ایران کی بڑی جامعہ میں طلبہ اور سکیورٹی فورسز کی جھڑپوں کے بعدکلاسیں معطل

تہران :ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع معروف ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں طلبہ اور سکیورٹی فورسز کے درمیان رات بھر ہونے والی جھڑپوں کے بعد کلاسوں کومعطل کردیا گیا ہے اورانھیں آن لائن منتقل کردیا گیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق جامعہ شریف برائے ٹیکنالوجی نے اعلان کیا کہ حالیہ واقعات اور طلبہ کے تحفظ کی ضرورت کے پیش نظر پیر سے تمام کلاسوں کا ورچوئل انعقاد کیا جائے گا۔طلبہ:’عورت، زندگی، آزادی’ کے عنوان سے احتجاج کررہے تھے اور یہ نعرے بازی کررہے تھے کہطالب علم ذلت کے بجائے موت کو ترجیح دیتے ہیں۔سکیورٹی فورسز نے طلبہ پرآنسو گیس اور پینٹ کے گولے داغے۔نیزسکیورٹی فورسز نے یونیورسٹی کے شمالی گیٹ کے باہرغیرمہلک اسٹیل پیلٹ فائر کیے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر سائنس بعد میں صورت حال کو پرامن رکھنے کے لیے طلبہ سے بات کرنے کی غرض سے کیمپس میں آئے تھے۔ایران بھر میں 22 سالہ کرد ایرانی مہسا امینی کی اخلاقی پولیس گشت ارشاد کے زیرحراست ہلاکت کے بعد سے مظاہرے جاری ہیں اور یہ تیسرے ہفتے میں داخل ہوچکے ہیں۔انھیں 13 ستمبر کو ملک میں نافذ خواتین کے لیے سخت ضابطہ لباس کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اورتین روز بھی پولیس ہی کی تحویل میں ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔اس احتجاجی کی لہر کے دوران میں 130 سے زیادہ مظاہرین ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیاجاچکا ہے۔ بدامنی کے واقعات میں ایرانی سکیورٹی فورسز کے بعض اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں