انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، برطانیہ نے ایرانی انقلابی عدالتوں سے منسلک 6 اہلکار سمیت دنیا کے 30 افراد پر پابندی لگا دیں

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ نے ایران کے عدالتی اور جیل کے نظام سے منسلک 10 ایرانی اہلکاروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن میں انقلابی عدالتوں سے منسلک 6 افراد بھی شامل ہیں جو مظاہرین پر سزائے موت سمیت سنگین سزاؤں کے ساتھ مقدمہ چلانے کے ذمہ دار ہیں۔ برطانیہ نے کہا کہ اس کی پابندیاں بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر انسداد بدعنوانی کے عالمی دن اور انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کی گئیں۔ ان میں قیدیوں پر تشدد اور شہریوں کی عصمت دری کرنے کے لیے فوجیوں کو متحرک کرنے سمیت سرگرمیوں میں ملوث افراد شامل تھے۔ برطانیہ نے مظاہرین پر تشدد جیسے سنگین حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایرانی حکام سمیت دنیا بھر میں 30 افراد کیخلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب فرانس نے ایران کیخلاف یورپی یونین کی نئی پابندیوں کے منصوبے کا اعلان کیا جس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اس کے سیکورٹی کریک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ ماسکو کے یوکرین پر حملے سے قبل روس کو ڈرون کی فراہمی تھی۔ یورپی یونین کی طرف سے مجوزہ پابندیاں اگلے ہفتے کے اوائل میں لگائی جائیں گی۔ ایران نے 8 دسمبر کو پہلے حراست میں لیے گئے مظاہرین کو ایک فرضی مقدمے کے بعد پھانسی دے دی، جس سے دنیا بھر میں غم و غصہ پھیل گیا۔ پھانسی کا مقصد عام لوگوں اور کارکنوں کو حکومت مخالف احتجاجی تحریک کا حصہ بننے سے روکنا ہے۔ کینیڈا نے بھی 9 دسمبر کو ایرانی حکام کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔ برطانوی حکومت نے کہا کہ پابندیوں میں قیدیوں پر تشدد اور شہریوں کی عصمت دری کیلئے فوجیوں کو متحرک کرنے سمیت سرگرمیوں میں ملوث افراد کو شامل کیا گیا۔ برطانوی حکومت نے تہران میں ایوین جیل کے سابق ڈائریکٹر علی چیہر محلی اور غلام رضا ضیائی پر پابندی لگا دی، جو اس کے بقول ایرانی اور غیر ملکی دونوں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے لیے بدنام تھی۔ ایون میں بہت سے سیاسی قیدی ہیں، جہاں تشدد اور فورسز کے اعترافات کیے جاتے ہیں۔ برطانیہ کی طرف سے جن لوگوں پر پابندی کی منظوری دی گئی ہے ان میں میانمار کے چیف آف ملٹری اینڈ سیکورٹی افیئرز کا دفتر بھی شامل ہے، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ گزشتہ سال کی فوجی بغاوت کے بعد سے تشدد، عصمت دری اور جنسی تشدد میں ملوث رہا ہے۔ جن لوگوں پر پابندی عائد کی گئی ان میں روسی کرنل رامیل رخمتو لووچ اباتولن بھی شامل ہیں جو 90 ویں ٹینک ڈویژن کے کمانڈر ہیں، جو اس سال کے شروع میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے لڑائی میں شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں