ایس ایس ٹیز اور لیکچررز کی تقرری کا معاملہ

عادل عزیز
یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ بلو چستان پبلک سروس کمیشن ایک ایسا ادارہ ہے جہاں معقول پراسسس یعنی معیاری ٹیسٹ و انٹرویو کے ذریعے موزوں امیدواروں کا انتخاب ہو تا ہے۔ میرٹ اور شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے بلوچستان کے مختلف محکمہ جات کی گریڈ سولہ اور اس سے اوپر کی آسامیوں کے لیے ٹیسٹ اور انٹرویوز کا انعقاد اسی ادارے کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے۔ ہر سال ہزاروں قابل امیدوار بلو چستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے خالصتا شفافیت کی بنیاد پر منتخب کیے جاتے ہیں۔
سال گزشتہ ماہ اپریل میں محکمہ تعلیم نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 2120 سیکنڈری سکول ٹیچرز جنرل/سائنس/ٹیکنیکل میل/فی میل گریڈ سترہ کی آسامیوں کا اعلان کیا گیا۔جس کے لیے تعلیمی شرط بیچلر آف آرٹس اور بیچلر آف سائنس سیکنڈ ڈویژن مع بی۔ایڈ رکھی گئی.جن امیدواروں کے پاس بی۔ایڈ ڈگری تھی وہ ان آسامیوں کے لیے موزوں امید وار قرار پاۓ۔اسی سال یعنی 2019 کے ماہ جولائی میں سیکنڈری سکول ٹیچرز جنرل/سائنس/ ٹیکنیکل میل /فیمیل کے تحریری امتحانات منعقد ہوۓ ۔ اسی سال ماہ اکتوبر میں ایس ایس ٹی جنرل فیمیل کا تحریری امتحان کے رزلٹ کااعلان ہوا اور غالباایک ماہ بعد ایس ایس ٹی جنرل میل کا تحریری امتحان کے رزلٹ کا اعلان ہوا امیدوار زیادہو نے کی وجہ سے رواں سال ماہ جنوری تک ایس ایس ٹی جنرل فیمیل کے انٹرویوز ہوۓ۔یہ پراسس سال گزشتہ ماہ اکتوبر سے شروع ہوا اور 31جنوری اختتام پذیر ہوا اور ایس ایس ٹی جنرل فیمیل کا پراسس پایہ تکمیل کو پہنچا۔رواں سال ماہ مارچ میں ایس ایس ٹی سائنس میل/فی میل کے تحریری امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا گیا جن کے انٹرویوز ابھی ہونا باقی ہیں ,شومئ بخت کرونا جیسی عفریت نے پورے نظام زندگی کو زچ کر دیا اور جس تواتر سے انٹرویوز کا ایک سلسلہ جاری تھا وہ تعطل کا شکار ہو گیا۔یاد رہے کہ عرصہ دراز سے مذکورہ آسامیاں محکمہ تعلیم میں خالی پڑی تھیں ایمر جنسی بنیاد پہ ان اسامیوں کو پر کرنے کی ہدایات تھیں۔
ان آسامیوں کی خالی ہونے کی وجہ سے نظام تعلیم پہلے سے متاثر تھا مگر ستم بالائے ستم یہ کہ کووڈ 19 کی وجہ سے ڈھائی مہینے سے سکولز بند ہیں جس سے طلبا کی تعلیم پر گہرا اثر پڑا ہے۔صوبہ بلو چستان جس کا نظام تعلیم پہلے سے غیر مستحکم ہے مزید کرونا وائرس نے زخموں کو ارزاں کیا ہے۔سال گزشتہ مختلف ڈیپارٹمنٹ میں لیکچررز کے بھی تحریری امتحانات منعقد ہو ئے اور رواں سال ان کے بھی تحریری نتائج آچکے ہیں ان کے انٹرویوز ہونے بھی باقی ہیں ۔اس طرح کل مل کے اس پراسس میں وقت لگ سکتا ہے۔
کرونا کی وجہ سے ادارے پہلے سے بند ہیں طلبا کی تعلیم بری طرح سے متاثر ہوئی ہے اب جب ایک وقت کے بعد ادارے کھلیں گے تو ٹیچرز کے اس گیپ کو پورا کرنا لازمی ہے تاکہ ایک سلسلہ چل پڑے جو ایک وقت سے ساکت ہے۔ابھی تک یہ بھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ کب اس وبا سے چھٹکارا پائیں۔ گزارش ہے کہ کووڈ 19 کے باعث ایمر جنسی بنیاد پر مذکورہ ایس ایس ٹیز اور لیکچررشپ کی آسامیوں پر کامیاب امیدواروں کی تعیناتی کا عمل امیدواروں کے written test اور Academic and professional Qualification کی بنیا د پر تر تیب دیا جاۓ۔ویٹ ایج کچھ اس طرح سے ترتیب دیا جاۓ کہ
70 فی صد تحریری مارکس اور 30 فی صد تعلیمی ڈگریز کے نمبرز ہوں جس میں ویٹ ایج فارمولا کے تحت زیادہ نمبر پیشہ ورانہ ڈگری کے لیے مختص کیے جائیں۔ویسے کسی بھی امیدوار کی تعلیمی قابلیت تحریری امتحان کے ذریعے عیاں ہو جاتی ہے۔عام حالات میں اس طرح کی تجویز نہیں دی جاسکتی نہ ہی قابل قبول ہے لیکن جب معاملہ عام حالات سے مختلف ہو تو ایسی تجویز دینا بے جا نہ ہو گا۔
اتنے سارے امیدواروں کا تھوڑے عرصے میں انٹرویو لینا اتنا سہل نہیں۔اس کے لیے ایک وقت درکار ہو گا جس سے نظام تعلیم مزید متاثر ہو گا۔اس معاملےمیں مزید لیت ولعل سے کام نہیں لیا جا سکتا۔حکام بالا سے گزارش ہے کہ درج بالا معاملے کو زیر غور لائیں اور اس سہل پراسس سے تعیناتی کا عمل جلد مکمل ہو کاۓ گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں