امریکا کا چین اور روس پر وائرس کی سازشوں میں ہم آہنگی کا الزام
0 تبصرے
واشنگٹن: امریکا نے چین اور روس پر کورونا وائرس وبا کے بارے میں غلط بیانیے پھیلانے کے لیے تعاون بڑھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین،روس کی بنائی گئی تکنیک کو اپنا رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق خارجی پروپیگنڈا پر نظر رکھنے والے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے گلوبل انگیجمنٹ سینٹر کے کوآرڈینیٹر لیا گیبریل نے کہا کہ کورونا وائرس بحران سے پہلے ہی ہم نے پروپیگنڈا کے دائرے میں روس اور چین کے درمیان ایک خاص سطح کی ہم آہنگی دیکھی تھی۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تاہم اس وبائی بیماری کے ساتھ تعاون میں تیزی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس تبدیلی کو ان دو ممالک کے درمیان عملیت پسندی کے طور پر دیکھتے ہیں جو کورونا وبا کے بارے میں عوامی فہم کو اپنے مقاصد کے حساب سے تشکیل دینا چاہتے ہیں۔اس سے قبل سینٹر نے کہا تھا کہ روس سے منسلک ہزاروں سوشل میڈیا اکانٹس وبائی بیماری کے بارے میں سازشیں پھیلارہے ہیں جس میں یہ سازش بھی شامل ہے کہ چینی شہر ووہان میں گزشتہ سال سامنے آنے والا وائرس امریکا کا پیدا کردہ ہے۔چین نے امریکا پر غم و غصے کا اظہار کیا جب وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے ٹویٹ کیا کہ یہ سازش امریکی فوج نے ووہان تک پہنچا دی لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد مارچ کے آخر میں دونوں ممالک غیر رسمی بیان بازی پر پہنچ گئے تھے۔سینٹر کے مطابق چین نے اس وبائی مرض سے نمٹنے کے حوالے سے اپنے دفاع کے لیے ایک بار پھر اپنی آن لائن مہم کو تیز کردیا ہے، اور امریکہ پر تنقید کی ہے۔لیا گیبریل کا کہنا تھا کہ بیجنگ وقت کے مطابق اور ماسکو کی جانب سے طویل عرصے سے اپنائی گئی تکنیکوں کا استعمال کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین اپنے پیغام کو بڑھانے کے لیے بوٹ نیٹ ورک کا استعمال بڑھا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری طور پر چینی سفارتی اکانٹس میں مارچ کے آخر میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے روزانہ 30 سے 720 تک نئے فالوورز بڑھتے ہیں جو اکثر نئے بنائے گئے اکانٹس ہوتے ہیں۔