کے ہاں یہاں کے لوگوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا سلوک جائز ہے پاکستان کی آئین اور انسانی حقوق کی مسلمہ چارٹر کی خلاف ورزی کرکے قانون کی د ھجیاں اڑا دی گءہیں کسی بھی ملزم کے اوپر ہاتھ ڈالنے سے قبل کسی بھی سطح کی مجسٹریٹ سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے لیکن سندھ پولیس نے تین دن تک چوروں کی طرح خفیہ کاروائی کی ضلعی مجسٹریٹ ڈپٹی کمشنر کو اعتماد میں لینے کی زحمت تک گوار نہیں کی نہ کہ خضدار پولیس کو بتانے کی ضرورت محسوس نہیں کی میر یونس عزیز زہری نے مزید کہا ا س طرح کی حرکتوں کا نتیجہ ہمیشہ منفی ہی آتا ہے اور پھر بلوچستان کے لوگوں کو الزام دی جاتی ہے کہ وہ قانون کا احترام نہیں کرتے ہیں حالات کو خراب کرنے سے گریز کیا جائے کیونکہ خضدار اس قبل خطرناک حالات سے دو چار رہا ہے اس طرح کی حالات سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ قانون کی پابندی جس طرح شہریوں کے لئے ضروری ہے اسی طرح اختیار داروں پر بھی آئین و قانون کی پابندی ضروری ہے رکن صوبائی اسمبلی نے کہا ہے جھالاوان کی عوام میںپائی جانے والی غیص و غضب بجا ہے اور ضروری بھی ہے ہم ان کے ساتھ ہیں جھالاوان کے لوگوں کے ساتھ متائثرہ خاندانوں کے ساتھ ہماری بھر پور ہمدردیاں ہیں ہم اس لاقانونیت کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور بھر پور احتجاج بھی کریں گے صوبائی اسمبلی کے فلور کو عوام کی آواز بنا کر بھر پور احتجاج کرونگا میں پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ عدالت عالیہ اس عمل کا نوٹس لیکر سندھ پولیس کو نوٹس دیکر ایک خصوصی کمیشن سے اس واقعہ کی تحقیقات کر اے اور وزرات داخلہ بلوچستان اس باررے میں ا پنا واضح موقف سامنے لائے ضلعی انتظامیہ خضدار ضلعی پولیس خضدار اپنی تحریری احتجاج فوری طور پر وزارت داخلہ بلوچستان کو ارسال کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں