پیرکوہ میں انسانی المیہ جنم لے چکا، حکمرانوں کی بے حسی شرمناک ہے, بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے پیرکوہ ڈیرہ بگٹی میں پانی کی قلت سے انسانی جانوں کی ضیاع پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانی المیہ قرار دے دیا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے پیرکوہ میں قلت آب کی وجہ سے ایک بحران جنم لے چکا ہے وہاں لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ پیرکوہ میں انسان اس وقت جانوروں کے ساتھ پانی پینے پہ مجبور ہیں جس سے نہ صرف علاقہ مکین ہیضے سمیت مختلف وبائی امراض کا شکار ہیں بلکہ اب تک درجنوں ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ سرزمین کے قیمتی وسائل کو لوٹ کر بلوچ قوم کو زندگی کے تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ پیر کوہ سے کچھ فاصلے پر واقع سوئی میں زمین کوکئی سو میٹر کھود کر وہاں سے ملک بھر کو گیس سپلائی کی جاتی ہے۔لیکن یہاں کے باسیوں کیلئے پانی کا انتظام تک نہیں۔ اس جدید دور میں بھی بلوچ قوم کو اپنے ہی سرزمین پر کسمپرسی کی حالت پر کھڑا کردیا گیا ہے۔ استعماری طاقتوں کی نظریں ہمیشہ بلوچ وسائل اور دھرتی پر ہیں جبکہ ان کیلے یہاں بسنے والے انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں۔

انھوں نے علاقائی نمائندوں سمیت بلوچستان حکومت کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرکوہ میں اس وقت ایک انسانی بحران جنم لے چکا ہے لیکن حکمران خواب خرگوش میں سورہے ہیں۔ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کی نا اہلی سے قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں جبکہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات صفر ہیں۔

ترجمان بی ایس او نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچ قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈیرہ بگٹی میں شدید آبی قلت سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کیلے حکومتی دادرسی کا انتظار کئے بغیر خود آگے بڑھ کر مشکل کی اس گھڑی میں علاقے کے لوگوں کی بھرپور مدد کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں