غیر ملکی ڈاکٹرز

عظمت اللہ جانی
کرونا ایک عالمی مرض ہےجیسا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ کرونا نے تعلیمی ادارے،کاروباری مراکز نیز تمام شعبات چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور دنیا بھر میں ہر فرد کو اپنے اثرات سے متاثر ہوا ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے تمام امتحانات تعطل کے شکار ہیں،فارن میڈیکل طلبا کے پہلے ہی چار سے پانچ سال ضائع ہو چکے ہیں اور ان ڈاکڑز حضرات کامزید ٹائم ضائع نہ کیا جائے اور انہیں کم از کم پرویشنل لائسنس دیا جائے تاکہ یہ اپنی ہاؤس جاب مکمل کر سکیں۔۔اور ہاؤس جاب کے بعدان کاامتحان لے لیا جائے ۔
پچھلے دس سالوں سے فارن میڈیکل گریجویٹس اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ہمیں اپنا حق دیا جائے مگر حکومت کے ساتھ ساتھ ہر ایک ادارے نے اپنے آنکھ اور کانیں بندکی ہوئی ہیں جیسے کہ ان کو کچھ پتہ ہی نہیں اور نہ وہ کچھ سن سکتے ہیں اور نہ ہی دیکھ سکتے ہیں ہمارے فارن میڈیکل گریجویٹس کے ساتھ انتہائی ناانصافی ہو رہی ہے ایک طرف تو پاکستان یہ بات بار بار کہہ رہی ہے کہ ہمارے پاس ڈاکٹرز کی کمی ہے مگر دوسری طرف پاکستان میں 5000 سے لے کر سات ہزار تک فارن میڈیکل گریجویٹس پی ایم ڈی سی اور پاکستان میڈیکل کمیشن کے نااہلی کی وجہ سے گھر میں بیروزگار بیٹھے ہوئے ہیں ان کی ان غلط پالیسیوں کی وجہ سے اب تک 5 اور 6 فارن گریجویٹس خودکشی کر چکے ہیں لہذاان پر رحم کیا جائے اور انکے مطالبے جلد از جلد پورے کیے جائیں ایسے نہ ہو کہ یہ خودکشیوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ جائے۔اس کو حکومت سنجیدہ لیں ورنہ اس کے بہت منفی نتائج سامنے آ جائیں گے اوراب یہ سب برداشت کرنے کے قابل نہیں ہونگے۔ اسکے ساتھ ساتھ
لائسنسنگ امتحان کے نام پر فارن گریجویٹس کو بہت رسوا کیا گیا نہ ان سے امتحان لیا جا رہا ہے اور نہ ان کو پرویژنل لائسنس دیا جارہا ہے تاکہ یہ اس پر اپنا ہاؤس جاب مکمل کر سکیں۔عالمی دنیا کے کس قانون میں یہ لکھا ہوا ہے کہ ایک میڈیکل گریجویٹ جو کہ ایک ریکنائز تعلیمی ادارے سے اپنی ڈگری مکمل کر کے آتا ہے اور اپنا ہی ملک اس کو رسوا کرنے پر تلا ہوا ہو۔ پاکستانی اداروں نے فارن میڈیکل گریجویٹس کے ساتھ جو ناانصافی شروع کی ہے اور پاکستان میں انہوں نے میڈیکل فیلڈ کے ساتھ ساتھ قانون اور انصاف کی بھی دھجیاں اڑا دی ہیں۔۔۔ایک طرف انکولائسنس نہیں دیا جارہا تاکہ یہ ڈاکڑز اپنا پریکٹس جاری کر سکیں اور دوسری طرف ان ڈاکٹرزکو آگے تعلیم بھی حاصل کرنے نہیں دیا جارہا جو کہ انکا ایک بنیادی حق ہے اور یہ پاکستان کے آئین کے سراسر خلاف ہے کہ آپ پاکستان کے کسی بھی شہری کو کسی بھی قسم کی تعلیم سے نہیں روک سکتے امتحان کے نام پر انہوں نے ان ڈاکٹرز حضرات کو ہاؤس جاب کرنے سے بھی روکا ہوا ہے ۔۔انکو پرائیویٹ پریکٹس کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے اسطرح آگے پاکستان میں کسی بھی اسپیشلائزیشن میں آگے نہیں جاسکتے آخر یہ کون سا کالا قانون ہے اس قانون کے خلاف آواز اٹھانا ہر ایک شخص کی ذمہ داری ہے ۔ان ڈاکٹرز حضرات کا کہنا ہے کہ ہم ہاؤس جاب کے بنا ہم دنیا کے کسی اور ملک میں بھی نہیں جا سکتے اور نہ وہاں پے کام کر سکتے ہیں ۔۔ فارن گریجویٹس کے ساتھ سوتیلے بچوں جیسا سلوک ہو رہا ہے جب بھی فارن میڈیکل گریجویٹس کی بات ہوتی ہے تو سب لوگ اپنے کان بھی بند کر دیتے ہیں اور اپنی آنکھیں بھی بند کر دیتے ہیں اس حکومت کو اور ان اداروں کو شرم آنی چاہیے کہ آپ کے پڑوسی ممالک میں فارن گریجویٹس کی ایک عزت ہے ان کو ایک شہرت دی جاتی ہے کہ یہ لوگ ہمارے ملک سے چلے گئے ہیں اور باہر ممالک میں ہمارے لئے ایک امن کے سفیر بن کر واپس آئے ہیں۔ لیکن پاکستان کبھی اس بات کو نہیں سمجھے گا کیونکہ یہاں پر کسی کو پرواہ نہیں ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم اس مسلے میں پاکستان کے سب سے اعلیٰ اداروں سے مدد مانگے۔لہٰذا فوری طور پر ہمارا مطالبہ پورا کیا جائے۔اگر وہاں پر بھی ہمیں انصاف نہ ملا تو ہم روڈ پر کھڑے ہوکر اپنے آپ پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دیں گے ۔۔ انکا کہنا ہے کہ ہمارا ذریعہ معاش کوئی نہیں ہے نہ ہمیں ہاؤس جاب کی اجازت ہے نہ ہمیں پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت ہے اور نہ ہم آگے تعلیم حاصل کرسکتے ہیں اگر ایسا ہے تو ہم کہاں سے اپنا پیٹ پالیں ہم کہاں سے اپنی فیملی کو سپورٹ کریں اگر یہی حال رہا تو ہم اپنا جینا ختم کردینگے پارلیمنٹ کے سامنے یہ کہہ دنیا کو پتہ چلے یہ کس قسم کا قانون ہے ۔برائے مہربانی اس بات کو سیریس لیا جائے ورنہ اس کے بہت غلط نتائج سامنے آ سکتے ہیں کیونکہ یہ صرف 5000 میڈیکل گریجویٹس کی بات نہیں بلکہ 5000 میڈیکل گریجویٹس اور ان کے خاندانوں کا سوال ہے۔کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے امتحان کا ہونا ناممکن ہے اس لئے ہم حکومت سے یہ ڈیمانڈ اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں فورا پروفیشنل لائسنس ایشو کر دیا جائے جیسا کہ دیگر ممالک میں کورونا وائرس کی وجہ سے انہوں نے اپنے امتحانات ملتوی کرتے ہوئے اپنے گریجویٹس کو ہسپتال میں کام کرنے کا موقع فراہم کیا ہے اسی طرح ہم بھی پاکستان میں اپنے ملک کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہمیں پروفیشنل لائسنس دے دیا جائے گا۔ ہم حکومت پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں پی ار یم پی جاری کیا جاے تاکہ کورونا وائرس کے اس وبائی امراض (Covid-19) اس مشکل گھڑی میں ہم اپنے ملک و قوم کی خدمت کریں اور انکے لیے ہم تیار ہیں ۔ ملک ہم اعلی حکام سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے کو سنجیدہ لیا جائے اورفارن گریجویٹس کو شناخت دیا جاے تاکہ اس ملک کا خدمت کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں