جیکب آباد میں ‘غیرت’ کے نام پر صحافی قتل

سکھر: سندھ کے ضلع جیکب آباد میں بظاہر غیرت کے نام پر ایک صحافی کو قتل کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ضلع جیکب آباد کے تعلقہ گڑھی خیرو کے دودوپور ٹاؤن میں بظاہر غیرت کے نام پر ایک صحافی کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔

واقعے کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ کچھ مسلح افراد ایک بیوہ کے گھر میں اس وقت داخل ہوئے جب سندھی روزنامہ کوشش کے رپورٹر ذوالفقار علی مندرانی وہاں موجود تھے۔

اس موقع پر مسلح افراد نے صحافی پر فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔

علاقہ پولیس کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی مندرانی جو ایک پرائمری اسکول میں بطور ٹیچر بھی فرائض انجام دے رہے تھے ان کے سر پر گولی کے زخم آئے جبکہ حملہ آور جرم کے بعد وہاں سے فرار ہوگئے۔

دوسری جانب علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی مندرانی اس وقت تک وہاں خون میں لت پت پڑے رہے جب تک ان کے کچھ رشتے دار واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد خاتون کے گھر تک نہیں پہنچ گئے۔

بعد ازاں انہیں لاڑکانہ کے چاندکا میڈیکل کالج ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔

ذوالفقار علی کی صحت کا سنتے ہی صحافیوں سمیت بڑی تعداد میں لوگ ہسپتال پہنچ گئے اور صحافی کی موت کی خبر ملنے پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا۔

علاوہ ازیں پولیس نے تفتیش کے لیے مشتبہ افراد ریاض ڈیو اور نذیر ڈیو کو حراست میں لے لیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ریاض ڈیو نے ‘اپنی برادری کی خاتون کے ساتھ غیر ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر’ ذوالفقار علی مندرانی پر فائرنگ کرنے کا اعتراف کرلیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار مشتبہ افراد سے آلہ قتل ‘ٹی ٹی پستول’ کو برآمد کرلیا گیا۔

مزید برآں پوسٹ مارٹم کے بعد ذوالفقار علی مندرانی کی لاش کو ان کے ورثا کے حوالے کردیا گیا، جس کے بعد انہیں ان کے آبائی گاؤں محمد صالح مندرانی کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس جیکب آباد بشیر احمد بروہی نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ غیرت کے نام پر قتل کا واضح کیس ہے تاہم واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

علاوہ ازیں آخری اطلاعات تک دادوپور پولیس اسٹیشن میں واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ فروری میں سندھ کے ضلع نوشہروفیروز میں صحافی عزیز میمن کو مبینہ طور پر قتل کردیا گیا تھا، مذکورہ واقعے کا وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس بھی لیا تھا۔

عزیز میمن سندھی نیوز چینل ’کے ٹی این‘ اور اخبار ’کاوش‘ سے وابستہ تھے اور فروری کے وسط میں ان کی لاش نوشہرو فیروز کے نواحی شہر محراب پور کی ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں