ریکوڈک کیس، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ بار کے نمائندے کے دلائل پر بر ہم

اسلام آباد(آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران بلوچستان ہائی کورٹ بار کے نمائندہ کے دلائل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ تقریر نہ کریں، صدارتی ریفرنس میں قانونی سوالات دیکھ رہے ہیں،اس وقت پاکستان کا ایک ہی موقف ہے کہ اب احتیاط سے کام لیا جائے،قانون کے تحت عوام الناس کے حقوق کی حفاظت عدالت کرے گی،عالمی ادارے پاکستان پر 9 ارب ڈالر کے جرمانے کے عوض بیرونِ ملک اثاثے ضبط کرنے کی کوشش میں تھے،ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے اپنے تجربوں میں ملک کے 690 ارب روپے ضائع کیے،جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ملک پر بہت تجربے ہو چکے مزید تجربوں کے متحمل نہیں ہو سکتے۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی۔ دوران سماعت بلوچستان ہائی کورٹ بار کے وکیل آمان اللہ کنرانی نے دلائل اپنائے کہ پاکستان نے 2010 میں کان کنی کے قوانین تیار کیے تھے ان کو لاگو کرایا جائے،عدالت کو حکومت اور پراجیکٹ کمپنی کے فکس میچ کے سوا باقی موقف بھی دیکھنے چاہیں،ایک اور کمپنی بھی پاکستان میں 10 ارب ڈالر کے جرمانے کے ساتھ سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے،عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر پراجیکٹ کے ماحول دوست ہونے بابت جواب طلب کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت 28 نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں