چمن، سرحد کی بندش کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

چمن:انجمن تاجران کا چمن پریس کلب کے سامنے پاک افغان بارڈر کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرہ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈر اُٹھا رکھے تھے جس پر بارڈر کے بندش کے خلاف مختلف نعرے درج تھے بعد میں پریس کلب کے سامنے مظاہرہ جلسہ عام میں تبدیل ہوا مظاہرین نے کہا کہ پاک افغان بارڈر کی بندش سے چمن کے 90فیصد ابادی بے روزگاری کی وجہ سے نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں بارڈر کی بندش سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چمن پاک افغان بارڈر کو افغان حکام کے ساتھ مذاکرات کرکے ایس او پیز کے تحت فوری طور کھولا جائے پاک افغان بارڈر سے چمن کے عوام کا روزگار وابستہ ہے چمن میں نہ فیکٹری ہے نہ کوئی اور کاروباری مراکز صرف یہی ایک راستہ ہے روزگار کا اور وہ ہے پاک افغان بارڈر جہاں چمن کے عوام صبح روزگار کیلئے گھروں سے نکلتے ہیں اور شام کو لوٹ آتے ہیں مگر بد قسمتی سے کرونا وائرس کی وجہ سے پاک افغان بارڈر 3ماہ سے زائد عرصہ سے بند کیا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر کو طوری کھولا جائے جس سے چمن کے غریب عوام کو فائدہ حاصل ہو دوسری جانب افغان حکام کی ہٹ دھرمی کا سلسلہ جاری ہے چمن پاک افغان سرحد آج بھی پھنسے ھوئے مسافروں کے لے نہ کھل سکا سرحد کے دونوں طرف مسافروں کی بڑی تعداد پھنس کر رہ گئی ہیں سکیورٹی حکام کے مطابق پاکستان کی طرف سے دونوں طرف پھنسے ھوئے افراد کو اجازت دی گئی ہے جبکہ افغان حکام نے کل بھی اور آج بھی سرحد کھولنے سے انکار کردیا ھے جس کے باعث دونوں اطراف ہزاروں کی تعدادمیں لوگ پھنس گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں