سرکاری اشتہارات کے اجراء میں بے قاعد گیوں اور کرپشن کی تحقیقات کرائی جائے


کراچی:کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے کہا ہے کہ ملک میں آزاد، ذمہ دار اور متحرک میڈیا کا کردار موجودہ بحرانی صورتحال میں عوامی آگاہی کے تناظر میں مزید اہم ہو گیا ہے۔ ملک میں کورونا کی صورتحال اور عوام کو درپیش مالی ا ور دیگر مشکلات کی جانب حکومت سمیت ارباب اختیار سے تعلق رکھنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے میڈیا کے ذریعے صورتحال کی صحیح عکاسی کی اشد ضرورت ہے تاکہ موجودہ سنگین مسائل سے نبردآزما ہونے کے لئے دستیاب ریاستی، قومی، صوبائی اور مقامی وسائل کی متعلقہ لوگوں تک رسائی ممکن ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار سی پی این ای کے صدر عارف نظامی نے اسٹینڈنگ کمیٹی کے ایک منعقدہ اجلاس میں کیا۔اجلاس میں ملک بھر کے اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں منظور کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے بہت بڑی تعداد میں مقامی اخبارات و جرائد پر گزشتہ دنوں وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کے اجراء کی حالیہ پابندی نے ملک میں موجود ہزاروں میڈیا کارکنوں کو بیروزگاری اور غربت کی دہلیز پر کھڑا کر دیا ہے حالانکہ ملک کے طول و عرض میں موجود علاقائی اور مقامی اخبارات و جرائد نہ صرف ملک میں آزاد، ذمہ دار اور مضبوط میڈیا کی تشکیل کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ ملک میں موجود بڑے میڈیا اداروں، وفاق اور صوبائی حکومتوں اور تمام ریاست کے لئے صحافت سے منسلک انسانی وسائل کی تربیت اور افرادی قوت کی فراہمی کا ذریعہ ہے۔ علاوہ ازیں مقامی میڈیا مقامی مسائل، مقامی معیشت اور مقامی قیادت کے لئے ایک بنیادی پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے اور مقامی میڈیا کو نظرانداز کر نے کی پالیسی ملک کے تمام اداروں کیلئے انتہائی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ سی پی این ای نے کہا کہ سرکاری اشتہارات ملک کے تمام اخبارات و جرائد کے لئے بہت اہمیت کے حامل ہیں لہٰذا حکومتی خزانے سے جاری کردہ سرکاری اشتہارات کو صرف چند اخبارات تک محدود رکھنا انتہائی غیر منصفانہ اور غیر جمہوری عمل ہے۔ سی پی این ای نے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری اشتہارات کے اجراء میں بے قاعدگیوں، کرپشن اور عوامی خزانے کی لوٹ مار کی تحقیقات کی جائے اور مستقبل میں اس کے تدارک کے لئے ہنگامی بنیاوں پر پالیسی مرتب کی جائے۔ سی پی این ای نے مزید کہا کہ حکومت اور ریاست کو یہ حقیقت بھی تسلیم کرنی چاہئے کہ ملک کے 4یا 5 شہروں میں موجودہ مین اسٹریم میڈیا کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے سینکڑوں اضلاع، شہروں اور علاقوں میں پھیلے ہوئے متحرک اور حقیقی مقامی اخبارات و جرائد بھی معاشرے پر گہرا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ سی پی این ای نے مطالبہ کیا ہے کہ ا سرکاری اشتہارات میں علاقائی اخبارات کے لئے مختص 25فیصد کوٹے کو بحال کر کے اس پر مکمل عملدرآمدکیا جائے یہ قدم ملک کے صحافتی، معاشی و سماجی اور شعوری ادراک کے لئے مقامی میڈیا اور اخبارات و جرائد کو اپنے اہم کردار کی ادائیگی میں انتہائی معاون ہوگا۔ سی پی این ای کے اجلاس میں طویل عرصے سے میڈیا اداروں کو سرکاری اشتہارات کے واجبات کی عدم ادائیگیوں کے ضمن میں بھی تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس غیر منصفانہ عمل کی وجہ سے ملک کے ہزاروں میڈیا کارکن اور ان کے ادارے جس شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں، طویل لاک ڈاؤن اور عیدالفطر کی تیاریوں کی ضرورت نے اس کی شدت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ سی پی این ای نے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے میڈیا اداروں کو فوری طور پر ان کے واجبات کی براہ راست ادائیگی کی جائے اور کسی بھی قسم کی بالواسطہ ادائیگیوں سے سخت اجتناب کیا جائے کیونکہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی کی جانے والی بالواسطہ ادائیگیوں کو میڈیا کے بجائے مختلف نادہندہ ایڈورٹائزنگ کمپنیاں ہڑپ کر جائیں گی اور میڈیا کارکنوں کے مالی مسائل جوں کے توں رہیں گے۔سی پی این ای نے سرکاری اشتہارات کے منصفانہ، شفاف اور ہمہ گیر بنیادوں پر تقسیم کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سرکاری اشتہارات کی تقسیم میں شدید مرکزیت پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ملک بھرکے سرکاری اشتہارات کی تقسیم کو مرکزکے ایک دو افراد کے رحم کرم پر چھوڑنا نہ صرف انتہائی نامناسب ہے بلکہ اس کی وجہ سے انسانی غلطیوں، نا انصافیوں اور کرپشن میں بھی بے پنا ہ اضافہ ہوگا۔ سی پی این ای نے کہا ہے کہ سرکاری اشتہارات کی تقسیم میں اشتہار جاری کرنے والے سرکاری اداروں اور پی آئی ڈی کے تمام علاقائی دفاتر کو میڈیا سلیکشن کے لئے سابقہ اختیارات بحال کئے جائیں۔سی پی این ای نے نجی خبررساں ایجنسیوں کے لئے قومی اسمبلی سے منظور شدہ بجٹ کے باوجودان کو گزشتہ دو سالوں سے فنڈ جاری نہ کرنے پر بھی شدید تشویش کاا ظہار کرتے ہوئے وفاقی وزارت اطلاعات سے خبررساں ایجنسیوں کے بجٹ کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے نیو ٹی وی کا لائسنس معطل کرنے پر بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیو ٹی وی کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نیو ٹی وی سے منسلک سینکڑوں افراد کو بیروزگاری سے بچایا جا سکے۔اجلاس میں سی پی این ای کے صدر عارف نظامی، سیکریٹری جنرل ڈاکڑ جبار خٹک، نائب صدور سردار خان نیازی، اکرام سہگل، محمد حیدر امین، انور ساجدی، ڈاکٹر حافظ ثناء اللہ خان، عامر محمود، ایاز خان، ارشاد احمد عارف، غلام نبی چانڈیو، تنویر شوکت، طاہر فاروق، شکیل احمد ترابی،عارف بلوچ، حامد حسین عابدی،عبدالرحمان منگریو، کاظم خان، اعجازالحق، مقصود یوسفی، عبدالخالق علی، اشرف سہیل، ذوالفقار راحمدراحت، بشیر احمد میمن، خلیل الرحمان،محمود عالم خالد، محمد طاہر، اویس رازی، محمد عرفان، شیر محمد کھاوڑ، تزئین اختر، وقاص طارق، زبیر خالد محمود، اکمل