پاکستان میں غربت کی شرح بڑھنے، لاکھوں افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ

کراچی:پاکستان میں غربت کی شرح بڑھنے، لاکھوں افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی وبا کی صورتحال کے تناظر میں پاکستان میں رواں مالی سال کا خسارہ تخمینے سے بہت زیادہ ہوگا۔رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں افراد ملازمت سے محروم ہوجائیں گے اور غربت میں اضافہ ہوگا۔خبررساں ادارے نے وزارت خزانہ کی دستاویزات کا حوالہ دے کر بتایا کہ محصولات میں کمی کی وجہ سے اخراجات اور عوامی اخراجات کا ترجیح بنیادوں پر دوبارہ تعین کرنا ہوگا کیونکہ کورونا کی وبا کے بعد مالی خسارہ 9.4 فیصد تک پہنچ سکتا ہے جبکہ گزشتہ خسارہ 7.4 فیصد تھا۔دو سرکاری عہدے داروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مالی صورتحال کے بارے میں حالیہ ملاقاتوں میں خدشے کااظہار کیا گیا تھا کہ یہ خسارہ دو ہندسے تک بھی پہنچ سکتا ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے 8 مئی کو رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ پیش گوئی کی تھی کہ مالی خسارہ 9 فیصد تک ہوسکتا ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ موجودہ غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر مخصوص اعداد وشمار بتانا مشکل ہے تاہم معیشت میں ایک سے ڈیڑھ فیصد گراوٹ ریکارڈ کی جا سکتی ہے،ہمیں لگتا ہے کہ ابھی جہاں ہم موجود ہیں، حالت خراب ہونے کا امکان ہے۔دستاویزات میں کہا گیا کہ مزدوروں اور غریب لوگوں پر بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں، ایک اندازے کے مطابق غربت کی شرح 24.3 فیصد سے بڑھ کر 29 فیصد ہوجائے گی۔سرکاری دستاویزات کے مطابق کم از کم 30 لاکھ افراد اپنی ملازمت سے محروم ہوجائیں گے، جن میں 10لاکھ افراد صنعتی شعبے سے اور 20 لاکھ خدمات کے شعبے کے شامل ہوں گے۔دستاویزات میں بتایا گیا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے پیشگوئی کی ہے کہ ملازمت میں کمی ایک کروڑ 80 لاکھ ہوسکتی ہے۔داخلی تخمینے کے مطابق اپریل میں ٹیکس وصولی میں 16.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ برآمدات میں 2 ارب 80 کروڑ ڈالر سے 3 ارب 80 کروڑ ڈالر تک کمی واقع ہوگی جبکہ مشرق وسطی، امریکا اور یورپ سے ترسیلات زر20 سے 21ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے جو 2019 میں 21 ارب 80 کروڑ ڈالر تھی۔تاہمدرآمدات میں کمی سے مالی سال میں ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوکر 4 ارب 50 کروڑ ڈالر رہ جائے گا۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو کم سے کم 5 ارب 40 ڈالر کی بیرونی مالی مدد ملنے کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ رقم آئی ایم ایف کے 3 سالہ پروگرام سے علیحدہ ہوگی۔ایک سرکاری افسر نے بتایا کہ ہمارا بیرونی فنانس آؤٹ لک اس وقت بہت اچھا ہے، ہماری توقعات اور اندازے مثبت ہیں۔عہدیداروں نے کہا کہ ملک کو ایشین ڈیویلپمنٹ بینک سے کورونا وائرس سے متعلق50 کروڑ ڈالر اور ورلڈ بینک سے ایک ارب ڈالر کی امداد مل رہی ہے۔حکومت نے چین سے بھی درخواست کی ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے تحت بنے بجلی کے منصوبوں سے متعلق ادائیگیوں کو ختم کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں