ہماری جیلوں میں قیدیوں سے انگریز دور کے قانون کے مطابق سلوک کیا جاتا ہے، صوبائی محتسب بلوچستان

کوئٹہ (انتخاب نیوز) صوبائی محتسب بلوچستان نذر محمد بلوچ ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ جیلوں میں موجود قیدیوں خصوصاً خواتین اور بچے قیدیوں کو جن مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے اگر ہم نے ان مسائل کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کیے تو عین ممکن ہے کہ جیلوں میں موجود یہ قیدی سزا ختم ہونے کے بعد بھی ایک کار آمد شہری نہیں بن سکیں گے لہذٰا اس ضمن میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان قیدیوں کو جیلوں میں وہ تمام بنیادی سہولیات فراہم کریں جس سے نہ صرف وہ قید کے زمانے میں بہتر زندگی گزار رہے ہوں بلکہ رہائی کے بعد بھی وہ باوقار انسان بن کر ایک ذمہ دار شہری کے طور پر معاشرے کا حصہ سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جیل اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس کے شرکاء میں سیکرٹری محتسب بلوچستان محمد ہاشم ندیم، سیکرٹری آئی ٹی محمد طیب لہڑی، آئی جی جیل خانہ جات شجاع الدین کاسی، سینئر ایڈوائزر وفاقی محتسب سرور بلوچ، ایس او ایس ولیج کے چیئرمین، سوشل ورکر روشن خورشید روشن بروچہ، یو این وومن کے عائشہ ودود، ڈائریکٹر صوبائی محتسب سیکرٹریٹ سید منور احمد شاہ، ڈائریکٹر صوبائی محتسب سیکرٹریٹ سعید احمد شاہوانی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سحر آرگنائزیشن عبدالودود و دیگر شامل تھے۔ اجلاس سے اپنے خطاب میں صوبائی محتسب نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ دنیا اور خصوصاً مغربی ممالک نے جیل اصلاحات کے حوالے سے جو قانون سازی کی ہے اگر ہم اس کا موازنہ اپنے جیل قوانین سے کریں تو ہمارے یہاں جیلوں میں انگریز دور کے قانون کے مطابق قیدیوں سے سلوک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس اہم اجلاس کی توسط سے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں موجود قیدی ہمارے ہی معاشرے کے لوگ ہیں لہٰذا ہمیں ان قیدیوں کو اصلاحات کے ذریعے دور جدید کے تقاضوں کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کیلئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ اجلاس میں طے پایا کہ سپریم کورٹ پاکستان کے احکامات کی روشنی میں وفاقی محتسب کے مرتب کردہ 10 سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز اگلے اجلاس میں اپنی تجاویز تحریری طور پرصوبائی محتسب کو پیش کریں جبکہ جیلوں سے متعلق ڈسٹرکٹ ویلفیئر کمیٹی اور ڈسٹرکٹ اوور سائٹ کمیٹیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے بہتر حکمت عملی وضع کی جائے تاکہ مذکورہ کمیٹیاں بہتر طور پر کام کرسکیں جس کے نتیجے میں جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار بہتر ہو اور اس کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ پاکستان کے احکامات کی روشنی میں وفاقی محتسب کے 10 سفارشات پر عملدرآمد یقینی بنایا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں